ممبئی : اگرچہ حکومت نے نفرت انگیز مواد شائع کرنے والی ویب سائٹ پر کارروائی کا حکم دیا ہے، لیکن یہ کھوکھلا لگتا ہے۔ اس لیے اس مواد کو فوری طور پر ہٹا دیا جائے اورجس نے بھی نفرت انگیز مضمون تحریر کیا ہے، اس کے خلاف فوجداری مقدمہ درج کیا جائے۔ ممبئی پولیس سے یہ مطالبہ این سی پی کی جانب سے کیا گیا ہے جس کی اطلاع ریاستی این سی پی کے صدر وآبی وسائل کے سابق وزیر جینت پاٹل نے دی ہے۔گزشتہ دو دنوں سے پارٹی کے قومی سربراہ شردپوار کی صدارت میں این سی پی بھون کے ریاستی دفتر میں پارلیمانی حلقہ جات کا جائزہ میٹنگ ہورہی تھی ، آج کی میٹنگ کے بعد ریاستی صدر جینت پاٹل نے میڈیا سے بات چیت کی۔انہوں نے کہا کہ ریاست کی شندے حکومت کو مہاراشٹرا سدن میں اہلیابائی ہولکر کا مجسمہ نہیں پسند ہے اس لیے اس مجسمے کو ایک کونے میں رکھ دیا گیا۔دوسری جانب یہ دیکھ کر حیرت ہوتی ہے کہ اہلیابائی ہولکر کے آبائی گاوں میں ایک پروگرام کے دوران وزیراعلیٰ ان کے نام کا اعلان کرتے ہیں ۔ آخریہ کیسا دوہرا معیار ہے؟ جینت پاٹل نے کہا کہ ہم نے ممبئی کے پولیس کمشنر کو ایک مکتوب دیا تھا اور آج ان سے ملاقات کرت ہوئے میمورنڈم پیش کیا گیا۔ اس میمورنڈم میں متعلقہ ویب سائٹ اوراس نفرت انگیز مضمون کولکھنے والے کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ جینت پاٹل نے اس بات پر شدید ناراضگی کا اظہار کیا کہ اس نفرت انگیز مواد کو ابھی تک اس ویب سائٹ سے نہیں ہٹایا گیا ہے۔جینت پاٹل نے کہا کہ جس طرح مہاراشٹرا سدن سے کرانتی جیوتی ساوتری بائی پھلے کا مجسمہ ہٹایا گیا، اسی طرح پونیہ شلوک اہلیا بائی ہولکر کی مورتی کو بھی ایک طرف ہٹا دیا گیا۔مہاراشٹر کے لوگ یہ قطعی برداشت نہیں کریں گے اورمسلسل اس کی مذمت کرتے رہیں گے۔مہاراشٹر سدن میں ساورکر جینتی منانے پرکسی کو کیا اعتراض ہوسکتا ہے لیکن مہاراشٹر اور ملک کی عظیم شخصیات کی بے عزتی اوران کے کردار کو داغدار کرنے کی قصداً کوشش گزشتہ کچھ سالوں سے جاری ہے۔ بہوجن سماج کے تمام عظیم شخصیات کی توہین کرنا، ان کی شبیہ پر کیچڑ اچھالنا اور ان کے متعلق غلط اور توہین آمیز تحریریں لکھی جارہی ہیں۔ یہ وہ چیزیں ہیں جو سامنے آئی ہیں لیکن اگر آپ ٹویٹر کو دیکھیں تو کچھ خاص طبقے کے لوگ اس کی حوصلہ افزائی بھی کر رہے ہیں۔ان باتوں کی سخت مذمت ہونی چاہئے اور ایسے لوگوں کے خلاف کارروائی بھی ہونی چاہئے۔