سال 2024 بھارت کی سیاست میں مختلف اور اہم سیاسی سرگرمیوں کا سال رہا۔ ہندوستانی عوام نے 2024 میں بہت سی اہم سیاسی پیش رفت کا مشاہدہ کیا۔ اسی سال لوک سبھا انتخابات ہوئے اور 62 سال بعد ملک میں ایک پارٹی ( بی جے پی ) نے مسلسل تیسری بار حکومت بنائی۔ اس کے علاوہ ملک کی 8 ریاستوں کے اسمبلی انتخابات بھی ہوئے۔ اس سال میں وزیر اعظم نریندر مودی کے جنوبی ریاستوں کے دورے، جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین کی قانونی جنگ، بی جے پی اور کانگریس کے درمیان مقابلہ، ریاستی اسمبلی انتخابات اور پارٹی کے اندر تبدیلیاں شامل تھیں۔ اس کے علاوہ، بی جے پی نے اپنے “اب کی بار 400 پار” کا نعرہ لگایا، کانگریس نے اپنا انتخابی منشور ‘ نیائے پتر’ اور بی جے پی نے ‘سنکلپ پرت’ جاری کیا۔ سیاسی جماعتوں میں آئینی اور قانونی چیلنجز کا سامنا بھی رہا، جس نے ملک کی سیاست کو بڑی حد تک متاثر کیا۔ دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کو شراب پالیسی سکینڈل میں گرفتار کر لیا گیا، جو کہ دارالحکومت کی سیاست میں ایک اہم موڑ ثابت ہوا۔ اور ملک کی راجدھانی سیاسی سرگرمیوں اور سیاسی پارٹیاں اپنے حریف جماعتوں کی تنقیداور الزامات کا شکار رہی۔ جھارکھنڈ میں ہیمنت سورین کی قید سے ریاست میں بہت سی تیز رفتار سیاسی پیش رفت ہوئی ہے۔ ہماچل پردیش میں حکومت کو بحران کا سامنا کرنا پڑا۔ نیز مہاراشٹر میں بی جے پی کی قیادت میں مہا یوتی نے فتح حاصل کی اور دیوندر فڑنویس کو تیسری مرتبہ وزیر اعلیٰ منتخب کر کے حلف دلایا گیا۔
یہ سال بھارتی سیاست میں مسلسل تبدیلیوں کا سال رہا، جس میں قومی اور ریاستی سطح پر اہم واقعات پیش آئے۔ انتخابات، حکومتی تبدیلیاں اور سیاسی اتحادوں میں تبدیلیوں نے سال 2024 کو ایک متحرک سیاسی منظرنامہ بنا دیا۔ آئیے ہم اس سال کی سیاست کی تفصیل سے جائزہ لیتے ہیں۔
جنوری:-
سال 2024کے آغاز سے ہی لوک سبھا انتخابات کا ہنگامہ تیز ہوگیا جنوری 2024 میں نریندر مودی نے جنوبی ریاستوں کے دورے کیے، کئی سیاسی تجزیہ کاروں نے اسے بی جے پی کا ‘مشن جنوبی’ قرار دیا ۔ جس کا مقصد 2024 کے انتخابات کے لیے حمایت حاصل کرنا تھا۔ 22 جنوری کو ایودھیا میں رام مندر کی تقدیس سے قبل انہوں نے کئی مندروں کا دورہ کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ جنوبی ریاستوں میں روڈ شو بھی کئے ۔
مہاراشٹر میں سیاسی کشیدگی اس وقت بڑھ گئی جب شیوسینا کے دونوں دھڑوں کے ارکان اسمبلی کو نااہل قرار دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق مہاراشٹر قانون ساز اسمبلی کے اسپیکر راہل نارویکر کو نااہل قرار دے دیا گیا۔ اسپیکر نے ادھو ٹھاکرے گروپ کی دلیل کو مسترد کردیا اور شندے گروپ کو حقیقی شیوسینا کے طور پر قبول کیا۔ جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین پر غیر قانونی اراضی سکینڈل کے الزامات لگے اور انہوں نے استعفیٰ دے دیا۔ نتیجتاً، وہ گرفتار ہوگئے، جس نے ریاستی سیاست میں ہلچل مچا دی۔
