مہاراشٹر میں جمہوریت کا قتل، اقتدار کی بھوکی بی جے پی کی ایک بار پھرتخریب کاری

0
1

مودی کے ذریعے بدعنوان قراردیئے گئے اجیت پوار کو بی جے پی نے گود میں بٹھالیا،ایکناتھ شندے سمیت ۱۶؍ایم ایل ایز کے نااہلی کے خوف سے بی جے پی نے یہ کھیل کھیلاہے،ایکناتھ شندے کا ہندوتوااب این سی پی کے الگ ہونے والے گروپ کے ساتھ خوش رہے گا،ریاست میں کانگریس ہی واحد معتبرپارٹی ہے، آنے والے انتخابات میں کانگریس کی قیادت والی حکومت بنے گی: نا نا پٹولے

ممبئی:مہاراشٹر میں ایک بار پھربی جے پی نے تخریب کاری کی سیاست کرتے ہوئے این سی پی کے ایک دھڑے کے ساتھ اتحاد کر لیا۔ دن بہ دن کم ہوتی عوامی حمایت کی وجہ سے بی جے پی شدیدبوکھلاہٹ کی شکار ہے اور اسی بوکھلاہٹ پرقابوپانے کے لیے وہ دیگر پارٹیوں کو توڑنے میں لگی ہوئی ہے تاکہ اقتدار پراس کی گرفت مضبوط ہوسکے۔مہاراشٹر کی عوام اقتدارکا یہ کھیل کھلی آنکھوں سے دیکھ رہی ہے۔ یہ کھیل جمہوریت وآئین کو قدموں تلے روندتے ہوئے کھیلاجارہا ہے۔اقتدار کی بھوکی بی جے پی نے تخریب کاری کی مہابھارت کی ہے۔ آنے والے انتخابات میں مہاراشٹر کی عوام بی جے پی کو سبق سکھائے بغیر نہیں رہے گی۔ یہ سخت تنقید مہاراشٹر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر ناناپٹولے کیا ہے۔مہاراشٹر کے سیاسی حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے کانگریس کے ریاستی صدر نانا پٹولے نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی عوام میں مقبولیت کم ہورہی ہے۔ ہماچل پردیش اور کرناٹک میں کانگریس کی زبردست جیت نے بی جے پی کے پاؤں تلے کی زمین کھسکادی ہے۔ مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ اور راجستھان میں بی جے پی کی جوحالت ہے اس سے بھی وہ بری طرح بوکھلائی ہوئی ہے۔یہ اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ عوام ریاست کے ساتھ ساتھ مرکز میں بھی تبدیلیاں لانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ مہاراشٹرا میں بھی کانگریس اگھاڑی کو عوام کی حمایت حاصل ملتی نظر آرہی ہے اسی لیے بی جے پی نے توڑپھوڑ کی سیاست کی ہے۔پٹولے نے کہا کہ جب ای ڈی حکومت اکثریت کا دعویٰ کرتی ہے تو پھراسے این سی پی کے کسی گروپ کو اپنے ساتھ لینے کی قطعی ضرورت نہیں تھی، لیکن آنے والے انتخابات میں عزت بچانے کے لیے بی جے پی کے پاس توڑپھوڑ کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا اور اسی ذہنیت کے تحت اقتدار کے بھوک مٹانے کا یہ مظاہرہ کیا گیا ہے۔ناناپٹولے نے کہا کہ شیوسینا سے باہر نکلتے ہوئے وزیراعلیٰ ایکناتھ شندے نے کہا تھا کہ ادھوٹھاکرے نے کانگریس واین سی پی کے ساتھ اتحاد کیا جس کی وجہ سے ہندوتوا کو خطرہ لاحق ہوگیا تھا۔ انہوں نے بالاصاحب ٹھاکرے کے نظریات کو آگے لے جانے کا ڈرامہ بھی کیا تھا۔ اب اسی اجیت پوار کی قیادت میں اسی این سی پی کے لوگوں کے ساتھ اقتدار میں بیٹھتے ہوئے کیا شندے کا ہندوتوا خطرے سے باہر آگیا ہے؟ اس کا جواب انہیں عوام کو دینا پڑے گا۔پرسوں ہی وزیر اعظم نریندر مودی نے این س پی پر ۷۰؍ہزار کروڑ روپے کی بدعنوانی کا الزام لگایا تھا۔اب بی جے پی، مودی وفڈنویس کس منھ سے این سی پی کے ایک گروپ کے ساتھ اقتدار میں ساتھ رہیں گے؟ اس کا بھی جواب انہیں مہاراشٹر کی عوام کو دینا پڑے گا۔پٹولے نے کہا کہ اقتدار کے لیے کون کس کے گود میں بیٹھتا ہے؟یہ ریاست کی عوام بہت اچھی طرح دیکھ رہی ہے۔ عوام کو تخریب کاری کی یہ سیاست قطعی پسند نہیں آئی ہے۔ این سی پی کے ایک گروپ کے بی جے پی کے ساتھ چلے جانے سے کانگریس کی اگھاڑی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، بلکہ اس کے برخلاف کانگریس پارٹی اب مزید طاقت کے ساتھ عوام کی حمایت سے اکثریت کے ساتھ کامیاب ہوگی۔ آنے والے انتخابات میں مہاراشٹر ومرکز میں کانگریس کی قیادت میں حکومت قائم ہوگی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here