شرد پوار کا ببانگ دہل اعلان؍۷۰؍لوگوں نے میرا نام تجویز کیا ہے، فیصلہ کچھ بھی آئے، پریشان ہونے کی ضرورت نہیں؍بی جے پی نے کئی ریاستوں میں منتخب حکومتوں کا تختہ الٹ کر اقتدار میں آئی ہے لیکن اب ملک کی فضا بدل رہی ہے؍دہلی میں این سی پی کی توسیعی ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ میں معمر لیڈر کا خطاب
دہلی: پارٹی کے نام اور نشان کے استعمال کا حق صرف ہمیں ہے۔ آج۷۰؍ لوگوں نے میرا نام تجویز کیا ہے۔ این سی پی کے قومی صدر شرد پوار نے یہ یقین ظاہر کیا ہے کہ پارٹی کانام اور انتخابی نشان ہمارا ہوگا۔این سی پی کے توسیعی ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ آج دہلی کے کانسٹی ٹیوشن کلب میں منعقد ہوئی، اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے شردپوار نے باغی گروپ اوربی جے پی کو خوب آڑے ہاتھوں لیا۔شرد پوارنے کہا کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ کچھ بھی آئے،لیکن ہمیں فکرکرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔ پارٹی کے نام اور نشان کے استعمال کا حق صرف ہمیں ہے۔ الیکشن کمیشن کا فیصلہ ہمارے حق میں ہوگا۔ ملک کی سیاست تبدیل ہورہی ہے۔ آج کئی ریاستوں میں بی جے پی کی حکومت نہیں ہے۔ کئی ریاستوں میں اپوزیشن پارٹیوں کی حکومتوں کو گرا کربی جے پی اقتدار میں آئی ہے۔شرد پوار صاحب نے مزید کہا کہ ان کے پرانے ساتھیوں نے ان کے خلاف الیکشن کمیشن میں شکایت کی ہے۔ اس کا جواب آج دہلی میں ایگزیکٹو باڈی کی میٹنگ میں منظور کردہ قرارداد سے دیا گیا ہے۔ وہ لوگ کہتے ہیں کہ وہ ہی اصل این سی پی ہیں۔ تالکٹورہ میں منعقدہ میٹنگ میں قومی صدر کا انتخاب غلط ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ منتخب شدہ عہدیداروں کاکائی اختیارات نہیں ہیں۔ اس سے بھی آگے بڑھ کر ان کا کہنا ہے کہ وہ ہی این سی پی کے اصل صدرو عہدیدار ہیں اورانہیں ہی پارٹی کے نام اور نشان کے استعمال کا حق ہے۔ شرد پوار نے کہا کہ کابینہ میں 8 لوگوں کو شامل کیا گیا ہے۔ یہ لوگ مجھ سے ملنے آئے تھے۔ پھر انہوں نے کہا کہ ای ڈی کو ہمارے پیچھے لگا دیا گیا ہے۔ اس لیے ہمیں بی جے پی کے ساتھ جانا پڑا۔ اجیت پوار کے ساتھ گئے ایم ایل ایز نے کہا کہ آپ اس سلسلے میں کچھ اقدامات کریں۔ کچھ ایماندار کارکن تھے، جن میں سے ایک انیل دیشمکھ ہیں جنہوں نے پارٹی نہیں چھوڑی۔شرد پوار نے کہا کہ بغاوت کرنے والوں کا انتخاب غلط ہے۔ میں نے ان سے کہا ہے کہ الیکشن کیسے ہونے چاہئیں۔ جو آج کہتے ہیں کہ میرا انتخاب غلط ہے، ان لوگوں کے دستخط موجود ہیں۔جو لوگ جا چکے ہیں وہ کہتے ہیں کہ پارٹی اور نشان ہمیں ملے گا۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جو فیصلہ ابھی ہونا باقی ہے اس کے بارے میں وہ کیسے دعویٰ کررہے ہیں کہ فیصلہ ان کے حق میں ہوگا؟اس موقع پر شردپوار نے وزیراعظم مودی پر بھی تنقید کی اور کہا کہ وہ ریلوے کا افتتاح کرنے جاتے ہیں اور اپنے مخالفین پرتنقیدیں کرنے لگتے ہیں۔ بھوپال میں جانے کے بعد انہوں نے اپنی تقریر میں کہا کہ این سی پی کرپٹ ہے۔اگر ہماری پارٹی بدعنوان ہے تو اس کی تفتیش کیجئے اور اگر سچ ثابت ہوجائے تو کارروائی کیجئے۔ لیکن جن لوگوں پر انہوں نے الزام لگایا وہ آج ریاست میں کابینہ میں ہیں۔شردپوارنے کہا کہ ملک کا ماحول بدل رہا ہے۔ کیرالہ میں بی جے پی نہیں ہے۔ تمل ناڈو میں نہیں ہے۔ گوا، مدھیہ پردیش ومہاراشٹرمیں نہیں تھی لیکن منتخب ہوئے ایم ایل ایز کو توڑکر اپنی حکومت بنالی۔ آندھرا پردیش میں بی جے پی نہیں ہے،راجستھان میں نہیں ہے، دہلی میں نہیں ہے، مغربی بنگال میں نہیں ہے۔ توسوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ وہ ہے کہاں؟ صرف چھوٹی چھوٹی ریاستوں میں بی جے پی ہے۔یہ اس بات کو ثبوت ہے کہ ملک کا مزاج بدل رہا ہے۔ اس صورت حال میں ہم سب کو مل کر کام کرنا چاہئے۔شردپوار نے منی پور کے حالات دیکھ کر شرم آتی ہے۔وزیراعظم کو اس بارے میں سوچنے کا وقت نہیں ہے۔ وہاں لوگوں کی جانیں جارہی ہیں، ان کے دوکان ومکانات جل رہے ہیں، کیا وزیراعظم کو وہاں جاکر لوگوں کو تسلی نہیں دینا چاہئے؟