نوجوان ولی رحمانی کی پہل ملت کے لیے سبق

0
4

جاویدجمال الدین 

چند سال قبل ۲۵،سالہ نوجوان ولی رحمانی کو سوشل میڈیا پر لمبی لمبی تقریریں کرتے ہوئے اور قوم وملت کو نصحیتیں کرتے دیکھتا تو مجھے ایسا محسوس ہوتا کہ کہ۔یہ بچہ وقت سے پہلے زیادہ باتیں کررہا ہے اور نصحیتیں کرتا پھرتا ہے ،ابھی اسے صبر وتحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے تعلیم مکمل کرنا چاہئیے اور پھر عملی میدان کے لیے حکمت عملی تیارکرنی چاہیئے ۔لیکن حال میں ولی رحمانی نے وہ کر دکھایا ہے ،جس کی وجہ سے وہ موضوع بحث بنا ہوا ہے۔ہم جانتے ہیں کہ  ہماری دنیا میں دو طرح کے لوگ ہوتے ہیں۔  ان میں سے ایک  ہمیشہ اپنی بدحالی پر مایوسی کا شکار ہوتے ہیں اور تقدیر کو کوستے رہتے ہیں،لیکن ایسے لوگوں کی۔بھی تعداد کم نہیں ہوتی ہے جو زندگی کی سیاہ راتوں میں  اندھیروں کو کوسنے کے بجائے اس میں روشنی کے ساتھ ساتھ رنگین بنانے کی ہرممکن کوشش کرتے اور ان کا حال تو حال مستقبل بھی تابناک ہونے کی شہادت دیتا ہے۔ان میں سے ولی رحمانی صف اول میں کھڑا نظر آرہا ہے۔جوکہ ایک لاء گریجویٹ ہے اور اس نے کھلا پیغام دیا ہے کہ رونے دھونے اور شکایتیں کرنے کے بجائے عملی میدان میں قدم رکھا جائے ،ایک قائل اوراپنے عزم میں طاقتور ولی رحمانی نے قوم وملت کی آنکھیں کھولنے کام کیا اور گویا کہہ رہا ہے کہ اپنے خود ساختہ خول سے باہر نکلیں ،کیونکہ وقت تیزی سے بدل رہا ہے اور قدر ومنزلت تیزی سے گھٹ رہی ہے ۔

 کولکتہ کے اس  25 سالہ نوجوان ولی رحمانی نے ملت یعنی مسلمانوں کی بدحالی اور غریبی کو بارہویں جماعت میں کامیابی کے بعد ہی محسوس کرلیا اور ایک ارادہ وعزم  کے ساتھ تب سے منصوبہ سازی کی اور ایک جدید اسکول قائم کرنے کا خواب دیکھا جسے ولی رحمانی نے “غریبوں کے لیے امیروں کا اسکول” کا نام دے دیا ہے۔جب اس نے یہ خواب دیکھا تو اس کے پاس پیسے نہیں تھے۔  نہ ہی اس کے پاس اسکول بنانے کے لیے زمین کا ایک ٹکڑا تھا۔لیکن نیک نیتی اور ملت کادرد تھا، اپنےمشن کو عملی جامہ پہنانے کے لیے بھر پور پلاننگ کی اور خالی ہاتھ ہی اس نے 2018 میں تین طلباء کے ساتھ اسکول شروع کیا ۔

 پھر اس کی جوانمردی اور ہمت کے سبب  اسے زمین بھی مل گئی ،لیکن اسکول کی عمارت کی تعمیر کے لیے رقم کا حصول ایک  بڑا مسئلہ رہتا ہے۔سو اس نے ایک معنی میں بڑی ذلالت اور رسوائی سے “بھیک” مانگ کر کچھ فنڈز اکٹھے کیے ،لیکن پھر ایک مختلف منصوبہ دماغ میں آیا کہ”  کراؤڈ فنڈنگ'(ہجوم فنڈ) کے لیے قدم اٹھایا جائے اور اس پُر عزم نوجوان ولی رحمانی نے ایک ایسی پہل کی جس نے اس کے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے راہ ہموار کردی 

 اسکول کی عمارت کے لیے حاصل قطعہ اراضی  پر  کھڑے ہو کر اس نے ایک پرجوش اپیل کی ویڈیو بنائی، جوکہ جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی۔انہوں نے ہندوستان کے 20 کروڑ مسلمانوں میں سے صرف 20 لاکھ سے اپیل کی۔ کہ وہ صرف 100 روپے کا عطیہ دیں تاکہ  وہ 10 کروڑ روپے اکٹھا کرسکیں۔ یہ افسانہ نہیں حقیقت ہے کہ جمعرات کی صبح  کی جانے والی  اپیل اتنی موثر ثابت ہوئی کہ شام سے ہی رقم آنا شروع ہوگئی اور کراؤڈ فنڈنگ(ہجوم کا عطیہ) شروع کرنے کے محض  چھ دنوں میں کھاتے میں  6 کروڑ روپے اکٹھے ہوگئے۔  اور فنڈز آنے کاسلسلہ جاری ہے۔ایک دن میں  بینک اکاؤنٹ میں پانچ لاکھ  جمع ہونا بینک کے لیے بھی حیرت انگیز امر رہا۔اور ایک 25 سالہ بے حد باصلاحیت انسان کی موثراپیل کا نتیجہ ہے کہ  اس کو ایک خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کے کے لیے کی گئی پہل میں غیر معمولی کامیابی مل گئی ہے۔محض چھ دنوں میں چھ کروڑ روپئے جمع ہونا،صرف تصور ہی کیا جاسکتا ہے ۔اور کامیابی  مشکلات کے خلاف کامیابی کے لیے کی جانے والی جنگ کا نتیجہ ہے۔

