ریاست میں امن و امان کے مسئلہ ٹھینگے پر ہے؍۱۱/مہینے کے لیے پولیس بھرتی ہوگا، اس کے بعد نوجوان کیا کریں؟خالی عہدوں کے لیے مستقل بنیادوں پر بھرتی کرنی چاہئے، کنٹریکٹ کی بنیاد پر نہیں؍این سی پی کے قومی صدر شردپوار کی حکومت پر سخت تنقید
ممبئی:ریاست میں لاء اینڈ آرڈرکی حالت ابتر ہو چکی ہے۔ ریاست میں امن وامان کی برقراری کے معاملے میں حکومت قطعی سنجیدہ نہیں ہے۔حکومت کی جانب سے محکمہ صحت، شعبہ تعلیم اور پولیس فورس میں ریاستی حکومت کی جانب سے کٹریکٹ کی بنیاد پر بھرتی کا فیصلہ کیا ہے۔ ریاستی حکومت نے اب تک چار محکموں میں 11 ہزار 203 آسامیوں پر کنٹریکٹ بھرتی کا فیصلہ کیا ہے۔ این سی پی کے قومی صدر شرد پوار نے یہ باتیں ایک پریس کانفرنس میں یہ بات کہی۔وائی بی چوان مرکز میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے شرد پوار صاحب نے کہا کہ ریاست میں کنٹریکٹ بھرتی کی ہم مخالفت کرتے ہیں۔ کنٹریکٹ بھرتیوں کی بجائے مستقل بھرتیاں کی جائیں۔ کنٹریکٹ پر بھرتیوں کے خلاف طلبہ کی شدید مخالفت کی جارہی ہے۔ کنٹریکٹ بھرتیوں میں کوئی ریزرویشن نہیں ہوگی جو مختلف طبقات کے خلاف ناانصافی ہوگا۔ پولیس میں گیارہ ماہ کے لیے ہوگی توسوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ گیارہ ماہ بعد یہ طلبہ کیا کریں گے؟ کچھ سکولوں کو پرائیویٹ کمپنیوں کو گود دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ اساتذہ کو کنٹریکٹ کی بنیاد پر بھرتی کرنے کا فیصلہ تعلیمی معیار کو متاثر کرے گا۔ اس فیصلے کی اساتذہ یونینوں نے مخالفت کی ہے۔شرد پوار نے کہا کہ ریاست میں پانچ مہینوں میں 19 ہزار 553 لڑکیاں اور خواتین لاپتہ ہوئی ہیں۔ امن و امان کو اس کی روک تھام کے قابل ہونا چاہئے۔ تاہم پولیس فورس میں کئی اسامیاں خالی ہیں اور اب پہلی بار حکومت نے اس محکمے میں بھی کنٹریکٹ بھرتی کا فیصلہ کیا ہے۔ چونکا دینے والی بات یہ ہے کہ یہ تقرری صرف 11 ماہ کے لیے ہوگی۔ ان گیارہ ماہ کے بعد بچوں کو کیا کرنا چاہیے؟ حکومت کی جانب سے کنٹریکٹ کی بنیاد پر عارضی تقرری کی جارہی ہے۔ جو لوگ تعینات ہونے جا رہے ہیں انہیں محکمہ پولیس کے بارے میں کتنا علم ہے؟ ان کی تربیت کا کیا ہوگا؟ ایسے کئی سوالات اٹھ رہے ہیں۔ اس سے امن و امان کا نظام بری طرح متاثر ہو سکتا ہے۔ اس لیے بھرتیاں کنٹریکٹ کے بجائے مستقل بنیادوں پر کی جائیں۔ حکومت کو اس کے لیے نقصان نہیں پہنچانا چاہیے۔شرد پوار نے مزید کہا کہ کنٹریک بھرتی اتنے لمبے عرصے میں پہلے کبھی نہیں ہوئی تھی۔ اگر ہوم گارڈ، ڈیفنس فورس کو مزید طاقتور بنایا جائے تو حکومت کو کنٹریکٹ پولیس کی خدمات حاصل کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔آرآرپاٹل جب وزیرداخلہ تھے تو انہوں نے شفافیت کے ساتھ بھرتی کا عمل پورا کیا تھا اسی طرح مستقل طو رپر بھرتی کی جانی چاہئے۔ 6 ستمبر 2023 کو حکومت نے ایک فیصلے کا اعلان کیا، جس میں اس نے بیرونی نظام کے ذریعے کام کرنے کے لیے کچھ جگہوں پر کنٹریکٹ کی بنیاد پر بھرتی کرنے کا فیصلہ کیا۔شرد پوار نے کہا کہ ریاست میں سرکاری اسپتالوں کی کیا حالت ہے؟ ہم یہ دیکھ سکتے ہیں۔ تھانے، ناندیڑ، چھترپتی سنبھاجی نگر کے سرکاری اسپتالوں میں عام مریضوں کی بڑے پیمانے پر اموات کے بعد یہ حکومت بیدار ہوئی۔ جس کے بعد فوری طور پر سرکاری ہسپتالوں میں اٹھائیس سو عارضی عہدوں پر بھرتی کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ ریاست کے بیشتر شہریوں کے لیے صحت کی دیکھ بھال بہت ضروری ہے۔ اس لیے محکمہ صحت میں مستقل بنیادوں پر بھرتیوں کی ضرورت ہے نہ کہ عارضی بنیادوں پر۔شرد پوار صاحب نے مزید کہا کہ شندے حکومت نے ریاست کے تعلیمی اداروں کو پرائیویٹ کمپنیوں کے حوالے کرنے کا بہت غلط فیصلہ لیا ہے۔ ناسک میں اس کی وجہ سے کیا ہوا ہم نے دیکھا ہے۔ ناسک میں ایک اسکول ہے۔ ریاستی حکومت نے اس اسکول کو شراب کی فیکٹری کو گود لینے کے طور پر دیا تھا۔ اس اسکول میں گزشتہ ماہ گوتمی پاٹل کا ڈانس پروگرام منعقد ہوا تھا۔ یہ بہت غلط ہو گیا۔ چونکہ اسکولوں کو پرائیویٹ کمپنیاں گود لے سکتی ہیں، اس لیے انہیں اسکولوں کے حوالے سے کوئی بھی فیصلہ لینے کی آزادی حاصل ہے۔ انہیں اسکول کے انتظام میں مداخلت کرنے کا موقع ملے گا۔ سرکاری سکول کی زمین سرکاری زمین ہے۔پوار نے کہا کہ ہمارا خیال ہے کہ ممبران اسمبلی کی نااہلی کے سلسلے میں اسپیکر کی طرف سے تاخیر ہوئی ہے۔ ہم اس کے لیے عدالت گئے، سپریم کورٹ کو حکم دینا چاہئے۔یہ واضح ہے کہ جان بوجھ کر تاخیر کی جارہی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ جوتفتیش ہورہی ہے وہ اسمبلی کی مدت ختم ہونے تک جار ی رہے گی۔ اس لیے ہم امید کرتے ہیں کہ جلد از جلد فیصلہ لیا جائے لیکن ایسا نہیں ہو رہا ہے۔