تہران :حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کا نے دھمکی دی ہے کہ وہ تنظیم کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ کے قتل کا بدلہ لےگا۔القسام کا کہنا ہے کہ ھنیہ کے قتل سے جنگ نئی جہتوں میں منتقل ہوجائے گی۔ بریگیڈزکا کہنا ہے کہ ھنیہ کا خون “رائیگا نہیں جائے گا۔”بدھ کی صبح تہران میں ہنیہ کی ہلاکت کے اعلان کے بعد، القسام بریگیڈز نے ایک بیان میں کہا کہ “ایرانی دارالحکومت کے قلب میں کمانڈر ہنیہ کے خلاف مجرمانہ قتل ایک اہم اور خطرناک واقعہ ہے جو جنگ کو نئی جہتوں تک لے جائے گا۔ اس کے پورے خطے پر تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے”۔القسام بریگیڈ نے مزید کہا کہ “دشمن نے جارحیت کا دائرہ وسیع کر کے، مختلف میدانوں میں مزاحمتی رہ نماؤں کو قتل کر کے اور خطے کے ممالک کی خودمختاری کو پامال کر کے غلط اندازہ لگایا”۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’یہ صیہونی ننگا ناچ روکنے کا وقت ہے۔ اس مشتعل دشمن کو لگام ڈالی جائے اور اس ہاتھ کو جو یہاں اور وہاں خون خرابہ کررہا ہے کو روکا جائے۔ دشمن کو فلسطینیوں کے خلاف منظم جارحیت سے باز رکھا جائے۔ مختلف میدانوں میں دُشمن کے مسلسل جرائم خطے کے تمام ممالک اور عوام کے لیے خطرے کی گھنٹی ہیں۔ فلسطین میں مزاحمت کی حمایت ہر کسی کے لیے ایک ترغیب ہونی چاہیے کیونکہ یہ پوری قوم کے لیے دفاع کی جدید لائن ہے‘۔القسام بریگیڈز نےزور دیا کہ ھنیہ کا خون رائیگاں نہیں جائے گا، بلکہ آزادی کے راستے کی شمع ثابت ہوگا۔ دشمن غزہ، مغربی کنارے اور اندرون ملک خون کے ایک ایک قطرے کی قیمت چکائے گا‘۔ایرانی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی نماز جنازہ کل جمعرات کو تہران میں ادا کی جائے گی۔ مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق میت کی تدفین جمعہ 2 اگست کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں کی جائے گی۔ ایران نے 3 روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔اسماعیل ھنیہ کے قتل کے بعد پاسداران انقلاب کے تعلقات عامہ نے ایک بیان میں فلسطینی عوام سے تعزیت کا اظہار کیا۔ ایرانی حکومت نے ایک بیان میں اسماعیل ہنیہ کے قتل کے بعد تین روزہ عام سوگ کا اعلان کیا ہے۔پاسداران انقلاب کے تعلقات عامہ نے ایک بیان میں بتایا کہ تہران میں ھنیہ کی رہائش گاہ کو نشانہ بنایا گیا۔ اس حملے میں اسماعیل ھنیہ اور ان کا ایک محافظ شہید ہوگیا۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ اس حادثے کی وجوہات اور طول و عرض کی تحقیقات کی جا رہی ہیں ۔ تحقیقات کے نتائج کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔قبل ازیں ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے کہا تھا کہ تہران ھنیہ کے قتل کی بزدلانہ کارروائی کرنے والوں کو پچھتانے پر مجبور کردے گا۔ پزشکیان نے مزید کہا کہ ان کا ملک اپنے وقار اور علاقائی سالمیت کا دفاع کرے گا۔ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ اسرائیل حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے قتل کی سخت سزا دے گا۔ علی خامنہ ای نے کہا کہ ھنیہ کے قتل کا بدلہ لینا ایران پر فرض ہے کیونکہ انہیں اس کی سرزمین پر قتل کیا گیا۔ اسرائیل نے سخت سزا دینے کی بنیاد خود ایران کو فراہم کی ہے۔ایرانی میڈیا نے تہران میں حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے قتل کی کارروائی سے متعلق بعض تفصیلات کا انکشاف کیا ہے۔ایرانی میڈیا کے مطابق اسماعیل ہنیہ کو منگل اور بدھ کی درمیانی شب ایران کے وقت کے مطابق 2 بجے ہلاک کیا گیا۔ وہ تہران میں سینئر فوجی جنگجوؤں کے خصوصی مرکز میں مقیم تھے۔ایرانی خبر رساں ایجنسی نے بتایا کہ “ہنیہ کی قیام گاہ کو فضا سے داغے جانے والے ایک میزائل کے ذریعے نشانہ بنایا گیا۔ اس دہشت گرد کارروائی کی تفصیلات جاننے کے لیے مزید تحقیقات کی جا رہی ہیں”۔ایرانی میڈیا کے مطابق تہران میں حماس کے سربراہ کی قیام گاہ کو نشانہ بنانے والا میزائل ایران سے نہیں بلکہ ایک دوسرے ملک سے داغا گیا۔ یہ بات ایک ایرانی ذریعے کے حوالے سے نام ظاہر کیے بغیر بتائی گئی۔اس سے قبل ایرانی پاسداران انقلاب کی جانب سے اس کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں بتایا گیا کہ “تہران میں حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی قیام گاہ پر بم باری کی گئی”۔ اس کے نتیجے میں ہنیہ اور ان کے ایک ذاتی محافظ ہلاک ہو گئے۔ پاسداران کے مطابق واقعے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں اور نتائج کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔حماس تنظیم نے اپنے بیان میں اسماعیل ہنیہ کی موت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ تنظیم کے سربراہ کو تہران میں ایران کے نئے صدر کی تقریبِ حلف برداری میں شرکت کے بعد ایک اسرائیلی حملے میں نشانہ بنایا گیا۔ایرانی خبر رساں ایجنسی حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے تہران میں ایک حملے میں قتل کی مزید کچھ تفصیلات سامنے لائی ہے۔ ہنیہ کا قتل صبح دو بجے کے قریب ہوا۔ وہ تہران میں جنگی تجربہ کاروں کے لیے ایک خصوصی ہیڈکوارٹر میں مقیم تھے۔ وہ ہوا میں اڑتی ہوئی کسی چیز کی زد میں آ گئے۔بیان میں وضاحت کی گئی کہ ھنیہ اور اس کے ساتھ آنے والا وفد دارالحکومت تہران کے شمال میں ایرانی پاسداران انقلاب کے گیسٹ ہاؤس میں مقیم تھا۔ ایجنسی نے اطلاع دی ہے کہ تحریک اسلامک جہاد کے سکریٹری جنرل زیاد نخالہ اور ان کے ہمراہ وفد نشانہ بننے والی عمارت کی دوسری منزل پر موجود تھے۔ایرانی پاسداران انقلاب نے اس سے قبل ھنیہ اور ان کی حفاظتی ٹیم کے ایک رکن کو تہران میں ان کی رہائش گاہ کو نشانہ بنانے کے بعد قتل کرنے کا اعلان کیا تھا۔ ایرانی حکام نے اسماعیل ھنیہ کے قتل کے حالات کے بارے میں تحقیقات کا آغاز کیا۔ حماس نے تصدیق کی ہے کہ اسماعیل کو تہران میں ان کی رہائش گاہ پر اسرائیلی حملے میں قتل کیا گیا ہے۔