   ولی رحمانی کی کاوش ایسی دوڑدھوپ کی کہانی ہے۔جس پر یقین کرنا ہی ہوگا،بتایا جاتا ہے کہ جن لوگوں نے اسے زمین تحفے میں دی ہے، انہوں نے بیس سال پہلے خریدی تھی۔  اس پر اس وقت تک کچھ نہ ہوسکا جب تک یہ نوجوان عزم و حوصلے کے ساتھ، ناکامیوں سے لڑنے کے لیے ان کھیت وکھلیان میں داخل نہ ہو گیا۔  اسکول کے کھاتے میں پیسے آتے ہی پسماندہ افراد کے لیے جدید اسکول دیکھنے کا خواب پورا ہورہا ہے۔یہ ایک ایسی پہل ہے جو کہ ایک نظیر بنے گی اور سرگرمیوں میں اضافہ ہوجائے گا،برسوں سے رہنماؤں سے یہ سنتے آرہے ہیں کہ  ایک ایک روپیہ جمع کریں گے تو کروڑوں روپے جمع ہوسکتے ہیں،لیکن عملی میدان میں کود نے کی کسی نے ہمت نہیں کہ ہاں ولی رحمانی نے پہل کرکے کچھ کردکھایا ہے۔

 یاد رہے کہ ہمیں ملک میں ایسے سینکڑوں اسکولوں کی ضرورت ہے۔اور مسلمانوں کواپنے درمیان ایسے بہت سے ولی رحمانیوں کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہئیے۔تاکہ ملک اور ملت کی ترقی اور خوشحالی کے لیے دیکھے گئے خوابوں کو پورا کرنے کے لیے اپنی جیب میں ہاتھ ڈال  پیسہ نکال سکیں۔  ولی رحمانی نے امید کی کرن پیدا کردی ۔بنگال کی سر زمین سے یہ کرن پھوٹی ہے ،امید کے بینر تلے ولی رحمانی نے کم عمر بچوں کے لیے انگلش میڈیم اسکول بنانے کے اپنے منصوبے کے لیے صرف چھ دنوں میں کامیابی سے 6 کروڑ روپے جمع کیے ہیں۔ رحمانی کو اسکول کی تعمیر کے لیے فنڈز کے حصول میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا، لیکن انہوں نے ایک اپیل کی اور ان کی وائرل ویڈیو اپیل نے  اکثریت کے دلوں کو چھو لیا، جس کے نتیجے میں ایک شاندار ردعمل سامنے آیا۔ بینک حکام کو ابتدائی طور پر لین دین کی زیادہ تعداد کی وجہ سے گھپلے کا شبہ تھا، لیکن رحمانی کے دستاویزات کی تصدیق کے بعد، انہوں نے ان کی کوششوں کو سراہا اور کارپوریٹ سماجی ذمہ داری فنڈز کی سفارش کرنے کا وعدہ کیا۔

رحمانی کے جنوبی 24 پرگنہ، مغربی بنگال میں ایک انگلش میڈیم اسکول بنانے کے منصوبے کو رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا کیونکہ پچھلے تین سالوں میں اس نے جو فنڈز جمع کیے تھے وہ ختم ہو گئے تھے۔ فی الحال 300 طلباء پر مشتمل اسکول کرائے کے احاطے سے باہر چلا گیا ہے اور وہاں 1,500 کے قریب بچے داخلے کے منتظر ہیں۔

ولی رحمانی نے بڑے جذباتی انداز میں کہاکہ 

“ہمارے اسکول، امید اکیڈمی کی عمارت زیر تعمیر ہے۔ جب یہ تیار ہو جائے گی تو ہم وہاں شفٹ ہو جائیں گے۔ میں فنڈز کی بھیک مانگ کر تھک گیا تھا۔پھر مدد کی درخواست کرتے ہوئے ایک ویڈیو پر اپنی اپیل ریکارڈ کردی، یہ کلپ وائرل ہوگئی اور بہت لوگوں کے دلوں کوچھو لیا۔  ملک کے 20 کروڑ میں سے صرف 20 لاکھ مسلمانوں سے اپیل کی گئی۔کیونکہ اگر تمام 20 لاکھ مسلمان 100 روپے عطیہ کریں تو میں 10 کروڑ روپے جمع کروں گا۔ابھی کئی مراحل سے گزرنا ہے کیونکہ جب سے ولی رحمانی کے لیے ویڈیو بنائی اور چندہ اکٹھا کرنے کی مہم شروع کی، چندلوگوں نے منفی رویہ اپنارکھا ہے،انہیں بہت تکلیف ہوئی۔جس سے باہر نکلنا ہوگا۔

 اللہ بھی ان لوگوں کا ساتھ دیتا ہے جو کچھ کرنے کا عزم اور حوصلہ رکھتے ہیں۔  اس مہم کی کامیابی اس بات کی دلیل ہے کہ کمیونٹی بھی اسی طرح کے کام کی منتظر ہے اور آئندہ بھی اسی طرح کے کام کی کھل کر حمایت جاری رکھے گی۔یہ نوجوان دوست اتنا شاندار کام کر رہا ہے، کہ ہمیں اس پر فخر کے ساتھ اس کے ساتھ کھڑے ہونا ہے کیونکہ لوک سبھا میں کنور دانش کے لیے جس نازیبا الفاظ اور زبان کا استعمال کیاگیا ہے،اس کا جواب اسی انداز میں دینا ہوگا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here