ممبئی: البقیع آرگنائزیشن شکاگو امریکہ کی جانب سے آیت اللہ سید حمید الحسن صاحب دام ظلہ کی صدارت میں زوم کے ذریعے جنت البقیع کی تعمیر کے لیے ایک زبردست انٹرنیشنل کانفرنس منعقد ہوئی۔
اس کانفرنس میں ہند و بیرون ہند کے مشاہیر علما و محققین نے مدینہ منورہ میں جنت البقیع میں منہدم شدہ روضوں کی تعمیر نو کا سعودی حکومت سے مطالبہ کیا ۔
شہر مظفر نگر سے انٹرنیشنل ایوارڈ یافتہ قاری قرآن جناب مولانا دانش نبیل قاسمی نے اپنی دلکش قرائت کے ذریعے کانفرنس کا آغاز کیا اور اپنی مختصر مگر جامع تقریر میں فرمایا کہ جہاں تک میری تحقیق ہے شیعہ حضرات قبر پرستی کے قائل نہیں ہیں بلکہ صاحب قبر کو اللہ کی بارگاہ میں وسیلہ قرار دیتے ہیں اور یہی نظریہ ہمارا بھی ہے ۔
البقیع آرگنائزیشن کے چیرمین اور پوری دنیا میں تحریک تعمیر جنت البقیع کے روحِ رواں مفسر قران مولانا سید محبوب مہدی عابدی نے فرمایا کہ جہاں بھی ظلم و ناانصافی ہوتی ہے ہم کھل کر اس کے خلاف آواز بلند کرتے ہیں مسجد اقصیٰ کو آزاد کرانے کی تحریک اسی فرقے نے شروع کی جو جنت البقیع کی تحریک چلا رہا ہے۔ انشاءاللہ جلد یہ تحریک رنگ لائے گی اور جنت البقیع میں خوبصورت روضہ تعمیر ہوگا ۔
عالم تشیع کی ایک بزرگ ہستی ، استاد الاساتذہ ، حضرت آیت اللہ حمید الحسن ادام ا۔۔۔ظلہ العالی نے دنیائے اسلام کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ اگر مختلف مسالک کے علما مل کر بقیع کے لیے ایک میٹنگ کریں تو یہ مسئلہ آسانی سے حل ہو سکتا ہے ۔ آپ نے فرمایا کہ جن شخصیات کی قبروں کو بقیع میں گرایا گیا ہے ان سے ہر مسلمان عقیدت رکھتا ہے ۔
امام جعفر صادق علیہ السّلام اور حضرت ابوحنیفہ دونوں کی ولادت کا سال ایک ہے لیکن یہ ایک عجیب بات ہے کہ امام ابوحنیفہ کا مزار جو بغداد میں ہے وہ تو موجود ہے لیکن امام صادق کا روضہ جو جنت البقیع میں ہے منہدم کردیا گیا ۔
شہر کانپور سے ایک انقلابی اور فعال عالم دین اور خطیب توانا مولانا معین الدین چشتی نے اپنی خوبصورت تقریر میں حضرت فاطمہ زھرا سلام اللہ علیہا کے فضائل و مناقب بیان کرنے کے بعد فرمایا کہ آج پوری دنیا میں مسلمانوں کی ذلت و رسوائی کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ مسلمان اھلبیت علیھم السلام سے دور ھو گیا ہے ۔ اس سے پہلے بقیع کی اسی کانفرنس میں مولانا اسلم رضوی کی دعوت پر میں نے شریک ہوا تھا اور اس کانفرنس کے ذریعے خواجہ معین الدین چشتی اجمیری رحمۃ اللہ علیہ کے خدام سے گزارش کی تھی کہ وہ بقیع کے لیے خواجہ کے روضے میں کانفرنس کریں الحمدللہ میری گزارش کو وہاں کے ذمے داروں نے قبول کیا اور بقیع کے لیے عظیم الشان پروگرام بر گزار کیا ۔
یادگار خطیب الایمان ، خطیب ولایت مولانا سید عمار جرولی نے نہایت عمدہ تقریر کرتے ہوئے فرمایا کہ آج میں دعا کرتا ہوں کہ امام زمانہ عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کا جلد از جلد ظہور ہو جب پردہ غیب سے امام تشریف لائیں گے تو بقیع میں ایک خوبصورت روضہ تعمیر ہوگا اور رسول خدا کے دل کو سکون حاصل ہوگا ۔