نتیش کمار نے بہار کے وزیر اعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا اور بی جے پی کے ساتھ مل کر نئی حکومت بنائی۔ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب نتیش کمار نے گرینڈ الائنس چھوڑ کر نریندر مودی کی قیادت والی نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) اتحاد میں شمولیت اختیار کی ہو۔ ماضی میں جے ڈی یو نے تین بار ساتھی بدلے تھے، لیکن یہ نتیش کمار ہی تھے جو کم ارکان اسمبلی ہونے کے باوجود ہر بار وزیر اعلیٰ بنے تھے۔
جنوری کے آخر میں جھارکھنڈ میں ایک بڑی ہلچل مچی۔ غیر قانونی زمین گھوٹالے میں پھنسے ہیمنت سورین نے جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ۔ استعفیٰ دینے کے بعد انھیں گرفتار کر لیا گیا۔ اس کے بعد جھارکھنڈ مکتی مورچہ (جے ایم ایم) اور کانگریس اتحاد نے وزیر ٹرانسپورٹ چمپائی سورین کو وزارت اعلیٰ سونپنے کا فیصلہ کیا۔
فروری:-
فروری میں چمپی سورین کو جھارکھنڈ کا نیا وزیر اعلیٰ منتخب کیا گیا اور انہوں نے 2 وزراء کے ساتھ حلف اٹھایا ۔ فروری ماہ کے آغاز میں، اپنی تیسری مدت کی پیش گوئی کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے ‘ اب کی بار- 400 پار ‘ کا نعرہ دیا ۔ الیکشن کمیشن نے اجیت پوار کے دھڑے کی نیشنلسٹ کانگریس پارٹی ( این سی پی) اصلی این سی پی قرار دیا۔ 6 ماہ سے زیادہ کی 10 سے زیادہ سماعتوں کے بعد، کمیشن نے نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کو لیکر شرد پوار اور اجیت پورا کے درمیان تنازعہ کو طے کیا۔
فروری میں، سونیا گاندھی راجیہ سبھا کے لیے منتخب ہونے والی نہرو-گاندھی خاندان کی تیسری رکن بنیں۔ اس سے پہلے اوما نہرو اور اندرا گاندھی راجیہ سبھا کے لیے بلامقابلہ منتخب ہوئی تھیں۔
فروری کے وسط میں ملک کی سپریم کورٹ نے الیکٹورل بانڈز پر ایک بڑا فیصلہ سنایا۔ سپریم کورٹ نے انتخابی بانڈ سکیم کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کالعدم قرار دیا۔
اس ماہ کے آخر میں ہماچل پردیش میں سیاسی بحران پیدا ہوا۔ اس کی ابتدا راجیہ سبھا انتخابات سے ہوئی جس میں 6 ارکان اسمبلی نے کراس ووٹ دیا۔ لہذا، مطلوبہ طاقت کے بغیر، بی جے پی نے اپنے امیدوار ہرش مہاجن کو کانگریس کے ابھیشیک منو سنگھوی کے خلاف کھڑا کیا۔ کراس ووٹنگ کی وجہ سے سکھو حکومت بھی مشکل میں پڑ گئی۔ لیکن، بعد میں یہ بحران ٹل گیا۔
مارچ:-
لوک سبھا انتخابات سے پہلے مارچ میں ملک میں سیاسی سرگرمیاں زور پکڑ گئیں۔ جب چندرابابو نائیڈو کی تلگو دیشم پارٹی( ٹی ڈی پی) نریندر مودی کی قیادت والی نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) میں واپس آئی تو اس سلسلے میں بڑی سیاسی پیش رفت ہوئی۔ دونوں جماعتوں نے 2014 کا الیکشن ایک ساتھ لڑا تھا لیکن 2018 میں دونوں پارٹیاں الگ ہوگئیں۔
دوسری جانب ہریانہ میں 2 بڑے سیاسی واقعات ہوئے۔ بی جے پی اور جننائک جنتا پارٹی کا 4 سال 4 ماہ پرانا اتحاد ٹوٹ گیا۔ اتحاد ٹوٹنے کے ساتھ ہی ریاست میں قیادت کی تبدیلی بھی ہوئی۔ وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا اور ان کی جگہ نائب سینی کو وزیر اعلیٰ بنایا گیا۔
