ڈراما ختم، شرد پوار کا قومی صدر کے عہدے سے استعفیٰ واپس

0
1

ممبئی: مہاراشٹر کے سیاسی ڈرامے کے چوتھے رائونڈ میں اسٹرانگ مین شرد گووند راؤ پوارنے اس وقت استعفیٰ واپس لے لیا جب ان کی نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کی اعلیٰ سطحی کمیٹی نے متفقہ طور پر پارٹی سربراہ کے طور پر ان کا استعفیٰ مسترد کر دیا -پارٹی نے، بشمول ان کے بھتیجے اجیت پوار نے، ان کی قیادت کی توثیق کی ۔ پارٹی میں اس بڑے عہدہ کو قبول کرنے کیلئے کوئی بھی تیار نہیں تھا جن میں پرفل پٹیل، چھگن بھجبل، جینت پاٹل اور یہاں تک کہ ان کی بیٹی سپریہ سولے بھی اس کیلئے تیار نہیں ہوئیں – اجیت پوار اس پریس کانفرنس میں نہیں تھے جس سے شرد پوار نے خطاب کیا تھا جہاں انہوں نے اپنا استعفیٰ واپس لے لیا تھا۔ پارٹی نے این سی پی کی مہاراشٹر یونٹ کو دوبارہ زندہ کرنے کا وعدہ کیا ہے – اجیت پوار کیلئے یہ بہت بڑا پیغام ہے ۔اجیت پوار واحد شخص تھے جنہوں نے کھلے عام اور عوامی طور پر پوار کے استعفیٰ کو قبول کرنے کے حق میں بات کی تھی کہ ان کی عمر اور صحت کو دیکھتے ہوئے، پارٹی کو ان کے استعفیٰ کی خواہش کا احترام کرنا چاہیے۔اجیت پوار پر انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے چھاپے مارے جانے کے اشارے کے ساتھ کچھ ہفتے پہلے یہ معاملات سر پر آگئے تھے۔ یہ ایک کھلا راز رہا ہے کہ اجیت پوار مہاراشٹر میں بی جے پی حکومت میں شامل ہونے پر غور کر رہے تھے۔ این سی پی کے ممبران اسمبلی کا ایک حصہ ان کے ساتھ جانے کو تیار تھا۔ یہ گونج بھی ہے کہ انہیں بی جے پی کے پینل نے سی ایم شپ کی پیشکش کی تھی۔ کئی لیڈروں نے شرد پوار کو یہ سمجھانے کی کوشش کی کہ پارٹی کا بہترین مفاد بی جے پی کی حمایت میں ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ انھوں نے انھیں بتایا تھا کہ ہر لیڈر وہی کر سکتا ہے جو اسے بہتر لگتا ہے اور جو اس کے لیے بہتر ہے اور وہ بی جے پی کے ساتھ جانے کے موڈ میں نہیں تھے۔حال ہی میں جاری کردہ اپنی نظر ثانی شدہ یادداشتوں میں، پوار نے ادھو ٹھاکرے پر تنقید کی تھی کہ وہ ’لڑائی کیے بغیر‘چلے گئے، وزیر اعلی کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا، جس نے مہاراشٹر میں ایم وی اے حکومت کو گرایا اور شیو سینا میں پیدا ہونے والی بے اطمینانی کو نظر انداز کیا۔ٹھاکرے کے استعفیٰ اور پارٹی قیادت سے علیحدگی کے پوار کے اعلان میں ایک لازمی فرق تھا، حالانکہ دونوں صورتوں میں، بی جے پی کی نظریں دو علاقائی پارٹیوں پر تھی – اس نے شیو سینا کو توڑ دیا اور این سی پی کی حمایت کے لیے کوشاں تھی۔ پوار کے استعفے واپس لینے سے بے چینی ختم نہیں ہو ئی اگرچہ این سی پی کے بہت سے ایم ایل اے ای ڈی کی دستک سے خوفزدہ ہیںلیکن وہ پوار کی ناراضگی کا خطرہ مول نہیں لینا چاہتے۔ ان کے پاس اپنا سیاسی مستقبل محفوظ ہے اور پوار کے کریئر کو نقصان پہنچانے کی بہت سی مثالیں ہیں۔ اس سلسلہ میںسریش کلماڈی کو یاد رکھیں۔واضح طور پرکہا جا سکتا ہے کہ اگر اجیت پوار بی جے پی میں چلے جائیں، این سی پی کارکن اور حامیوں کی ہمدردیاں سینئر پوار کے ساتھ ہی رہیں گی۔ اجیت پوار تنظیم کے آدمی ہیں، محنتی ہیں، اور بہت سے ایم ایل اے ان کی وفاداری کے مرہون منت ہیں لیکن اپنے چچا کے خلاف وہ کہاں کھڑے ہوسکتے ہیں۔، اس وقت کیا ہوگا جب ۸۳؍ سالہ کینسر سے بچ جانے والا لیڈر جو اپنی پارٹی کے لیے چوبیس گھنٹے کام کرتا ہے، انہی لوگوں کے ساتھ دھوکہ دہی کی بات کرنا شروع کردے جن کا سیاسی کریئر اس نے بنایا ہے۔؟شرد پوار سب کی ہمدردی حاصل کر سکتے ہیں جو ادھو ٹھاکرے کی بھی آرہی ہے اور اس کے نتیجے میں آج ایم وی اے کیلئے اس زمانے کی زبان میں ایک ’’ڈبل انجن‘‘ بن سکتا ہے۔اسی ہمدردی کی وجہ سے کانگریس پونے کے قصبہ پیٹھ پر تین دہائیوں کے بعد بی جے پی کے زیر قبضہ علقاے پر قبضہ کر سکی۔ اے پی ایم سی انتخابات کے حالیہ انتخابات میں ایم وی اے کی تعداد بی جے پی اور ایکناتھ شندے کے گروپ سے دگنی تھی۔ یہ زمینی تبدیلیاں ہیں جس کی پوار نمائندگی کرتے ہیں جو بی جے پی کو پریشان کر سکتے ہیں۔ اس وقت سب کی نظریں شیوسینا کے۱۶؍ ایم ایل ایز کی نااہلی کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر ہیں، جن میں ایکناتھ شندے بھی شامل ہیں، جوچند دنوں میں متوقع ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here