پورے بر صغیر میں اپنی شعلہ بیانی سے اہل سنت والجماعت کی نمائندگی کرنے والے مایہ ناز خطیب حضرت مولانا عبید اللّہ خان اعظمی (سابق ایم پی) نے حکام سعودیہ عربیہ کو کھل کر چیلنج کرتے ہوئے فرمایا کہ تم لوگ جنت البقیع کے روضہ ھای مقدسہ کو تو گرا سکتے ہو لیکن ان قبور میں موجود ہستیوں کی محبت ہمارے دلوں سے نہیں نکال سکتے ۔
آپ نے فرمایا کہ مزارات مقدسہ کو گرانے کی سازش میں شیخ نجدی کے ساتھ ایک گروہ شامل تھا جس کا نظریہ تھا کہ رسولِ خدا صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا روضہ صنم اکبر یعنی سب سے بڑا بت ہے ۔ مولانا عبید اللہ اعظمی نے فرمایا کہ دنیا جان لے کہ سعودی عرب پر ہمارا ایمان نہیں ہے ہمارے ایمان کا مرکز محمد رسول اللّٰہ ہے۔
کویت سے ایک عالم جلیل اور خطیب عبقری عالی جناب مولانا مرزا عسکری حسین نے اس اہم موضوع پر سیر حاصل گفتگو کرتے ہوئے فرمایا کہ مولانا محبوب مہدی عابدی کی سربراہی میں بقیع کی جو تحریک شروع ہوئی تھی وہ مسلسل آگے بڑھ رہی ہے اور بین الاقوامی سطح پر پھیلتی جا رہی ہے ۔ آپ نے فرمایا کہ سعودی حکومت کے ذریعے تقریباً پانچ سو آثار کو حجاز میں مٹایا جا چکا ہے اور اس مذموم عزائم کے پیچھے ان کی دلیل یہ تھی کہ یہ آثار توحید سے ہمیں دور کر دیتے ہیں اس لیے میں ایک دردمندانہ اپیل کرتا ہوں کہ علما کا ایک گروہ تیار کیا جائے جو ان سے بات کر کے ان کی توحید کو درست کرے اگر دونوں طرف کے علما و محققین تعصب کا عینک اتار کر اس اہم موضوع پر گفتگو کریں تو یہ مسئلہ بحسن وخوبی حل ہو سکتا ہے ۔
حسب دستور آخری مقرر کی حیثیت سے شہر پونا مہاراشٹرا سے مولانا اسلم رضوی نے سعودی حکام کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ آپ لوگوں نے جنت البقیع کے روضہ ھای مقدسہ کو یہ کہہ کر منہدم کردیا تھا کہ یہ مزارات بدعت ہیں لیکن یہ یاد رہے کہ ہم محبان اھلبیت ان روضوں کو بدعت نہیں مانتے ہیں بلکہ یہ روضے خدا کی بارگاہ تک پہنچنے کے لئے وسیلہ ہیں لیکن اگر آپ کی یہ بات مان بھی لی جائے تو بھی آپ سے یہ گزارش ہے کہ جیسے اس دور میں بہت سے ناجائز مراکز قائم ہو رہے ہیں آپ جنت البقیع میں ویسے ہی مدفونین بقیع کا روضہ تعمیر کر دیں کیوں کہ اب آپ نے حرام و حلال کی تمیز سیاحت کو فروغ دینے کے لیے ختم کر دی ہے ۔ ہمیں یقین ہے کہ روضہ بننے کے بعد آپ کی تجوریاں بھر جائیں گی ۔ بس فرق یہ ہے کہ شراب خانوں اور جوے خانوں کی آمدنی کسب حرام میں شامل ہے اور جنت البقیع کے روضوں سے جو آمدنی حاصل ہوگی وہ سو فیصد حلال اور پاکیزہ ہوگی ۔
اس تاریخی کانفرنس کی خوبصورت نظامت ایس این این چینل کے ایڈیٹر ان چیف جناب مولانا علی عباس وفا صاحب نے کی ۔
یہ پروگرام مختلف چینلوں سے براہ راست ٹیلی کاسٹ کیا گیا ۔
مختلف مسالک کے علما مل کر بقیع کا حل نکالیں ۔
آیت اللہ سید حمید الحسن دام ظلہ