16 مارچ کو الیکشن کمیشن نے 4 ریاستوں میں لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات کی تاریخوں کا اعلان کیا۔ تاریخوں کے اعلان کے ساتھ ہی عام انتخابات کے سیاسی بگل بجنے لگے اور مارچ کا اختتام دہلی میں حکمراں عام آدمی پارٹی کے لیے پریشانی کا باعث بنا۔
ای ڈی نے دہلی کے شراب پالیسی گھوٹالہ معاملے میں وزیر اعلی اروند کیجریوال کو گرفتار کر لیا۔ یہ پہلا موقع تھا جب کسی وزیر اعلیٰ کو گرفتار کیا گیا۔
اپریل:
اپریل میں 2024 کے انتخابات کے لیے بی جے پی اور کانگریس دونوں نے اپنے منشور جاری کیے، کانگریس نے ‘نیائے پتر’ کے عنوان سے جب کہ بی جے پی نے ‘سنکلپ پتر’ کے عنوان سے اپنا منشور جاری کیا۔ لوک سبھا انتخابات کا آغاز ہوا اور مختلف مرحلوں میں پولنگ ہوئی۔ ان انتخابات نے سیاسی جوڑ توڑ کو مزید پیچیدہ کر دیا۔ ای وی ایم (الیکٹرانک ووٹنگ مشینز) کے بارے میں شدید بحثیں ہوئی،۔ اروناچل پردیش اور سکم میں انتخابات ہوئے، جس نے قومی سیاست کو مزید متحرک کر دیا۔
مئی:-
مئی میں کانگریس نے راہل گاندھی کو لوک سبھا انتخابات کے لیے رائے بریلی حلقہ سے امیدوار مقرر کی۔ دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کو سپریم کورٹ سے عبوری ضمانت ملی۔ اس دوران، لوک سبھا انتخابات کے تیسرے، چوتھے، پانچویں اور چھٹے مرحلے مختلف مراحل جاری رہے۔ اور نتائج نے بی جے پی کی مقبولیت میں اضافہ نشاندہی کی۔ بی جے پی نے کئی ریاستوں میں اپنی پوزیشن مضبوط کی ۔
جون :۔
جون میں لوک سبھا انتخابات کے ساتویں مرحلے کی پولنگ ہوئی، پولنگ کے ساتویں مرحلے کے ساتھ ہی یکم جون کو مختلف میڈیا چینلز اور سروے تنظیموں نے انتخابات میں، بی جے پی زیرقیادت نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) کو بھاری اکثریت ملنے کی پیشین گوئی کی گئی۔ لیکن ایگزٹ پولز کی پیش گوئی درست ثابت نہیں ہوئی، اور بی جے پی نے صرف 240 نشستیں جیت سکی۔ بی جے پی نے این ڈی اے کے اتحادیوں کی مدد سے 293 سیٹیں جیتیں۔ اور نریندر مودی نے 9 جون کو تیسری بار وزیر اعظم کے طور پر حلف لیا۔
2024 کے لوک سبھا انتخابات کے نتائج، بشمول اروناچل پردیش، سکم، آندھرا پردیش اور اڑیسہ اسمبلی انتخابات، آندھرا پردیش میں وائی ایس آر کی جگہ، بی جے پی، تیلگو دیشم پارٹی (ٹی ڈی پی) اور پون کلیان کی قیادت والی جن سینا پارٹی (جے ایس پی) پارٹی کی مخلوط حکومت بن گئی اور چندرابابو نائیڈو وزیر اعلیٰ بن گئے۔
اڑیسہ میں، بی جے پی نے بیجو جنتا دل کی جگہ لی اور موہن چرن مانجھی نے ریاست کی ذمہ داری سنبھالی۔ اروناچل پردیش میں بی جے پی نے اپنا اقتدار برقرار رکھا اور پیما کھانڈو دوبارہ وزیر اعلیٰ بن گئے۔ سکم میں سکم کرانتی کاری مورچہ نے اپنی حکومت برقرار رکھی اور پریم سنگھ تمانگ ریاست کے سربراہ بن گئے۔
جولائی :-
اس ماہ کے شروع میں جھارکھنڈ میں قیادت کی تبدیلی ایک بار پھر بحث کا موضوع بن گئی۔ جیل سے رہا ہونے والے ہیمنت سورین نے تیسری بار ریاست کے وزیر اعلیٰ کے عہدے کا حلف لیا۔ اس سے قبل چمپائی سورین نے اس ماہ جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ کے عہدے سے ستعفیٰ دے دیا تھا ۔
