نئی دہلی یکم اگست ۲۳ء جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ شری یوگی آدتیہ ناتھ کی طرف سے گیان واپی مسجد پر دیے گئے حالیہ بیان کو غیرمعقول اور عدالتی عمل کو متاثر کرنے کی کوشش قرار دیا ہے۔مولانا مدنی نے کہا کہ گیان واپی مسجد کا معاملہ فی الحال عدالتوں کے سامنے ہے، اس موقع پر وزیر اعلیٰ جیسے اہم عہدے پر فائز شخص کے لیے ضروری ہے کہ نہ صرف خود عدالتی کارروائی کا احترام کریںبلکہ دوسروں کو بھی اس کے احترام پر ابھاریں ۔مولانا مدنی نے کہا کہ انصاف کا اصول اس امر کا متقاضی ہے کہ وہ کسی بیرونی مداخلت یا دباؤ اور کسی فریق کی طرف داری سے پاک ہو۔اس اصول سے انحراف ہمارے عدالتی نظام کی سالمیت اور شفافیت کے لیے خطرہ ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ایک مضبوط اور آزاد عدلیہ ایک جمہوری معاشرے کی بنیاد ہے اور قانون کی حکمرانی کو ہر حال میں برقرار رکھا جانا چاہیے۔ قانونی عمل میں مداخلت کرنے یا ذیلی عدالتی معاملات پر اثر انداز ہونے کی کوئی بھی کوشش بہر حال غلط اور گمراہ کن ہے۔مولانا مدنی نے کہا کہ اس زیر سماعت معاملے پر عوامی تبصرہ کرکے وزیر اعلیٰ نے نہ صرف منصفانہ ٹرائل کو متاثر کرنے کی بے جا کوشش کی ہے بلکہ اس سے دو فرقوں میں بدامنی اور تناؤ بڑھنے اور انصاف پر عوام کے اعتماد ختم ہونے کا بھی خطرہ ہے۔ اس لیے حساس قانونی معاملات پر تبصرہ کرتے وقت احتیاط اور تحمل کا مظاہرہ کرنا بہت ضروری ہے۔ عوامی اہلکار پر عدالتی نظام میں اعتماد اور اعتماد کے ماحول کو فروغ دینے کی ذمہ داری عائد ہو تی ہے۔اس لیے ہم وزیر اعلیٰ اترپردیش سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ قانون کی حکمرانی کے تئیں ذمہ داری کا مظاہرہ کریں اور کسی بھی سیاسی مفاد پر راشٹریہ اور اس کے شہریوں کی بھلائی کو ترجیح دیں۔مولانا مدنی نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند نے شروع میں ہی عوامی احتجاج اورانتظامیہ کمیٹی کے علاوہ دوسری جماعتوں کی طرف سے عدالتی مداخلت نہ کرنے کی اپیل کی تھی ، جس پر مسلم تنظیموں کے زیادہ تر ادارے تاہنوز عمل پیرا ہیں ۔وزیر اعلیٰ کے اس بیان کے بعد ایک بار پھر ملک میں غیر ضروری بحث و مباحثہ کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے ، جو ہرگز ملک کے مفاد میں نہیں ہے ، اس سے ملک میں جو انتشار کی کیفیت پیدا ہوتی ہے ، اس کے نتائج پورا ملک ماضی اور حال میں لگاتار بھگت رہا ہے، اس لئے عدالتی چارہ جوئی کا احترام اور جذباتیت پر مبنی سیاست سے اجتناب از حد ضروری ہے ۔