سعودی حکومت کے ذریعے مزارات مقدسہ کا انہدام ناقابلِ برداشت ۔ مولانا عبیداللہ خان اعظمی
ممبئی: البقیع آرگنائزیشن شکاگو امریکہ کی جانب سے آیت اللہ سید حمید الحسن صاحب دام ظلہ کی صدارت میں زوم کے ذریعے جنت البقیع کی تعمیر کے لیے ایک زبردست انٹرنیشنل کانفرنس منعقد ہوئی۔
اس کانفرنس میں ہند و بیرون ہند کے مشاہیر علما و محققین نے مدینہ منورہ میں جنت البقیع میں منہدم شدہ روضوں کی تعمیر نو کا سعودی حکومت سے مطالبہ کیا ۔
شہر مظفر نگر سے انٹرنیشنل ایوارڈ یافتہ قاری قرآن جناب مولانا دانش نبیل قاسمی نے اپنی دلکش قرائت کے ذریعے کانفرنس کا آغاز کیا اور اپنی مختصر مگر جامع تقریر میں فرمایا کہ جہاں تک میری تحقیق ہے شیعہ حضرات قبر پرستی کے قائل نہیں ہیں بلکہ صاحب قبر کو اللہ کی بارگاہ میں وسیلہ قرار دیتے ہیں اور یہی نظریہ ہمارا بھی ہے ۔
البقیع آرگنائزیشن کے چیرمین اور پوری دنیا میں تحریک تعمیر جنت البقیع کے روحِ رواں مفسر قران مولانا سید محبوب مہدی عابدی نے فرمایا کہ جہاں بھی ظلم و ناانصافی ہوتی ہے ہم کھل کر اس کے خلاف آواز بلند کرتے ہیں مسجد اقصیٰ کو آزاد کرانے کی تحریک اسی فرقے نے شروع کی جو جنت البقیع کی تحریک چلا رہا ہے۔ انشاءاللہ جلد یہ تحریک رنگ لائے گی اور جنت البقیع میں خوبصورت روضہ تعمیر ہوگا ۔
عالم تشیع کی ایک بزرگ ہستی ، استاد الاساتذہ ، حضرت آیت اللہ حمید الحسن ادام ا۔۔۔ظلہ العالی نے دنیائے اسلام کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ اگر مختلف مسالک کے علما مل کر بقیع کے لیے ایک میٹنگ کریں تو یہ مسئلہ آسانی سے حل ہو سکتا ہے ۔ آپ نے فرمایا کہ جن شخصیات کی قبروں کو بقیع میں گرایا گیا ہے ان سے ہر مسلمان عقیدت رکھتا ہے ۔
امام جعفر صادق علیہ السّلام اور حضرت ابوحنیفہ دونوں کی ولادت کا سال ایک ہے لیکن یہ ایک عجیب بات ہے کہ امام ابوحنیفہ کا مزار جو بغداد میں ہے وہ تو موجود ہے لیکن امام صادق کا روضہ جو جنت البقیع میں ہے منہدم کردیا گیا ۔
شہر کانپور سے ایک انقلابی اور فعال عالم دین اور خطیب توانا مولانا معین الدین چشتی نے اپنی خوبصورت تقریر میں حضرت فاطمہ زھرا سلام اللہ علیہا کے فضائل و مناقب بیان کرنے کے بعد فرمایا کہ آج پوری دنیا میں مسلمانوں کی ذلت و رسوائی کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ مسلمان اھلبیت علیھم السلام سے دور ھو گیا ہے ۔ اس سے پہلے بقیع کی اسی کانفرنس میں مولانا اسلم رضوی کی دعوت پر میں نے شریک ہوا تھا اور اس کانفرنس کے ذریعے خواجہ معین الدین چشتی اجمیری رحمۃ اللہ علیہ کے خدام سے گزارش کی تھی کہ وہ بقیع کے لیے خواجہ کے روضے میں کانفرنس کریں الحمدللہ میری گزارش کو وہاں کے ذمے داروں نے قبول کیا اور بقیع کے لیے عظیم الشان پروگرام بر گزار کیا ۔
