مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی کے اندر طاقت ایمانی تھی: مولانا سید بلال عبدالحئی حسنی ندوی

0
11

جسٹس شمیم احمد ’مولاناسید رابع حسنی ایوارڈ‘ اور طورج زیدی ’پروفیسر محمد یونس نگرامی‘ سے سرفراز
آل انڈیا مسلم انٹلیکچول سوسائٹی کے زیر اہتمام’مولانا سید محمد رابع حسنی ندویؒ: حیات اور خدمات‘ پر سیمنار کا انعقاد
ممتاز پی جی کالج میں نو تعمیرسیمنارہال کو مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی کے نام سے منسوب کیا گیا

لکھنؤ: مفکر ملت حضرت مولانا سید ابوالحسن علی حسنی ندوی کی رحلت کے بعد ایک وقت ایسا تھا جب لگ رہا تھا کہ دارالعلوم ندوۃ العلماء کے مشن کی قیادت کا فقدان ہو جائے گا۔ ایسے میں حضرت مولانا رابع حسنی نے بے حد ذمہ دارانہ طریقے سے نہ صرف قیادت فرمائی بلکہ اسے مزید بلندیوں تک لے گئے۔ مرشد الامت حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندویؒ کی حیات اور خدمات پر اپنے ان گراں قدر خیالات کا اظہار سکریٹری فقہ اکیڈمی،استاذ،دارالعلوم ندوۃ العلماء، لکھنؤ ورکن، آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ مولانا مفتی عتیق بستوی نے ایک رزوہ قومی سیمناربعنوان’حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندویؒ: حیات اور خدمات‘کے صدارتی خطبے میں کیا۔آل انڈیا مسلم انٹلیکچول سوسائٹی کے زیر اہتمام فخرالدین علی احمد میموریل کمیٹی کے اشتراک سے ممتاز پی جی کالج، ڈالی گنج، لکھنؤ میں منعقد اس سیمنار میں بطورمہمان خصوصی ناظم، ندوۃ العلماء، لکھنؤو صدر، آل انڈیا پیام انسانیت فورم حضرت مولانا سید بلال عبدالحئی حسنی ندوی نے اظہار خیال فرماتے ہوئے کہا کہ حضرت مولانا رابع حسنی ندوی ؒحضرت مولانا ابوالحسن علی ندویؒ کے سچے جانشین تھے اور ان کی خدمت میں اس قدر منہمک رہے تھے کہ ایک طرح سے اپنے آپ کو ان کے تئیں وقف کر دیا تھا۔ حضرت مولانا رابع حسنی ندوی آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ ہو یا دارالعلوم ندوۃ العلماء ہو یا دینی و تعلیمی کونسل ہو ان سب اداروں کی جس طرح آبیاری کی وہ اپنے آپ میں قابل رشک ہے۔ان کے اندرجو طاقت ایمانی اور زندگی کا جو مقصد تھا وہ ہمیشہ ان کے پیش نظر تھا۔سکریٹری، آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ وسرپرست، آل انڈیا مسلم انٹلیکچول سوسائٹی مولانا سید بلال عبدالحئی حسنی ندوی نے مزید کہا کہ ندوۃالعلماء جو دارالعلوم ہی نہیں بلکہ ایک تحریک تھی اس کے مشن کو آگے بڑھانا ان کی زندگی کا عین مقصد بن گیا تھا۔ان کی زندگی ہم سب کے لیے ایک مشعل راہ ہے۔آل انڈیا مسلم انٹلیکچول سوسائٹی مبارک باد کی مستحق ہے کہ وقتا فوقتا ایسے موضوعات پر پروگراموں کا انعقادکرتی رہتی ہے۔سوسائٹی کے کاموں کو ہم سب حضرت مولانا ابوالحسن علی ندویؒ کے زمانے سے دیکھتے آئے ہیں۔ اس سے قبل سیمنار کا آغاز مولانا محمد ادریس ندوی،اسسٹنٹ پروفیسر شعبہئ عربی، لکھنؤ یونیورسٹی، لکھنؤکی تلاوت قرآن پاک سے ہوا۔سیمنار کا افتتاح اطہر صغیر زیدی’طورج زیدی‘چیئرمین، فخرالدین علی احمد میموریل کمیٹی کے بدست انجام پایا۔اس موقع پر اپنے افتتاحی کلمات میں طورج زید ی نے کہا کہ فخرالدین علی احمد کمیٹی اتحاد اورہم آہنگی کی ایسی عظیم اور مثالی ہستی سے منسوب پروگرام کے انعقاد پر فخر محسوس کر رہی ہے۔آل انڈیا مسلم انٹلیکچول سوسائٹی کے کنوینراحمد اویس نگرامی نے سبھی مہمانان کا استقبال کیا اور سیمنار و سوسائٹی کے اغراض ومقاصد پر تفصیلی رپورٹ پیش کی۔