’چوروں کو مقدس تیر اور کمان دیا گیا ہے، اسی طرح مشعل بھی چھینی جا سکتی ہے‘

0
2

میں ان کو چیلنج کرتا ہوں۔ اگر وہ مرد ہیں تو چوری شدہ تیر اور کمان کے ساتھ ہی ہمارے سامنے آئیں، ہم مشعل کے ساتھ الیکشن لڑیں گے۔ یہ ہمارا امتحان ہے، جنگ شروع ہو چکی ہے۔‘‘: ادھو ٹھاکرے

ممبئی: ادھو ٹھاکرے نے کہا ’’میں یہ کہنا چاہوں گا کہ وہ بالا شیو ٹھاکرے کا چہرہ چاہتے ہیں، وہ انتخابی نشان چاہتے ہیں لیکن شیو سینا کا خاندان نہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی کو مہاراشٹر آنے کے لیے بالا صاحب ٹھاکرے کے ماسک کی ضرورت ہے۔ ریاست کے لوگ جانتے ہیں کہ کون سا چہرہ اصلی ہے اور کون سا نہیں۔‘‘چوروں کو مقدس تیر اور کمان دیا گیا ہے، اسی طرح مشعل بھی چھینی جا سکتی ہے۔ میں ان کو چیلنج کرتا ہوں۔ اگر وہ مرد ہیں تو چوری شدہ تیر اور کمان کے ساتھ ہی ہمارے سامنے آئیں، ہم مشعل کے ساتھ الیکشن لڑیں گے۔ یہ ہمارا امتحان ہے، جنگ شروع ہو چکی ہے۔‘‘الیکشن کمیشن کی جانب سے شیو سینا کا نام اور انتخابی نشان ’تیر اور کمان‘ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کو فراہم کر کے ادھو ٹھاکرے دھڑے کو جھٹکا دیئے جانے کے بعد ادھو ٹھاکرے نے آج (۱۸؍‘فروری) کو پارٹی کا ہنگامی اجلاس طلب کیا تھا۔ اس اجلاس میں تمام ارکان اسمبلی، ارکان پارلیمنٹ اور لیڈران نےشرکت کی ۔ رپورٹ کے مطابق ایکناتھ شندے کو شیوسینا کا نام الیکشن کمیشن کی ناجب سے فراہم کئے جانے کے بعد ادھو ٹھاکرے کی طرف سے طلب کئے گئے ہنگامی اجلاس کے دوران آگے کی حکمت عملی طے کی گئی۔ اجلاس میں شرکت کے لئے تمام ارکان اسمبلی اور ارکان پارلیمنٹ فوری طور پر ممبئی روانہ ہو گئے تھے۔خیال رہے کہ مہاراشٹر کے اقتدار کی کشمکش پر سپریم کورٹ میں۲۱؍ فروری سے باقاعدہ سماعت شروع ہوگی۔ ادھو ٹھاکرے نے مطالبہ کیا تھا کہ الیکشن کمیشن عدالت کے فیصلے سے پہلے فیصلہ نہ دے۔ انہوں نے سوال کیا کہ الیکشن کمیشن کو عدالت کے فیصلے سے پہلے فیصلہ دینے میں اتنی جلدی کیوں تھی؟ اس معاملے پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے ادھو ٹھاکرے نے مزید کہا کہ ہم الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف جلد از جلد سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے۔ادھو ٹھاکرے نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کے فیصلے پر سوال اٹھائے۔ انہوں نے کہا ’’ہم نے بہت سی مثالیں دیکھی ہیں کہ عدلیہ کس طرح دباؤ میں آئی، لیکن یہ فیصلہ بہت غیر متوقع ہے، کیونکہ یہ معاملہ سپریم کورٹ میں تقریباً 6 ماہ سے زیر سماعت ہے۔ اب اس کی مسلسل سماعت شروع ہونے جا رہی ہے۔ ہم نے مطالبہ کیا تھا کہ الیکشن کمیشن نتائج آنے تک کوئی فیصلہ نہ دے۔ کل کا نتیجہ جمہوریت کے لیے بہت خطرناک ہے۔