رکن پارلیمنٹ سنجے راؤت نے کہا کہ ’’ہم نیا انتخابی نشان لے کر عوام کے دربار میں جائیں گے اور پھر ایک نئی شیوسینا کھڑی کر کے دکھائیں گے
شیوسینا کے دو گروپ (ادھو ٹھاکرے اور ایکناتھ شندے) میں جاری اصلی ’شیوسینا‘ کی جنگ پر آج الیکشن کمیشن نے اپنا اہم فیصلہ سنا دیا ہے۔ ادھو ٹھاکرے اور ایکناتھ شندے گروپ کے درمیان چل رہی رسہ کشی کو جمعہ کے روز انتخابی کمیشن نے ختم کرتے ہوئے حکم سنایا کہ پارٹی کا نام ’شیوسینا‘ اور پارٹی کا سمبل (انتخابی نشان) ’تیر اور کمان‘ ایکناتھ شندے گروپ کے پاس رہے گا۔ انتخابی کمیشن کا یہ فیصلہ ادھو ٹھاکرے کے لیے ایک زوردار جھٹکا ہے، کیونکہ اپنے والد بالا صاحب ٹھاکرے کی وراثت کو وہ اپنی قیادت میں آگے بڑھانا چاہتے تھے۔انتخابی کمیشن کے فیصلے کے بعد مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کا بیان بھی سامنے آ گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’یہ بالا صاحب ٹھاکرے کے نظریات کی فتح ہے۔‘‘ دراصل ایکناتھ شندے کی بغاوت اور ادھو ٹھاکرے حکومت کے زوال کے بعد سے ہی دونوں گروپ ’شیوسینا‘ نام اور تیر-کمان سمبل پر اپنا دعویٰ کر رہے تھے۔ معاملہ انتخابی کمیشن کے پاس زیر التوا ہونے کے سبب تیر و کمان کے سمبل کو فریز کر دیا گیا تھا۔ ضمنی انتخاب کے لیے دونوں گروپوں کو دو الگ الگ سمبل الاٹ کیے گئے تھے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق الیکشن کمیشن نے ’شیوسینا‘ پر دونوں گروپ کے دعویٰ کو دیکھتے ہوئے کئی باتوں پر غور کیا۔ کمیشن نے دیکھا کہ شیوسینا کا موجودہ آئین غیر جمہوری ہے۔ بغیر کسی انتخاب کے عہدیداروں کی شکل میں ایک گروپ کے لوگوں کو غیر جمہوری طریقے سے مقرر کرنے کے لیے اسے بگاڑ دیا گیا ہے۔ اس طرح کی پارٹی کا ڈھانچہ بھروسہ قائم کرنے میں ناکام رہتا ہے۔ انتخابی کمیشن نے یہ بھی اخذ کیا کہ 2018 میں ترمیم شدہ شیوسینا کا آئین الیکشن کمیشن آف انڈیا کو نہیں دیا گیا ہے۔بہرحال، انتخابی کمیشن کے اس فیصلے کو اُدھو ٹھاکرے گروپ نے جمہوریت کا قتل قرار دیا ہے۔ رکن پارلیمنٹ سنجے راؤت نے کہا کہ ’’ہم نیا انتخابی نشان لے کر عوام کے دربار میں جائیں گے اور پھر ایک نئی شیوسینا کھڑی کر کے دکھائیں گے۔ یہ جمہوریت کا قتل ہے۔ ہم قانون کی لڑائی بھی لڑیں گے۔‘‘ ادھو ٹھاکرے گروپ کے ترجمان آنند دوبے نے بھی الیکشن کمیشن کے فیصلے پر ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’انتخابی کمیشن بی جے پی کا ایجنٹ ہے۔ بی جے پی کے لیے کام کرتا ہے۔ اس بات پر اب ہندوستانی عوام کو بھی یقین ہو گیا ہے۔‘‘واضح رہے کہ اسمبلی میں مجموعی طور پر 67 میں سے 40 اراکین اسمبلی کی حمایت ایکناتھ شندے گروپ کے ساتھ ہے۔ اسی طرح پارلیمنٹ میں 13 اراکین شندے گروپ کے ساتھ اور 7 ادھو گروپ کے ساتھ ہیں۔ الیکشن کمیشن آف انڈیا نے اسی بنیاد پر شندے گروپ کے حق میں فیصلہ دیا ہے۔وہیں دوسری طرف مہاراشٹر بی جے پی کے صدر چندر شیکھر باونکولے نے اس فیصلے پر کہا ہے کہ شیو سینا ایکناتھ شندے جی اور ان کے ساتھیوں کی ہے۔ یہ ایک بار پھر ثابت ہو گیا ہے۔ یہ جمہوریت کی سب سے بڑی فتح ہے۔نہوں نے مزید کہا کہ خود بالاصاحب ٹھاکرے کی ہندوتوا وراثت کو آگے بڑھاتے ہوئے شیوسینا اور بی جے پی اتحاد مہاراشٹر کو نئی بلندیوں تک لے جائے گا۔ ستیہ میوا جیتے۔الیکشن کمیشن کا فیصلہ ” اسکرپٹ پہلے سے لکھی گئی اورتیار رکھی تھی۔” شیوسینا:شیوسینا نے کہاہے کہ الیکشن کمیشن کافیصلہ ” ایک پہلی سی لکھی گئی اسکرپٹ ہے،کیونکہ پارٹی کا غدار کہتا رہا کہ کمیشن کا فیصلہ اس کے حامی۔ ہوگا،یہ ایک معجزہ ہوگیا ہے۔” اس کا اظہار پارٹی ترجمان سنجے راوت نے کیا ہے۔