یادگار خطیب الایمان ، خطیب ولایت مولانا سید عمار جرولی نے نہایت عمدہ تقریر کرتے ہوئے فرمایا کہ آج میں دعا کرتا ہوں کہ امام زمانہ عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کا جلد از جلد ظہور ہو جب پردہ غیب سے امام تشریف لائیں گے تو بقیع میں ایک خوبصورت روضہ تعمیر ہوگا اور رسول خدا کے دل کو سکون حاصل ہوگا ۔
پورے بر صغیر میں اپنی شعلہ بیانی سے اہل سنت والجماعت کی نمائندگی کرنے والے مایہ ناز خطیب حضرت مولانا عبید اللّہ خان اعظمی (سابق ایم پی) نے حکام سعودیہ عربیہ کو کھل کر چیلنج کرتے ہوئے فرمایا کہ تم لوگ جنت البقیع کے روضہ ھای مقدسہ کو تو گرا سکتے ہو لیکن ان قبور میں موجود ہستیوں کی محبت ہمارے دلوں سے نہیں نکال سکتے ۔
آپ نے فرمایا کہ مزارات مقدسہ کو گرانے کی سازش میں شیخ نجدی کے ساتھ ایک گروہ شامل تھا جس کا نظریہ تھا کہ رسولِ خدا صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا روضہ صنم اکبر یعنی سب سے بڑا بت ہے ۔ مولانا عبید اللہ اعظمی نے فرمایا کہ دنیا جان لے کہ سعودی عرب پر ہمارا ایمان نہیں ہے ہمارے ایمان کا مرکز محمد رسول اللّٰہ ہے۔
کویت سے ایک عالم جلیل اور خطیب عبقری عالی جناب مولانا مرزا عسکری حسین نے اس اہم موضوع پر سیر حاصل گفتگو کرتے ہوئے فرمایا کہ مولانا محبوب مہدی عابدی کی سربراہی میں بقیع کی جو تحریک شروع ہوئی تھی وہ مسلسل آگے بڑھ رہی ہے اور بین الاقوامی سطح پر پھیلتی جا رہی ہے ۔ آپ نے فرمایا کہ سعودی حکومت کے ذریعے تقریباً پانچ سو آثار کو حجاز میں مٹایا جا چکا ہے اور اس مذموم عزائم کے پیچھے ان کی دلیل یہ تھی کہ یہ آثار توحید سے ہمیں دور کر دیتے ہیں اس لیے میں ایک دردمندانہ اپیل کرتا ہوں کہ علما کا ایک گروہ تیار کیا جائے جو ان سے بات کر کے ان کی توحید کو درست کرے اگر دونوں طرف کے علما و محققین تعصب کا عینک اتار کر اس اہم موضوع پر گفتگو کریں تو یہ مسئلہ بحسن وخوبی حل ہو سکتا ہے ۔
حسب دستور آخری مقرر کی حیثیت سے شہر پونا مہاراشٹرا سے مولانا اسلم رضوی نے سعودی حکام کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ آپ لوگوں نے جنت البقیع کے روضہ ھای مقدسہ کو یہ کہہ کر منہدم کردیا تھا کہ یہ مزارات بدعت ہیں لیکن یہ یاد رہے کہ ہم محبان اھلبیت ان روضوں کو بدعت نہیں مانتے ہیں بلکہ یہ روضے خدا کی بارگاہ تک پہنچنے کے لئے وسیلہ ہیں لیکن اگر آپ کی یہ بات مان بھی لی جائے تو بھی آپ سے یہ گزارش ہے کہ جیسے اس دور میں بہت سے ناجائز مراکز قائم ہو رہے ہیں آپ جنت البقیع میں ویسے ہی مدفونین بقیع کا روضہ تعمیر کر دیں کیوں کہ اب آپ نے حرام و حلال کی تمیز سیاحت کو فروغ دینے کے لیے ختم کر دی ہے ۔ ہمیں یقین ہے کہ روضہ بننے کے بعد آپ کی تجوریاں بھر جائیں گی ۔ بس فرق یہ ہے کہ شراب خانوں اور جوے خانوں کی آمدنی کسب حرام میں شامل ہے اور جنت البقیع کے روضوں سے جو آمدنی حاصل ہوگی وہ سو فیصد حلال اور پاکیزہ ہوگی ۔
اس تاریخی کانفرنس کی خوبصورت نظامت ایس این این چینل کے ایڈیٹر ان چیف جناب مولانا علی عباس وفا صاحب نے کی ۔
یہ پروگرام مختلف چینلوں سے براہ راست ٹیلی کاسٹ کیا گیا ۔