اس ماہ 7 ریاستوں میں 13 اسمبلی سیٹوں کے لیے ضمنی انتخابات ہوئے ۔ جن میں سے سب سے زیادہ 4 سیٹیں مغربی بنگال کی تھیں۔ اس کے ساتھ ہی ہماچل پردیش کی تین اور اتراکھنڈ کی دو سیٹوں پر ووٹنگ ہوئی۔ لوک سبھا انتخابات کے نتائج کے بعد پہلی بار انتخابات ہوئے۔اور مرکز میں برسراقتدار بی جے پی کو اس الیکشن میں جھٹکا لگا۔ اس دوران اپوزیشن اتحاد نے 13 میں سے 10 سیٹیں جیت لیں۔ بی جے پی نے ہماچل اور مدھیہ پردیش میں ایک ایک سیٹ جیتی اور بہار میں آزاد امیدواروں نے ایک سیٹ جیتی۔ ہماچل میں وزیر اعلیٰ سکھویندر سنگھ سکھو کی اہلیہ کملیش ٹھاکر نے بھی الیکشن جیتا ہے۔
اگست :-
اس ماہ کے شروع میں پارلیمنٹ میں وقف ترمیمی بل پیش کیا گیا، جس پر اپوزیشن جماعتوں نے شدید احتجاج کیا۔ کانگریس اور ایس پی سمیت کئی اپوزیشن جماعتوں نے بل کی مخالفت کی۔ جبکہ حکومت کا کہنا تھا کہ یہ بل وقف بورڈ کو دیے گئے لامحدود اختیارات کو روک دے گا اور اسے بہتر اور شفاف طریقے سے منظم کرے گا۔ بعد ازاں حکومت نے اسے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کو بھیجنے کی سفارش کی۔
اسی مہینے، کرناٹک میں میسور اربن ڈیولپمنٹ اتھارٹی (مڈا) اراضی گھوٹالہ اس وقت خبروں میں رہا، جب سپریم کورٹ نے دہلی کے سابق نائب وزیر اعلی منیش سسودیا کو ضمانت دی۔ الیکشن کمیشن نے ہریانہ اور جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کی تاریخوں کا اعلان کیا۔
چمپائی سورین نے،جو کبھی ریاست کے وزیر اعلیٰ تھے، نے پارٹی قیادت کی طرف سے مبینہ طور پر ذلیل ہونے کے بعد جھارکھنڈ مکتی مورچہ چھوڑ دیا اور 2024 میں بھارتیہ جنتا پارٹی( بی جے پی ) میں شمولیت اختیار کی۔ جس سے علاقائی سیاست میں بڑا جھٹکا لگا۔
ستمبر:-
عام آدمی پارٹی کے سربراہ اور دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کو اس ماہ دوبارہ ضمانت مل گئی ہے جس میں عام آدمی پارٹی( عاپ ) کو ایک بڑی راحت ملی اور دہلی شراب گھوٹالہ کیس میں جیل میں بند کیجریوال جیل سے باہر آگئے۔کیجریوال سے پہلے منیش سسودیا، سنجے سنگھ، وجے نائر کو بھی اسی کیس میں ضمانت مل گئی تھی۔
اکتوبر:-
اکتوبر میں ہریانہ اور جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کے نتائج کا اعلان ہوا۔ہریانہ میں حکمراں بی جے پی نے تاریخ رقم کی اور ہریانہ کی تشکیل کے بعد پہلی بار بی جے پی نے یک طرفہ اکثریت حاصل کی اور تیسری بار حکومت بنائی۔ نائب سنگھ سینی دوسری بار ہریانہ کے وزیر اعلیٰ بنے۔
جموں و کشمیر میں نیشنل کانفرنس 10 سال بعد اقتدار میں واپس آئی ہے۔ فاروق عبداللہ کی نیشنل کانفرنس نے کانگریس کے ساتھ اتحاد کرتے ہوئے اکثریت حاصل کی۔ اس کے علاوہ کچھ آزاد اور دیگر جماعتوں کے ارکان اسملی نے بھی حکومت کی حمایت کی۔ عمر عبداللہ نے اکتوبر کے وسط میں مہاراشٹرا اور جھارکھنڈ میں اسمبلی انتخابات کی تاریخوں کا اعلان کیا۔ اس کے ساتھ ہی ملک بھر کی 14 ریاستوں کی 48 قانون ساز اسمبلی کی نشستوں اور 2 ریاستوں میں 2 لوک سبھا نشستوں کے لیے بھی ضمنی انتخابات ہوئے۔ اس میں راہل گاندھی کے ذریعہ خالی کی گئی وایناڈ لوک سبھا اور اکھلیش یادو کی کرہل سیٹ شامل ہے۔
