ہنگولی: ریاست میں اقتدار کی منتقلی کے بعد ٹھاکرے باپ بیٹے بوکھلاہٹ کا شکار ہیں اور اپنی اس پریشانی کے سبب یہ ہر کسی پر سخت نکتہ چینی کر رہے ہیں اور سب کو مورد الزام ٹھہرا رہے ہیں مزکورہ خیالات کا اظہار ریاست کے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے کیا۔ آدتیہ ٹھاکرے پر تنقید کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ آپ کی عمر ہمارے سیاسی تجربے جتنی نہیں ہے پھر بھی آپ الزامات لگا رہے ہیں۔وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے ہنگولی ضلع کے وسمت میں ہنگولی پارلیمانی حلقہ سے مہایوتی امیدوار بابو راؤ کدم کوہلیکارکی تشہیر کے لیے منعقدہ میٹنگ سے خطاب کر رہے تھے۔ہم نے ہنگولی میں بابو راؤ کدم جیسے عام آدمی کو موقع دیا، یہ قابل احترام بالاصاحب کی اصل شیوسینا ہے۔ ریاست کی ترقی کے لیے کئی اہم فیصلے لیے گئے۔ یہ حکومت 24 گھنٹے کام کر رہی ہے۔ ریاست کے کچھ حصوں میں ژالہ باری اور غیر موسمی بارش کا سلسلہ جاری ہے۔ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے کہا کہ انتخابات ہونے کے باوجود متعلقہ حکام کو کسانوں کو معاوضہ دینے کے احکامات دیے گئے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے یقین دلایا کہ حکومت نے اب تک 15,000 کروڑ روپے معاوضہ کے طور پر ادا کیے ہیں اور کسی بھی کسان کو محروم نہیں رکھا جائے گا۔اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے کہا کہ جو لوگ اس عمر کے نہیں ہیں وہ بھی مایوسی کی وجہ سے ہم پر الزامات لگا رہے ہیں۔ انہیں اقتدار سے محرومی کا صدمہ ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ مجھے حقیر کہا، کسان کے بیٹے کے ساتھ زیادتی ،یہ مراٹھا برادری کی توہین ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا سماج اس کا جواب بیلٹ باکس کے ذریعے دے گا۔آئین بدل دیا جائےگا ایسی باتیں پھیلائی جا رہی ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ آئین کو کوئی نہیں بدل سکتا۔ کانگریس نے بابا صاحب کی توہین کی انہیں انتخابات میں شکست دی۔ اس لیے کانگریس کو ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر کا نام لینے کا کوئی حق نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جن لوگوں نے مراٹھا تحریک کو خاموش مارچ کہہ کر اس کا مذاق اڑایا تھا، وہ مہاوکاس اگھاڑی میں شامل ہیں۔ تاہم، وزیر اعلیٰ نے اعتماد ظاہر کیا کہ ہم نے مراٹھا برادری کو 10 فیصد ریزرویشن دیا ہے اور ہم اسے قانون کے دائرے میں رکھیں گے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اپوزیشن کی طرف سے مسلم کمیونٹی کو دہشت زدہ کیا جا رہا ہے۔ لیکن میرے بہت سے مسلمان کارکن میرے دل کے بہت قریب ہیں۔ میری گاڑی کا ڈرائیور مسلمان ہے۔ مسلمانوں کو مرکزی اور ریاستی حکومت کی اسکیموں کا فائدہ ملتا ہے۔ کانگریس نے مسلمانوں اور دلتوں کو صرف ووٹ بینک کے طور پر استعمال کیا۔ ہم ہر کمیونٹی کو ساتھ لے کر خوشی اور مسرت کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