’عظیم شخصیات کی توہین کے خلاف قانون بنایا جائے‘

0
1
مہاراشٹر کی ’عام آدمی کی حکومت‘ کی دعویدار ریاستی حکومت اپنی کام کاج سے اس کا ثبوت بھی پیش کرے: اجیت پوار

ممبئی:مہاراشٹر میں کشیدگی پیداکرنے کے لیے کچھ لوگ قصداً عظیم شخصیات کی توہین کرتے ہیں۔ اس کا مقصد عوام کو درپیش سنگین مسائل جیسے مہنگائی، بے روزگاری، لاء اینڈآرڈر کی خستہ حالی اور کسانوں کے مسائل سے توجہ ہٹانے کے لیے ہوتا ہے۔ ایسے لوگوں کے خلاف ایک ایسا قانون بننا چاہئے کہ عظیم شخصیات کی توہین کرنے پر ان کے خلاف کارروائی ہوسکے۔ اس لیے آئندہ ہونے والے بجٹ اجلاس میں اس تعلق سے قانون بنایا جائے۔ یہ مطالبہ آج یہاں ریاست کے اپوزیشن لیڈر اجیت پوار نے کیا ہے۔وہ میڈیا کے نمائندو ں سے بات کررہے تھے۔اجیت پوار نے کہا کہ کون ہے یہ باگیشوردھام کا بابا جو عظیم شخصیات کی توہین کرتا ہے لیکن اس کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوتی۔ اس نے سنت تکارام کے خلاف نازیبا بیان دیئے ہیں۔اسے معلوم ہونا چاہئے کہ ہم صوفی سنتوں کی توہین قطعی برداشت نہیں کریں گے۔ ریاست میں وارکری براداری کے بہت سے لوگ رہتے ہیں۔ ریاستی حکومت کو اس طرح کے بیانات کی مذمت کرنی چاہئے اور ایسی حرکت کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرنی چاہئے۔بی بی سی کی ڈاکیومینٹری کے تعلق سے اجیت پوار نے کہا کہ ہم ایک جمہوری ملک میں رہتے ہیں۔اس ملک کی جمہوریت کو دنیا میں کافی وقعت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ ڈاکٹر باباصاحب امبیڈکر نے کافی غور وخوض اور محنت کے بعد ملک کے لیے آئین ترتیب دیا۔ اس آئین کے دائرے میں آنے باتوں کو میڈیا کو عوام تک پہنچاناچاہئے اور جوباتیں آئین کے خلاف ہوں، جن سے امن وامان کونقصان پہنچنے کا اندیشہ ہو، جس سے مذہبی منافرت پیدا ہو یا ذات پات کی عصبیت پیدا ہو ایسی باتوں سے پرہیز کرنا چاہئے۔بی بی سی کی ڈاکیومینٹری کو بھی اس نقطہئ نظر سے دیکھا جانا چاہئے۔ اجیت پوار نے کہا کہہنڈن برگ واڈانی سے متعلق پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے اجیت دادا پوار نے کہا کہ آج ملکی سطح پر اس بات ہورہی ہے۔ ہم نے ہنڈن برگ کی رپورٹ اور اڈانی کا جواب دیکھا ہے۔ میرا ایسا مانناہے کہ جب الزامات اس قدر سنگین ہیں تو مرکزی حکومت کو اس معاملے میں دخل دیتے ہوئے اس کی غیرجانبداری کے ساتھ تحقیق کرانی چاہئے۔ لیکن سوال یہ پیدا ہوتا کہ اس قدر سنگین معاملے میں مرکزی حکومت کی ایجنسیاں کیوں خاموش ہیں؟ یہ سوال آج ملک کے عوام کے سامنے ہے۔اجیت پوار نے کہا کہ ریاستی حکومت اپنی اس حکومت کو ’عوام کی حکومت‘ قراردیتی ہے لیکن اس کا عمل اس کے بالکل برعکس ہے۔ عوامی کاموں کے سلسلے میں اگر وزیراعلی یا نائب وزیراعلی سے وقت طلب کیا جاتا ہے تو وہ بالکل بھی انکار نہیں کرتے ہیں اوروقت بھی نہیں دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگریہ حکومت عوام کی ہے تو اسے عوام کے مسائل حل کرنے چاہئے۔اسے اپنے کام کاج سے یہ ثابت کرنا چاہئے کہ یہ حکومت عوام کی ہے۔اجیت پوار نے کہا کہ ریاست کی وہ فیکٹریاں جواس حکومت کی نااہلی کی وجہ سے ریاست کے باہر چلی گئیں، انہیں واپس لانے کی سمت بھی اسے کوشش کرنی چاہئے تاکہ اس سے ریاست کوفائدہ پہنچے۔ لیکن یہ حکومت صرف زبانی جمع خرچ کرتی ہے، لفاظی کرتی ہے اورعملی طور پر وہ کوئی ایسا کام نہیں کرررہی ہے جس سے یہ محسوس ہو کہ اسے عوام کی ذرہ برابر بھی پرواہ ہے۔اس پریس کانفرنس کے موقع پرمشہور مراٹھی فلم اداکار بھاکر مورے نے این سی پی میں شمولیت اختیار کی جنہیں کوکن ڈیویژن کا صدر نامزد کیا گیا۔ اس پریس کانفرنس میں ریاستی جنرل سکریٹری شیواجی راؤ گرجے، کلچرل سیل کے ریاستی صدر بابا صاحب پاٹل، ریاستی ترجمان سنجے تٹکرے، ممبئی ورکنگ صدر نریندر رانے، یوتھ ورکنگ صدر سورج چوہان، ممبئی یوتھ صدر نیلیش بھوسلے، سابق ایم پی و تھانے شہرکے صدر آنند پرانجاپے اور دیگر معززین موجود تھے۔

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here