مہاراشٹر کی سیاست میں ایک بار پھر اٹھا پٹخ کے اندیشے

0
2

حریف شیو سینا کے ۲۲؍ایم ایل ایز اور ۹؍ایم پیز بھارتیہ جنتا پارٹی کی طرف سے ’سوتیلی ماں کے سلوک‘کی وجہ سے گھٹن محسوس کر رہے ہیں اور وہ مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ کی قیادت میں گروپ چھوڑ سکتے ہیں: ادھو گروپ کا دعویٰ

ممبئی:ادھو ٹھاکرے کی زیرقیادت شیو سینا (یو بی ٹی) نے منگل کو دعویٰ کیا ہےکہ حریف شیو سینا کے ۲۲؍ایم ایل ایز اور ۹؍ایم پیز بھارتیہ جنتا پارٹی کی طرف سے ’سوتیلی ماں کے سلوک‘کی وجہ سے گھٹن محسوس کر رہے ہیں اور وہ مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ کی قیادت میں گروپ چھوڑ سکتے ہیں۔ شیو سینا کے رکن پارلیمنٹ گجانن کیرتیکر کے اس تبصرہ پر کہ ان کی پارٹی سے سوتیلی ماں والا سلوک ہو رہا ہے، شیو سینا (یو بی ٹی) کے ترجمان سامنا کے اداریے میں شنڈے گروپ کے ایم ایل ایز اور ایم پیز کو بی جے پی کے دستے میں قید مرغیوں اور مرغوں سے تعبیر کیا گیا ہے۔ یہ نہیں کہا جا سکتا کہ انہیں کب ذبح کیا جا سکتا ہے۔اس میں کہا گیا ہے کہ ادھو ٹھاکرے کی زیرقیادت شیو سینا (اس وقت غیر منقسم) نے اسی ’سوتیلی ماں کے سلوک‘کی وجہ سے (۲۰۱۹ء میں) بی جے پی سے تعلقات منقطع کر لیے جو ناقابل برداشت ہو گیا، اور اس کی حفاظت اور عزت نفس کے لیے بھی ایس کیا جانا ضروری تھا۔ مزید یہ کہ شنڈے گروپ، بی جے پی سیٹوں کی تقسیم پر ۲؍ آوازوں میں بول رہے ہیں۔ ٹھاکرے کی سربراہی والی شیو سینا نے ۲۰۱۹ء میں نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) سے نکل کر مہاراشٹر میں حکومت بنانے کے لیے کانگریس اور نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے ساتھ ہاتھ ملایا تھا۔گزشتہ سال سینا میں پھوٹ کے بعد شندے نے بی جے پی سے ہاتھ ملایا تاکہ وزیر اعلیٰ بنیں۔ممبئی سے لوک سبھا کے رکن کیرتیکر نے جمعہ کو کہا تھا کہ ہم این ڈی اے کا حصہ ہیں، لہٰذا ہمارا کام اسی کے مطابق ہونا چاہئے، اور (این ڈی اے) کے حلقوں کو ایک (مناسب) درجہ ملنا چاہئے لیکن سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا جا رہا ہے۔منگل کے روز سامنا کے اداریہ میں کہا گیا کہ اطلاعات ہیں کہ شندے گروپ کے ۲؍ ایم ایل اے اور ۹؍ ایم پی بی جے پی کے سوتیلی ماں کے سلوک کی وجہ سے گھٹن محسوس کر رہے ہیں اور انہوں نے گروپ چھوڑنے کی ذہنیت تیار کر لی ہے۔اس میں کہا گیا ہے کہ شیوسینا کے ممبران پارلیمنٹ اور ایم ایل ایز نے ٹھاکرے کو ’دھوکہ دیا‘اور بی جے پی کے ساتھ ہاتھ ملایا، لیکن ایک سال کے اندر ان کی ’محبت‘ کا رشتہ مخراب ہو گیا اور ان کے طلاق کی باتیں ہو رہی ہیں۔کیرتیکر نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ شیو سینا نے۲۰۱۹ء میں مہاراشٹر میں ۲۲؍لوک سبھا سیٹوں (کل ۴۸؍ میں سے) الیکشن لڑا تھا اور بی جے پی کے ساتھ یہ انتظام ریاست میں ۲۰۲۴ء کے لوک سبھا انتخابات میں بھی جاری رہے گا۔اداریہ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ شیو سینا نے لوک سبھا میں ۲۲؍سیٹوں پر مقابلہ کرنے کو کہا ہے لیکن بی جے پی اسے پانچ سے سات سیٹوں سے زیادہ نہیں دے گی۔مراٹھی روزنامہ نے کہا کہ شیو سینا کا یہ دعویٰ کہ وہ۲۲؍ سیٹوں پر لڑے گی، مضحکہ خیز ہے۔نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس کو نشانہ بناتے ہوئے اداریہ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ وہ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کے ’ڈرائیور‘بن گئے ہیں، جس کا مطلب ہے کہ ریاستی حکومت کے تمام اختیارات بی جے پی لیڈر کے پاس ہیں۔ اسے سے قبل شیوسینا (اُدھو بالا صاحب ٹھاکرے) کے ایم پی ونائک راوت نے پیر کو دعویٰ کیا کہ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کی شیو سینا کے ۲۲؍ایم ایل اے ناراض ہیں اور اسے چھوڑنے کی تیاری کر رہے ہیں۔ یہی نہیں، انہوں نے یہ بھی کہا کہ ۱۳؍میں سے ۹؍ایم پی شیو سینا (یو بی ٹی) کے رابطے میں ہیں۔ راوت نے کہا کہ ممبران اسمبلی بھی شندے سینا سے پریشان ہیں کیونکہ ان کا کام نہیں ہو رہا ہے اور ان کی بات نہیں سنی جا رہی ہے۔راوت کا یہ دعوی شندے گروپ کے ایم پی گجانن کیرتیکر کے بیان کے چند دن بعد سامنے آیا ہے،جس میں انہوں نے کہا تھا کہ این ڈی اے حکومت کا حصہ ہونے کے باوجود بی جے پی کی طرف سے شیوسینا کے ساتھ سوتیلا سلوک کیا جا رہا ہے۔ ممبئی لوک سبھا کے رکن پارلیمنٹ گجانن کیرتیکر نے کہا تھا کہ چونکہ شیو سینا ایک بار پھر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی زیرقیادت قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) کا حصہ ہے، اس لیے اس کے اراکین پارلیمنٹ کا کام اسی کے مطابق ہونا چاہیے۔ ونائک راوت نے یہ بھی کہا کہ ریاستی وزیر شمبھوراجے دیسائی نے۱۵؍ دن پہلے ادھو ٹھاکرے کو ایک پیغام بھیجا تھا، جس میں بتایا تھا کہ وہ کس طرح گھٹن محسوس کر رہے ہیں۔ دیسائی نے تاہم ادھو کو پیغام بھیجنے سے انکار کیا اور مطالبہ کیا کہ راوت کو اپنے بیان پر معافی مانگنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ میں دو دن کا نوٹس دے رہا ہوں۔ اگر راوت اپنا بیان واپس نہیں لیتے ہیں تو میں قانونی کارروائی کروں گا۔ونایک راؤت نے کہا تھاکہ یہ سبھی اراکین اسمبلی اور اراکین پارلیمنٹ شندے گروپ کے ساتھ رہتے ہوئے پریشان ہیں، کیونکہ وہاں ان کے کوئی بھی کام نہیں ہو رہے۔ ان کے انتخابی حلقہ میں کسی طرح کے ترقیاتی کام آگے نہیں بڑھ رہے اور نہ ہی وزیر اعلیٰ ان کی کوئی بات سن رہے ہیں۔کانگریس اور نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے ساتھ مل کر مہاراشٹر میں حکومت بنانے کے بعد ادھو ٹھاکرے کی زیرقیادت شیوسینا ۲۰۱۹ء میں این ڈی اے سے باہر ہو گئی تھی۔ گزشتہ سال شیوسینا میں پھوٹ کے بعد ایکناتھ شندے نے بی جے پی سے ہاتھ ملایا اور وزیر اعلیٰ بن گئے۔ اہم بات یہ ہے کہ شیو سینا اور بی جے پی نے ۲۰۱۹ء کے لوک سبھا انتخابات میں اتحاد کے ساتھ مقابلہ کیا تھا۔ شیوسینا اس وقت تقسیم نہیں ہوئی تھی۔قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل شندے گروپ کے رکن پارلیمنٹ گجانن کیرتیکر نے بی جے پی پر تفریق کا الزام عائد کیا تھا۔ انھوں نے کہا تھا کہ شندے گروپ والی شیوسینا کے تئیں بی جے پی کا سلوک اچھا نہیں ہے۔ شیوسینا اراکین پارلیمنٹ کے ساتھ سوتیلا سلوک کیا جا رہا ہے اور ان کی بے عزتی کی جا رہی ہے۔اب ادھو ٹھاکرے گروپ والی شیوسینا کے رکن پارلیمنٹ ونایک راؤت کے دعویٰ نے سیاسی ہلچل کو بڑھا دیا ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here