‘‘ادھو ٹھاکرے نے کہا ’’میں یہ کہنا چاہوں گا کہ وہ بالا شیو ٹھاکرے کا چہرہ چاہتے ہیں، وہ انتخابی نشان چاہتے ہیں لیکن شیو سینا کا خاندان نہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی کو مہاراشٹر آنے کے لیے بالا صاحب ٹھاکرے کے ماسک کی ضرورت ہے۔ ریاست کے لوگ جانتے ہیں کہ کون سا چہرہ اصلی ہے اور کون سا نہیں۔‘‘چوروں کو مقدس تیر اور کمان دیا گیا ہے، اسی طرح مشعل بھی چھینی جا سکتی ہے۔ میں ان کو چیلنج کرتا ہوں۔ اگر وہ مرد ہیں تو چوری شدہ تیر اور کمان کے ساتھ ہی ہمارے سامنے آئیں، ہم مشعل کے ساتھ الیکشن لڑیں گے۔ یہ ہمارا امتحان ہے، جنگ شروع ہو چکی ہے۔‘‘مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے پر سخت حملہ کرتے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے اپنے حامیوں سے کہا کہ وہ اس ’چور‘ کو سبق سکھائیں جس نے پارٹی کا تیر کا نشان چرا لیا اور اعلان کیا کہ ان کا دھڑا ’مشعل‘ کی علامت کے ساتھ الیکشن لڑے گا۔ ان کا یہ تبصرہ اس وقت آیا جب الیکشن کمیشن آف انڈیا نے ایکناتھ شندے کے دھڑے کو حقیقی شیوسینا کے طور پر تسلیم کیا۔ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ میں یہ کہنا چاہوں گا کہ وہ بال ٹھاکرے کا چہرہ چاہتے ہیں، وہ انتخابی نشان چاہتے ہیں لیکن شیو سینا کا خاندان نہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی کو مہاراشٹر آنے کے لیے بالا صاحب ٹھاکرے کے ماسک کی ضرورت ہے۔ ریاست کے لوگ جانتے ہیں کہ کون سا چہرہ اصلی ہے اور کون سا نہیں ہے!ٹھاکرے کو گزشتہ جون میں مہاراشٹر کے وزیر اعلی کے عہدے سے استعفیٰ دینا پڑا جب شندے نے ٹھاکرے کی قیادت کے خلاف بغاوت کی، جس میں سینا کے 56 میں سے 40 ایم ایل ایز اور اس کے 18 لوک سبھا ممبران میں سے ۱۳؍کی حمایت کا دعویٰ کیا گیا۔سن پروف والی کار سے مضافاتی باندرہ میں ٹھاکرے کی رہائش گاہ ’ماتوشری‘ کے باہر پارٹی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے ادھو نے ایکناتھ شندے کے دھڑے کو چیلنج کیا اور کہا کہ لڑائی شروع ہو گئی ہے۔ اب یہ فیصلہ کن مرحلہ میں داخل ہوگئی ہے۔انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر شندے چوری شدہ کمان اور تیر کو نہیں اتار سکیں گے اور وہ افسانوی راکشس راون کی طرح گر جائیں گے جو شیو دھنش کو نہیں اٹھا سکتا تھا۔لیکشن کمیشن کے ذریعے ایکناتھ شندے کے قیادت والے گروپ کو اصلی شیوسینا کے طور پر تسلیم کرنے کے ایک دن بعد، حریف کیمپ کے سربراہ ادھو ٹھاکرے نے ہفتہ کو اپنی پارٹی کے لیڈروں اور عہدیداروں کی میٹنگ بلائی تھی تاکہ مستقبل کے لائحہ عمل پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔ ٹھاکرے کے ایک معاون نے بتایا کہ شیوسینا (ادھو بالا صاحب ٹھاکرے) کے لیڈروں، ڈپٹی لیڈروں، منتخب نمائندوں اور ترجمانوں کی ایک میٹنگ دوپہر کو مضافاتی باندرہ میں ٹھاکرے کی رہائش گاہ ماتوشری پر ہوئی۔ادھو ٹھاکرے کے گروپ کو ایک بڑا جھٹکا دیتے ہوئے الیکشن کمیشن آف انڈیا نے جمعہ کو حکم دیا کہ شیو سینا کا نام اور پارٹی کا نشان کمان اور تیر ایکناتھ شندے گروپ کے پاس ہی رہے گا۔ الیکشن کمیشن نے مشاہدہ کیا ہے کہ شیوسینا کا موجودہ آئین غیر جمہوری ہے۔ کمیشن نے کہا کہ بغیر کسی انتخاب کے عہدیداروں کے طور پر ایک حلقے کے لوگوں کو غیر جمہوری طور پر تقرری کرنے کی وجہ سے یہ بگڑ گیا ہے ۔ الیکشن کمیشن نے کہا کہ اس طرح کا پارٹی ڈھانچہ اعتماد حاصل نہیں کرسکتا ہے ۔یہ پہلا موقع ہے جب ٹھاکرے خاندان نے۱۹۶۶ء میں تشکیل دی گئی پارٹی بالاصاحب ٹھاکرے کا کنٹرول کھو دیا ہے۔ پارٹی نے ہندوتوا کو اپنے بنیادی نظریے کے طور پر اپنایا تھا اور۲۰۱۹ء تک بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ساتھ اتحاد میں تھا، جب ادھو ٹھاکرے نے نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) اور کانگریس کی مدد سے حکومت بنانے کے لیے اتحاد توڑ دیا۔ الیکشن کمیشن کے اس حکم پر مہاراشٹر کے سابق وزیراعلی اور شیوسینا کے سربراہ ادھو ٹھاکرے نے اس فیصلہ کو جمہوریت کیلئے خطرناک قرار دیا ۔ ٹھاکرے نے اس فیصلہ کو غیر متوقع قرار دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کو اعلان کردینا چاہئے کہ جمہوریت ختم ہوگئی ہے ۔ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ کیا بولوں کیا نہیں، ایسا سوال آج ملک کے سامنے ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آج کا فیصلہ جمہوریت کیلئے خطرناک ہے ۔ ٹھاکرے نے کہا کہ اب لال قلعہ سے وزیراعظم کو اعلان کردینا چاہئے کہ جمہوریت ختم ہوگئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آج کا فیصلہ غیر متوقع تھا ۔ ہم نے مطالبہ کیا تھا کہ جب تک سپریم کورٹ کا فیصلہ نہیں آجاتا ہے، تب تک الیکشن کمیشن فیصلہ نہ دے، لیکن تسلیم نہیں کیا گیا ۔ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ آپ کہتے ہیں کہ کانگریس نے بھی ملک میں سرکار گرائی تھی، اس لئے تو آپ کو لایا تھا ، اب آپ بھی یہی کررہے ہیں ۔ اندرا گاندھی میں ایمرجنسی لگانے کی ہمت تھی، آپ میں ہمت نہیں ہے ۔ ہم فیصلے کو چیلنج کریں گے۔ سپریم کورٹ ہماری آخری امید ہے۔ٹھاکرے نے کہا کہ جیسے سپریم کورٹ کے جج کا انتخاب ہوتا ہے، ویسے ہی انتخاب اب الیکشن کمیشن کا بھی ہو ۔ ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ انہیں پہلے بالا صاحب کو سمجھنا چاہئے ۔ انہیں پتہ چل گیا ہے کہ مہاراشٹر میں مودی نام کام نہیں کرتا ہے، اس لئے انہیں اپنے فائدہ کیلئے بالاصاحب کا مکھوٹہ اپنے چہرے پر لگانا ہوگا ۔ ادھو ٹھاکرے کی پارٹی اب اپنے آپ کو ادھو بالا صاحب ٹھاکرے کے نام سے پروموٹ کرے گی ۔ ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ ہم یقینی طور پر الیکشن کمیشن کے اس فیصلہ کے خلاف سپریم کورٹ جائیں گے ۔ ہمیں یقین ہے کہ سپریم کورٹ اس حکم کو رد کردے گا اور 16 ممبران اسمبلی کو سپریم کورٹ کے ذریعہ نااہل قرار دیا جائے گا ۔

 

 

 

 

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here