انہوں نے سیمنار کے عنوان کے حوالے سے کہا کہ مولانا رابع حسنی ندوی ہمیشہ ایک بات کہا کرتے تھے کہ آپس میں اختلاف ہونا عام بات ہے۔اور اختلاف سے فائدہ بھی اٹھایا جا سکتا ہے۔ لیکن آپس میں اختلاف ہو مخالفت نہ ہو۔ہمارے معاشرے میں یہ عام ہوتا جا رہا ہے کہ اختلاف کو مخالفت تک لے جایا جا رہا ہے۔اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ ہماری کو قوم اس کا خسارہ اٹھانا پڑ رہا ہے۔ آج کا یہ سیمنار ان کی اتحاد، اتفاق اور کی انہیں تعلیمات کے پیش نظر آج کا یہ سیمنار منعقد ہو رہا ہے۔اس موقع پرآل انڈیا مسلم انٹلیکچول سوسائٹی کی جانب سے ہائی کورٹ لکھنؤ بینچ کے جج جسٹس شمیم احمد کو ان کی گراں قدر عدلیاتی خدمات کے اعتراف میں مولانا سید بلال عبدالحئی حسنی ندوی کے بدست’مولانا رابع حسنی ایوارڈ‘ اور اطہر صغیر زیدی’طورج زیدی کو فروغ ادب و اتحاد کے اعتراف میں ’پروفیسر یونس نگرامی ایوارڈ‘سے سرفراز کیا گیا۔یہ ایوارڈسابق کارگذار وزیراعلیٰ، اتر پردیشڈاکٹر سید عمار رضوی کے بدست دیا گیا۔اس موقع پرالہ آباد ہائی کورٹ لکھنؤ بینچ کے جج جسٹس شمیم احمد نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہ ہندوستان کی مشہور اسلامک یونیورسٹی دارالعلوم ندوۃ العلماء کے ناظم اور ہندوستانی مسلمانوں کے متحدہ پلیٹ فارم آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر مولانا محمد رابع حسنی ندوی ہندوستان کی وہ مایہ ناز شخصیت ہیں جن کی بزرگی، اخلاص و للہیت، نام ونمود سے دوری اور دین و ملت کی بے لوث خدمت کا اعتراف عرب اور عجم دونوں میں کیا جاتا ہے۔ علم و ادب میں مولانا کی شاندار خدمات نے عرب و عجم میں مولانا کو ایک نمایاں مقام عطا کیا ہے اور حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندوی کی رحلت کے بعد آپ عالمِ اسلام میں ان کے نمائندہ اور نائب کی حیثیت سے جانے جاتے ہیں۔
چیئرمین، اسلامک سنٹر، اورلینڈو(یو ایس اے)،مولانا طارق رشید فرنگی محلی نیحضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندویؒ کی حیات اور خدمات کے حوالے سے ارسال کردہ پیغام میں کہاکہ حضرت مولانا رابع حسنی کی تواضع، للہیت اور اللہ تعالی سے تعلق کا عالم یہ تھا کہ انہوں نے ہمیشہ امت کو جوڑنے کا جو مدبرانہ و مخلصانہ رویہ اختیار کیا اس سے ہم سب کو سبق لینا چاہیے۔ آج اسی جذبے کی شدید ضرورت بھی ہے۔ دوسرا پیغام چاؤ یونیورسٹی کے پروفیسر اور ندوہ اسلامک سنٹر کے چیئرمین مولانا سلیم الرحمن خان ندوی کا تھا جس میں انہوں کہا کہ سال 2000۲ء میں جاپان میں اسلام کی تاریخ پر مبنی ایک کانفرنس میں مولانا رابع حسنیؒ اور پروفیسر ونس نگرامی ؒ جاپان تشریف لائے اور اپنے قیمتی مقالے پیش کیے۔ساتھ ہی وہاں کی مساجد اورمراکز اسلامیہ کے پروگرام کی دعوتوں کو شرف بخشا۔ حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندویؒ کی حیات اور خدمات کے حوالے سے ان ارسال کردہ پیغامات کو ممتاز پی جی کالج کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر یاسر انصاری نے پڑھ کر سنایا۔اس سیمنار میں سابق کارگذار وزیراعلیٰ، اتر پردیش ڈاکٹر سید عمار رضوی نے اظہار خیال کہا کہ حضرت مولانا رابع حسنی ندوی کا تعلق ایسے عظیم خانوادے اور معروف تعلیمی ا دارے سے ہے جن کی قوم و ملت کے لئے خدمات بیش بہا ہیں۔ان شخصیات نے کبھی بھی دنیاوی و سیاسی مفاد کی پرواہ نہیں کی۔ مولانا رابع حسنی ندوی کا خانوادہ ایسا ہے جس نے کبھی کسی سیاسی طاقت یا شخصیت کے در پر حاضری نہیں لگائی۔مولانا رابع حسنی ندوی جیسی روحانی شخصیت کی صحبت حاصل کرنا کسی شرف سے کم نہیں ہے۔اس موقع پر انجمن اصلاح المسلمین کے سکریٹری و مینیجر،ممتاز پی جی کالج سید اطہر نبی ایڈوکیٹ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسا نہیں ہو سکتا کہ کسی کو سخاوت ملے اورامامت نہ ملے۔مولانا رابع ندویؒ میں سخاوت کوٹ کوٹ کرر بھری تھی۔انہوں نے ہمیشہ کچھ نہ کچھ تقسیم کیا ہے۔ چاہے وہ علم ہو یا مسکراہٹ۔جس کے پاس سخاوت ہے اس کو امامت ملنا لازمی ہے۔اللہ تعالیٰ سخیوں کو ہی امام بناتا ہے۔ مولانا رابع حسنی ندوی بے شک قوم و ملت کے رہبر و امام تھے۔سید اطہر نبی نے اس موقع ممتاز پی جی کالج میں نو تعمیرسیمنار ہال کو مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی کے نام سے منسوب کرنے اعلان کیا۔پر وفیسرسید وسیم اختر، چانسلر انٹگرل یونیورسٹی، لکھنؤ نے اپنے خطاب میں کہا کہ حضرت مولانارابع کی سادگی دیکھ کر اندازہ لگانا مشکل تھا کہ دراصل ان کی شخصیت میں کتنی گہرائی تھی۔حضرت مولاناکی طویل عرصے کی درس و تدریس کی خدمات کا ثمرہ یہ ہے کہ آج ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں کی تعداد میں ان کے شاگردان دنیا بھر میں پھیلے ہوئے ہیں۔ان کا علمی فیض ان کے جانے کے بعد ہمیشہ کے لیے جاری و ساری رہے گا۔معروف سرجن و ماہر طب ڈاکٹر ولی اللہ صدیقی نے میں نے اپنے طبی کیریئر میں کسی شخص کو ۴۹ سال کی عمر میں ذہنی طور پر اتنا فعال اور متحرک نہیں پایا۔ مولانا رابع حسنی ندویؒ کی حیات کا روشن پہلو گویا ان کی سادگی تھی۔بزرگان دین سے عمیق تعلق تھا گویا اہل اللہ کی صحبت ملی ہوئی تھی۔ اللہ تعالی ہم سب کو حضرت مولاناکی حیات سے سبق لینے کی توفیق عطا فرمائے۔ آل انڈیا مسلم انٹلیکچول سوسائٹی کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر عمار انیس نگرامی نے کہا کہ جس عظیم المرتبت ہستی سے آج کا یہ سیمنار منسوب ہے وہ عالم اسلام میں ایک منفرد شناخت رکھتے ہیں۔ نسل نو کی عمدہ تربیت اور شخصیت سازی کے لیے یہ ضروری ہے کہ ایسی شخصیات کی دینی علمی و ملی خدمات سے انہیں روبرو کرائیں۔آج کی نوجوان نسل سیرت نبوی پر حضرت مولانا کی معروف کتاب ’رہبر انسانیت‘ اور قرآن مجید کے متعلق ’قرآن مجید ایک رہبر کامل‘ جیسی کتب کا مطالعہ ضرور کرنا چاہئے۔ہم لوگوں سے ان کا تعلق خاندان کے ایک فرد جیسا تھا۔ یہ تعلق چار پشتوں سے قائم ہے۔ان کی رحلت کے بعد مولانا سید بلال حسنی ندوی ندوۃ العلماء کی نظامت اور پیام انسانیت کی علم براداری کے فرائض بحسن و خوبی نبھا رہے ہیں۔اس سیمنارمیں ظفرالحسن، سید بلال نورانی، شکیل خان ندوی، ایڈوکیٹ بدرالحسن،روبینہ مرتضی، عارف نگرامی، حماد انیس، پروفیسر نسیم احمد خان،مولانا منصور حسنی، مفتی مسعود حسنی،ڈاکٹر دلشاد احمد انصاری،طارق خان،مولانا کلام ندوی، ارشد اعظمی، افضال صدیقی، سعد صدیقی، عارف نگرامی، سعود راہی،محمدعارف سمیت کثیر تعدادمیں علما، ادباو دانشوران موجود رہے۔ پروگرام کی نظامت مولانا سلمان جہاں گیر ندوی نے کی۔آخر میں کے مولانا محمد ادریس ندوی، سکریٹری آل انڈیا مسلم انٹلیکچول سوسائٹی کے کلمات تشکرکے بعدمولانا مفتی عتیق بستوی کی دعاکے ساتھ سیمنار اختتام پذیر ہوا۔

آفس سکریٹری
آل انڈیا مسلم انٹلیکچول سوسائٹی
7897138420

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here