جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے صدر مولانا حافظ محمد ندیم صدیقی کا اظہار تعزیت،آہ ! حضرت مولانا رابع ندوی کی شکل میں خاندانِ حسنی کی مجاہدانہ وراثت کا امین اُٹھ گیا
آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر حضرت مولانا محمد رابع حسنی ندوی کا جمعرات کو انتقال ہو گیا۔ اس خبر نے عالم اسلام میں رنج و الم کی ایک لہر دوڑا دی اور تعزیت کا ایک دراز سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ معروف عالم دین مولانا رابع حسنی ندوی طویل عرصہ سے بیمار تھے اور ندوہ میں 93 سال کی عمر میں انھوں نے آخری سانس لی۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق مولانا رابع حسنی ندوی کی نماز جنازہ ندوہ میں آج رات نمازِ عشائ کے بعد تقریباً 10 بجے ادا کی جائے گی اور اس کے بعد میت ان کے آبائی شہر رائے بریلی کے لیے روانہ ہو جائے گی۔ کل یعنی 14 اپریل کی صبح رائے بریلی میں بھی نمازِ جنازہ ادا کی جائے گی اور اس کے لیے بعد نمازِ فجر کا وقت مقرر کیا گیا ہے۔ ان کی تدفین آبائی گاؤں واقع قبرستان میں عمل میں آئے گی۔مولانا محمد رابع حسنی ندوی کی ولادت اترپردیش کے ضلع رائے بریلی کے تکیہ کلاں کے ایک مشہور علمی، دینی اور دعوتی خانوادہ میں یکم اکتوبر ۱۹۲۹ءء کو ہوئی تھی۔ آپ کے والد کا نام سید رشید احمد حسنی تھا، ابتدائی تعلیم اپنے خاندانی مکتب رائے بریلی میں ہی مکمل کی، اس کے بعد اعلیٰ تعلیم کے لیے دارالعلوم ندوۃ العلماء میں داخل ہوئے جہاں سے ۱۹۴۸ء میں فضیلت کی سند حاصل کی۔مولانا نے فقہ، تفسیر، حدیث اور بعض فنون کی کتابیں پر دسترس کے لئے دارالعلوم دیوبند میں بھی ایک سال گزارا ۔۱۹۴۹ءء سے دارالعلوم ندوۃ العلماء میں بحیثیت معاون مدرس کے ملازمت اختیار کرلی، ۱۹۵۰ء سے ۱۹۵۱ء کے درمیان حصولِ تعلیم کے سلسلے میں حجاز میں بھی قیام کیا۔ آپ کی علمی و ادبی خدمات کے اعتراف میں آپ کو صوبائی وقومی اعزازات سے بھی نوازا گیا ہے۔ اور حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندوی کی وفات کے بعد ۲۰۰۰ء میں دارالعلوم ندوۃ العلماء کے ناظم (ڈائریکٹر) منتخب کئے گئے۔ سال ۲۰۰۲ءء میں جب مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر قاضی مجاہد الاسلام قاسمی کا انتقال ہوگیا تو متفقہ طور پر آپ کو بورڈ کے صدر کی بھی ذمہ داری سونپ دی گئی۔ چنانچہ آپ نے۱۹۷۰ءء میں آپ ندوۃ کے کلیۃ اللغۃ کے ڈائریکٹر نائب مہتمم کی حیثیت سے بھی اپنے فرائض انجام دئیے۔دوسری طرف جماعت اسلامی ہند یوپی مشرق کے امیر حلقہ ڈاکٹر ملک محمد فیصل فلاحی نے مولانا کے انتقال پر اپنے گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مولانا شفقت و محبت، عاجزی و انکساری، اتحاد و اتفاق اور بردباری و تحمل کا عملی نمونہ تھے۔ لواحقین سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے امیر حلقہ نے کہا کہ جماعت اسلامی غم کی اس گھڑی میں مغموم اہل خانہ کے ساتھ ہیں۔ اللہ رب العالمین سے دعا گو ہوں کہ اللہ اہل خانہ کو صبر جمیل عطا کرے۔ ملک فیصل فلاحی نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ مولانا رابع حسنی ندوی کے رخصت ہونے سے جو خلا پیدا ہوا ہے اس کا نعم البدل انتہائی مشکل ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپ کی سربراہی میں مسلم پرسنل لاء کے تحفظ کے لیے جو کام ہو رہے تھے، وہ انتہائی اہم تھے۔ ملک کی موجودہ صورتحال میں مولانا کا ہم سے رخصت ہو جانا ایک عظیم خسارہ ہے۔ مولانا ندیم صدیق کی جانب سے تعزیت