شیوسینا (یو بی ٹی) کے ترجمان کشور تیواری اور سشما آندھرے، کانگریس کے چیف ترجمان اتل لونڈے اور جنرل سکریٹری سچن ساونت کے علاوہ این سی پی کے ترجمان کلائیڈ کرسٹو اور مہیش تاپسے نے بھی کمیشن کے فیصلے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ اپنے حامیوں اور کارکنوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے، ادھوٹھاکرے نے کہا کہ شیوسینا کو اس سے نہیں مٹایا جا سکتا اور “جس طرح رامائن میں بھگوان رام جیتے تھے، ہم بھی جیتیں گے۔ ہم ای سی آئی کو سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے اور عوام کی عدالت میں جائیں گے۔”کمیشن پر سوال اٹھاتے ہوئے، ٹھاکرے نے کہا کہ گزشتہ چند ہفتوں میں بی جے پی کے مرکزی وزراء جیسے نارائن رانے اور ریاست کے نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فڈنویس سمیت بہت سے لوگ دعویٰ کر رہے تھے کہ شندے کوشیوسینا کا نام اور تیر کمان کانشان ملے گا، اور سوال کیا: “وہ پہلے سے ایسی پیشین گوئیاں کیسے کر سکتے ہیں؟ ” بی جے پی کو نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسے احساس ہو گیا ہے کہ مہاراشٹر میں اب وزیر اعظم نریندر مودی کا نام بھی نہیں چلتا، اس لیے وہ انتخابات لڑنے کے لیے بالاصاحب ٹھاکرے کی تصویروں کے چہرے کے ماسک پہنیں گے۔ادھوٹھاکرے نے کہاکہ “کمیشن حکومت کا غلام ہے… اس نے جو کیا ہے وہ خوفناک ہے اور پوری دنیا اس کا مشاہدہ کر رہی ہے۔ اب سپریم کورٹ ہی واحد امید ہے کہ آیا ہندوستان میں جمہوریت زندہ رہے گی یا نہیں،‘‘ آندھرے نے حکومت پر مرکزی تحقیقاتی ایجنسیوں کو تعینات کرنے اور عوامی دفاتر کا غلط استعمال کرنے کا الزام لگایا جس کی وجہ سے جون 2022 میں سابقہ ایم۔وی اے حکومت کا خاتمہ ہوا۔ تیواری نے خبردار کیا کہ مہاراشٹر کے عوام غداروں کو معاف نہیں کریں گے اور نہ ہی ان غداروں کو بخشیں گے جو انتخابات میں دھول چٹائیں گے، اور “بالآخر، ادھو ٹھاکرے ہی حقیقی فاتح ہوں گے”۔ کرسٹو نے کہا کہ اگر اس طرح کے فیصلے دیئے گئے تو یہ مستقبل میں ہندوستان میں انتخابی عمل کے لیے خطرناک ثابت ہوں گے، اور خبردار کیا کہ آج جو شیو سینا کے ساتھ ہوا ہے وہ بی جے پی سمیت کسی بھی سیاسی جماعت کے ساتھ ہو سکتا ہے۔جمہوریت کی جیت،میرٹ پر لیا گیا فیصلہ :شندے:قومی الیکشن کمیشن کے ذریعے شیوسینا کا نام اور پارٹی کا نشان تیر کمان وزیراعلی ایکناتھ شندے کے گروپ کو دیئے جانے پر ادھو اور شندے گروپوں کا ملاجلا ردعمل ظاہر کیا گیا ہے،سابق وزیراعلی ادھو ٹھاکرے نے کمیشن کے فیصلہ کو جمہوریت کا قتل قرار دیا ہے جبکہ وزیراعلی ایکناتھ شندے نے اسے جمہوریت ،سچائی اور بال ٹھاکرے کے اصولوں کی جیت بتایا ہے۔ادھو ٹھاکرے نے اس فیصلہ کو عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا۔جبکہ شندے نے کہاکہ انہیں غور کرنے کے لیے کہاکہ تیرکمان کو ان لوگوں نے گروہی رکھ دیا تھا۔جبکہ بال ٹھاکرے کے خیالات اور اصولوں کو آگے بڑھاتی ہیں۔انہوں نے کہاکہ مذکورہ فیصلہ لاکھوں ورکرز ،ہزاروں کارپوریٹرز اور متعدد ایم۔ایل ایز اور ایم پیش کی فتح ہے۔انہوں نے الیکشن کمیشن کے فیصلہ کو میرٹ پر لیا گیا فیصلہ بتایا ہے۔وزیراعلی شندے فیصلے کے چند گھنٹے بعد وسطی ممبئی میں شیواجی پارک میں بال ٹھاکرے کی یادگارپہنچے اورس سے قبل سرکاری بنگلہ ورشا پرحامیوں سے خطاب کیا۔ادھو ٹھاکرے نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شندے اور ان کے حامیوں کو ” چور” قرار دیا۔این سی پی لیڈر شردپوار نے کہاکہ الیکشن کمیشن کے فیصلہ پر تبصرہ کیے بغیر ان کا مشورہ ہے کہ ادھو ٹھاکرے کو نیا انتخابی نشان حاصل کرلینا چاہئیے۔