آرٹی آئی سے حاصل کردہ اعداد و شمار میں شندے-فڈنویس حکومت بے نقاب ہو گئی۔کورونا بحران اور بی جے پی کی سازش کے باوجود ایم وی اے حکومت کی کارکردگی بہترین رہی: نانا پٹولے
ممبئی:سابقہ مہا وکاس اگھاڑی حکومت نے اپنے دو سالہ دور اقتدار میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا۔ دو سال کے شدید کورونا بحران، بی جے پی حکومت کے ذریعہ مرکزی تفتیشی ایجنسیوں کے غلط استعمال اور گورنر کے ذریعے کی جانے والی سازشوں کے باوجود ایم وی اے حکومت نے ریاست میں سرمایہ کاری اور روزگار پیدا کرنے کے معاملے میں فڈنویس اور شندے حکومتوں سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا اتھا۔ مہاراشٹر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر نانا پٹولے نے کہا ہے کہ یہ بی جے پی کی قیادت والی ایکناتھ شندے حکومت کے لیے ایک بڑا طمانچہ ہے، جو اپنے گناہوں کو چھپانے کے لیے بغیر کسی بنیاد کے ایم وی اے حکومت پر تنقید کر رہی ہے۔ آر ٹی آئی کے تحت حاصل کردہ معلومات کے مطابق ایم وی اے کی کارکردگی بی جے پی اور شندے حکومتوں کے مقابلے ہر محاذ پر شاندار رہی۔ اس وقت کے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے کی قیادت والی مہا وکاس اگھاڑی حکومت کے 30 ماہ میں 18/ لاکھ 68 ہزار 055 نئے، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار (ایم ایس ایم ای) قائم کیے گئے۔ یہ 2014 سے 2019 تک اس وقت کے وزیر اعلی دیویندر فڈنویس کی قیادت میں بی جے پی حکومت کے پانچ سالوں کے دوران قائم ہونے والی 14 لاکھ 16 ہزار 224 صنعتوں سے ساڑھے چار لاکھ زیادہ ہے۔روزگار کے محاذ پر ایم وی اے حکومت کے 30 ماہ کے دور میں 88 لاکھ 47 ہزار 905 ملازمتیں پیدا ہوئیں۔ یہ تناسب فڈنویس کے پانچ سالہ دور اقتدار سے بھی زیادہ ہے۔ایم وی اے حکومت کے خاتمے کے بعد نئی صنعتوں کی تعداد 8 لاکھ 94 ہزار 674 سے کم ہو کر 7 لاکھ 34 ہزار 956 رہ گئی ہے۔ نئی ملازمت کی صورت میں بھی یہ تعداد 42 لاکھ 36 ہزار 436 سے کم ہو کر 24 لاکھ 94 ہزار 691 رہ گئی ہے۔مہا وکاس اگھاڑی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد اقتصادی ترقی کی رفتار بھی بڑھ گئی۔ اس عرصے کے دوران 7 لاکھ 04 ہزار 171 کاروباریوں نے 30 لاکھ 26 ہزار 406 نئی ملازمتیں (2019-2020) پیدا کیں جن کی مجموعی سرمایہ کاری 71 لاکھ 01 ہزار 67 روپے تھی۔اس کا مطلب یہ ہے کہ مہاوکاس اگھاڑی کے صرف 30 مہینے کی حکومت کے بالمقابل پانچ سا ل تک اقتدار میں رہنے والی فڈنویس حکومت سے 4 لاکھ 51 ہزار 831زیادہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری ادارے (ایم ایس ایم ای) شروع ہوئے، اس سے 26 لاکھ 11 ہزار 27 نئی ملازمتیں پیدا ہوئیں۔آر ٹی آئی سے حاصل کردہ اعداد و شمار کے مطابق جب کورونا کی وبا اپنے عروج پر تھی،اس دوران ریاست میں 6 لاکھ 21 ہزار 296 نئی صنعتیں رجسٹر ہوئیں، جن کے ذریعے 44 لاکھ 60 ہزار 149 ملازمتیں پیدا ہوئیں۔ایم وی اے حکومت کے ڈھائی سالہ دور میں اسے دو سال تک کورونا وبا کے بحران کا سامنا کرنا پڑا۔ اسی عرصے کے دوران بی جے پی نے ایم وی اے حکومت کو گرانے کے لیے مرکزی تفتیشی ایجنسیوں کا غلط استعمال کیا۔ گورنر کی مدد سے حکومت کو مشکل میں ڈالنے اور اسے بدنام کرنے کی کوشش کی گئی۔ مرکز کی مودی حکومت نے بھی ایم وی اے حکومت کی کوئی مدد نہیں کی۔ اپوزیشن جماعت کے اقتدار میں ہونے کی وجہ سے رکاوٹیں کھڑی ہوئیں۔ یہ واضح ہے کہ ایم وی اے حکومت نے ان تمام بحرانوں کے باوجود اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ کانگریس کے ریاستی صدر نے کہا کہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ وزیر اعلی ایکناتھ شندے اور نائب وزیر اعلی دیویندر فڈنویس مل کر ایم وی اے حکومت پر کتنی ہی تنقید کریں، یہ واضح ہے کہ مہا وکاس اگھاڑی حکومت نے وزیر اعلی شندے کی غیر اخلاقی اور غیر آئینی حکومت سے بہت بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