مشہور عالم دین آل انڈیامسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر اور دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤکے ناظم حضرت مولانا سید محمدرابع حسنی ندوی صاحب جو کہ گذشتہ کئی دنوں سے کافی علیل چل رہے تھے،آج ۱۳؍اپریل ۲۰۲۳ ء پونے چاربجے کے قریب لکھنؤ کے ایک ہسپتال میں اس دار فانی کو چھوڑ کر اپنے مالک حقیقی سے جا ملے ،(اناللہ واناالیہ راجعون) اللہ تبارک و تعالیٰ ان کی کروٹ کروٹ مغفرت فرمائے، درجات کو بلند فرمائے جنت الفردوس میںاعلی سے اعلی مقام عطا فرمائے۔ حضرت مولانا سید محمد رابع صاحب کے انتقال پر ملال پر جمعیۃ علماء مہا راشٹر کے صدر مولانا حافظ ندیم صدیقی صاحب نے گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مولاناسید رابع حسنی ؒ صاحب نسبت بزرگ تھے مفکراسلام حضرت مولانا علی میاں ندوی ؒ کے خلیفہ ٔ اجل وجانشین تھے دنیا بھر میں حضرت ؒ کے خلفاء و مریدین کا جال پھیلا ہواتھا آپ سیکڑوں تحریک اور ہزاروں مدارس کے سرپرست تھے سلوک و تصوف کے میدان میں آپ کو مرشدالامت کہا جاتاتھا،آپ عربی اور اردو زبانوں میں تقریبا درجنوں کتابوں کے مصنف تھے۔ آپ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے چوتھے صدر اور دار العلوم ندوۃ العلماء کے حالیہ ناظم تھے،نیز آپ عالمی رابطہ ادب اسلامی ریاض (سعودی عرب) کے نائب صدر اور رابطہ عالم اسلامی مکہ مکرمہ کے رکن اساسی بھی تھے۔مولانا ندیم صدیقی نے اپنے قریبی تعلقات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ دل سے محبت کرتے تھے اور ملت کے مسائل کے تئیں ہمہ وقت فکر مند رہتے تھے ،آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈودیگر اداروں کا وقار اور اتحادکو برقرار رکھنے میں ان کا کردار ناقابل فراموش ہے ،انہوں نے مزید کہا کہ مولانا سید رابع حسنی ندوی کی علمی،ملی اور دینی خدمات نصف صدی سے زائد عرصہ پر محیط ہے جس کو ہمیشہ سنہرے حروف میں لکھا جائےگا ۔مولانا ندیم صدیقی نےجمعیۃ علماء مہاراشٹر کی جانب سے اہل خانہ سے تعزیت مسنونہ اور دعائے مغفرت پیش کرتے ہوئے کہاکہ ہم آپ کے غم میںبرابر کے شریک ہیں ، اللہ تعالیٰ مولانا کی مغفرت فرمائےاورجنت الفردوس میںاعلیٰ مقام عطاء فرمائے ، اللہ ان کے حسنات کو قبول فرمائے ،پسماندگان اور لواحقین کو صبروجمیل عطاء فرمائے۔آمین۔ نیزآپ نے صوبے بھر کے تمام جمعیتی احباب ،اراکین ،ائمہ مساجد ، اورذمہ داران مدارس وعوام الناس سے اپیل کی کہ وہ مولانامرحوم کےلئے ایصال ثواب اور دعائے مغفرت کا اہتمام کریں۔ مشہور عالمِ دین مو
لانا ابو ظفر حسان ندوی ازہری کا تعزیتی پیغام :حضرت مولانا سید رابع ندوی آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر اور ندوۃ العلما (لکھنؤ) کے ناظم کی حیثیت سے تو متعارف تھے ہی مگر اُن کی شناخت اِن دونوں مناصب سے ہٹ کر ہے اور وہ ہے خاندانِ حسنی کی مجاہدانہ وراثت کی امانت کے امین کی، وہ روایت جو شاہ علم اللہ صاحب سے چلی آرہی تھی، سید احمد شہید سے ہوتی ہوئی، علی میاںؒ سے گزرتی ہوئی اِن تک پہنچی تھی۔اہلِ نظر جانتے ہیں کہ یہ سرمایہ کتنا قیمتی ہے، یوں تو ان کے سیکڑوں تلامذہ ہیں جو اپنی اپنی فیلڈ میں خدمات انجام دے رہے ہیں اور جس کے باعث اُن کی شہرت ہندستان، بیرونِ ہندستان عرب و عجم تک پھیل چکی تھی۔ یہ باتیں ملک کے مشہور عالمِ دین مولانا ابو ظفر حسان ندوی ازہری نے (بھیونڈی سے) ٹیلی فون کے ذریعے مولانا رابع ندوی کی رحلت پر اپنے تعزیتی بیان میں کہیں۔ جس کی تفصیل درج ذیل ہے:مولانا رابع ندوی کی تصنیفی خدمات بھی بے بہا اور ان گنت ہیں۔ یہ موقع ان کے بیان کا نہیں ہے۔ عربیت ان کی ایک امتیازی خصوصیت رہی ہے،ان کی کتابیں عربی میں اہل علم سے خراجِ تحسین قبول کر چکی ہیں۔ ایسی شخصیت کا ہمارے بیچ سے ناگفتہ حالات میں اُٹھ جانا سانحے کو مزید کربناک اور غم آگیں بنا دیتا ہے۔حضرت مولانا علی میاںؒ کے بعد انھوں نے جس طرح ندوۃ العلما (لکھنؤ) کی باگ ڈور سنبھالی ، درونِ خانہ رہنے والوں کے ساتھ، باہری دُنیا کے لوگ بھی اس کے معترف ہیں۔ انھوں نے اپنی عمر کے لگ بھگ سات دہے ندوے کو دِیے ہیں۔مولانا کا حادثہ ٌ جانکاہ مسلم پرسنل لا بورڈ کے لیے، ندوۃ العلما کے لیے، ہندستان کے اہل علم نیز دُنیا کے مسلم دانشوروں کے لیے بڑا سخت مرحلہ ہے۔ اللہ ان کو ، ان کے اہل ِ خانہ کو اور ندوی برادری کو صبر جمیل عطا کرے ۔آمین ،خاص طور پر مولانا سید بلال حسنی کو جن کے اوپر بڑا بوجھ آن پڑا ہے اور ان کی ذمے داریوں میں اضافہ ہوا ہے، اللہ ان کے ذریعے ملت کے مسائل کے حل کی کوئی بہتر شکل پیدا کردے۔(آمین) بالخصوص مسلم پرسنل لا بورڈ اور ندوۃ العلما کے لیے۔