اس مہینے کا سب سے بڑا سیاسی واقعہ کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا واڈرا کی لوک سبھا ضمنی انتخاب کے لیے امیدواری ہے۔ پرینکا نے ماں سونیا گاندھی، بھائی راہول گاندھی، کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھرگے کی موجودگی میں وائناڈ لوک سبھا ضمنی انتخاب کے لیے اپنا پرچہ نامزدگی داخل کیا۔
نومبر :-
نومبر میں جھارکھنڈ اور مہاراشٹر میں اسمبلی انتخابات ہوئے اور مہاراشٹر اور جھارکھنڈ سرخیاں میں رہا۔ جھارکھنڈ میں 13 اور 20 نومبر کو دو مرحلوں میں اسمبلی انتخابات ہوئے ۔ 20 تاریخ کو مہاراشٹر میں اسمبلی انتخابات کے لیے تمام 288 سیٹوں پر ووٹنگ ہوئی، جھارکھنڈ اور مہاراشٹر کے اسمبلی انتخابات کے نتائج 23 نومبر کو سامنے آئے۔ جھارکھنڈ مکتی مورچہ کی قیادت والی ‘ انڈیا’ اگھاڑی نے بی جے پی کی قیادت والی این ڈی اے کو شکست دی اور اکثریت حاصل کی۔
اس کے ساتھ ہی مہاراشٹر میں بی جے پی کی قیادت والی مہایوتی حکومت ایک بار پھر بھاری اکثریت کے ساتھ لوٹی۔ کیرالہ میں وایناڈ لوک سبھا ضمنی انتخابات کے نتائج کا اعلان نومبر میں کیا گیا ۔ کانگریس امیدوار پرینکا واڈرا نے بڑی جیت حاصل کی۔
عام آدمی پارٹی نے 11 امیدواروں کی پہلی فہرست کا اعلان کر دیا۔ اس فہرست میں 6 ایسے نام ہیں جو گزشتہ 25 دنوں میں کانگریس یا بی جے پی سے ‘عاپ’ میں شامل ہوئے ہیں۔
مہینے کے آخر میں ہیمنت سورین کی تاجپوشی بحث کے مرکز میں رہی۔ وہ چوتھی بار جھارکھنڈ کے وزیر اعلی بنے۔ اس کے ساتھ ہی ان کا چوتھا دور شروع ہوا۔ جھارکھنڈ کی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا ہے۔ اس نو تشکیل شدہ ریاست کی 24 سالہ تاریخ میں 3 چہرے 3 بار وزیر اعلیٰ بن چکے ہیں۔
ان میں ہیمنت سورین کے والد شیبو سورین، بی جے پی لیڈر ارجن منڈا اور خود ہیمنت سورین شامل ہیں۔ جیسے ہی انہوں نے چوتھی بار حلف لیا، ہیمنت اس زمرے میں آگے بڑھ گئے۔
دسمبر: –
اس ماہ مہاراشٹر میں سیاسی سرگرمیاں سب کی توجہ کا مرکز رہیں۔ 23 نومبر کو ہونے والے اسمبلی انتخابات کے نتائج کے اعلان کے بعد 11 دنوں تک مہاراشٹر میں وزیر اعلیٰ کے چہرے کو لے کر شکوک و شبہات بنے ریے۔ اس دوران یہ خبریں گردش کرتی رہی کہ کہ سابق وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے ناراض ہیں۔ ممبئی سے دہلی تک ہونے والی میٹنگوں میں بی جے پی نے فیصلہ کیا کہ دیویندر فڑنویس ریاست کے اگلے وزیر اعلیٰ ہوں گے5 دسمبر کو دیوندر فڈنویس نے مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ کے طور پر تیسری بار حلف اٹھایا۔ ۔ ان کی کابینہ میں، ایکناتھ شندے اور اجیت پوار نے نائب وزیر اعلیٰ کے طور پر حلف لیا۔ اسی مہینے میں ممبئی میں منعقدہ حلف برداری کی تقریب میں این ڈی اے کی طاقت کا مظاہرہ بھی دیکھنے میں آیا۔
دسمبر میں راجیہ سبھا میں کرنسی نوٹوں کا بنڈل ملنے کا واقعہ بھی زیر بحث آیا ۔ اسی مہینے میں، عام آدمی پارٹی نے دہلی کی تمام 70 سیٹوں کے لیے اپنے امیدواروں کا کھڑے کرنے کا فیصلہ کیا۔
اس کے علاوہ پارلیمنٹ بھون کے علاقے میں ہونے والی جھڑپ میں بی جے پی کے 2 ممبران اسمبلی زخمی ہو گئے۔ اس کے ساتھ ہی صدر نے کرسمس کے موقع پر ملک کے 5 گورنرز کا تبادلہ کر دیا۔
( ن۔جاوید بیڑ، اورنگ آباد 9422243968)