ممبئی کے سرکاری ہوسٹل میں آبروریزی ، قتل کے سنسنی خیز واقعہ سے سراسیمگی

0
0

ممبئی میں خواتین اور لڑکیاں محفوظ نہیں ہیں،امن وامان برقرار رکھنے میں ناکام نائب وزیراعلیٰ فڈنویس فوری طور پر استعفیٰ دیں: ناناپٹولے

ممبئی:شندے-فڈنویس حکومت، جو سازش کے ذریعے اقتدار میں آئی تھی، ریاست میں امن و امان برقرار رکھنے میں مکمل طور پر ناکام رہی ہے۔ ریاست میں جرائم پیشہ عناصر کے حوصلے بلند ہیں اور پولیس کارروائی کرنے میں ناکام ثابت ہورہی ہے۔ممبئی میں خواتین اور لڑکیاں محفوظ نہیںممبئی کے چرچ گیٹ کے ہاسٹل میں کالج کی طالبہ کو قتل کر دیا گیا ہے۔بتایا گیا ہے کہ متاثرہ طالبہ کو جنسی زیادتی کا بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔ مہاراشٹر کے لیے یہ شرم کی بات ہے کہ منترالیہ اور وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ مالابار ہل سے کچھ ہی فاصلے پر واقع ہاسٹل میں ایک طالبہ کو دن دہاڑے بے دردی سے قتل کر دیا گیا۔ لیکن اقتدار میں بیٹھے لوگوں کو اس کا کوئی علم نہیں۔ یہ انتہائی بدقسمتی کی بات ہے کہ ممبئی جیسے شہر میں لڑکیاں محفوظ نہیں ہیں۔ کانگریس کے ریاستی صدر نے کہا کہ ریاست سے ہزاروں خواتین اور لڑکیاں لاپتہ ہو رہی ہیں لیکن یہ حکومت اس پر کارروائی کرنے کے بجائے سو رہی ہے۔جب سے دیویندر فڈنویس ریاست کے وزیر داخلہ بنے ہیں،فرقہ پرست طاقتوں کو بڑھاوادیا جارہا ہے۔ گزشتہ ماہ ریاست میں فسادات کرانے کی پہلی کوشش ناکام ہونے کے بعد اب ایک بار پھر اورنگ زیب کا معاملہ اٹھا کر بدامنی پھیلانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اس کے ساتھ ہی ممبئی جیسے محفوظ شہر کے ہاسٹل میں ایک طالبہ پر تشدد کرنے کے بعد اسے بے دردی سے قتل کر دیا گیا ہے۔ ریاست میں ایسی صورتحال پیدا ہو گئی ہے کہ ریاست کی پولیس کا نہیں بلکہ سماج دشمن عناصر اور مجرموں کا بول بالا ہے۔ مہاراشٹر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر نانا پٹولے نے مطالبہ کیا ہے کہ دیویندر فڈنویس کا اب وزارت داخلہ اور پولیس پر کنٹرول نہیں ہے، اس لیے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کو ان سے استعفیٰ لے کر کسی قابل ایم ایل اے کو وزیر داخلہ مقرر کریں۔ریاست میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ریاستی کانگریس کے صدر نانا پٹولے نے کہا کہ اس حکومت کے دوران ریاست میں آئے دن فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا ہورہی ہے۔ سپریم کورٹ نے اپنے ایک ریمارکس میں شندے-فڈنویس حکومت کو نامرد تک کہہ دیا تھا۔ ماضی میں سنبھاجی نگر، احمد نگر، شیگاوں، امراوتی، ناسک میں فرقہ ورانہ تنازعہ پیداکرکے فسادات کرانے کی کوشش کی گئی، لیکن یہ کوشش ناکام ہوگئی کیونکہ لوگوں نے سمجھداری کا مظاہرہ کیا ۔ اب پھر سے فرقہ پرست طاقتیں اورنگ زیب کا مسئلہ اٹھا کر احمد نگر اور کولہاپور اضلاع میں ماحول خراب کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ اگر محکمہ پولیس مجرموں کے خلاف سخت کارروائی کرے گا تو ان کی ہمت نہیں ہوگی۔کانگریس کے ریاستی صدر نے کہا کہ مذہبی مسائل کو ہوا دے کر ریاست میں فسادات بھڑکانے کی یہ بی جے پی کی مکروہ سازش ہے۔ ایسے میں سوال یہ ہے کہ کیا فڈنویس جان بوجھ کر ایسے واقعات کو نظر انداز کر رہے ہیں؟ ۱۹؍ مئی کو کانگریس کے ریاستی صدر نانا پٹولے اور سابق وزیر اعلیٰ پرتھوی راج چوہان کی قیادت میں کانگریس پارٹی کے ایک وفد نے اس سلسلے میں ریاست کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس سے ملاقات کی اور ریاست میں امن و امان برقرار رکھنے اور خواتین کی حفاظت کے لیے سخت اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا۔ لیکن بدقسمتی سے اس حوالے سے کوئی کارروائی نہیں ہو رہی۔ کارروائی کرنے کے بجائے یہ حکومت صرف پولس افسران کے تبادلوں میں مصروف ہے۔محکمہ داخلہ کے علاوہ فڈنویس کے پاس چھ محکموں کی ذمہ داری ہے جن میں مالیات، توانائی، ہاوسنگ اور چھ اضلاع کے نگراں وزارت شامل ہیں۔ کام کے بوجھ کی وجہ سے فڈنویس محکمہ داخلہ کے ساتھ مناسب انصاف نہیںکرپارہے ہیں۔اس لیے فڈنویس سے فوری طور پروزارت داخلہ کی ذمہ درای لے لی جائے اور ریاست کے کسی تجربہ کار اور قابل ایم ایل اے کو کل وقتی وزیر داخلہ کا عہدہ دیا جائے۔

ممبئی کے خاتون ہاسٹل میں طالبہ کی آبرو ریزی ،
قتل کاسنسنی خیز واقعہ،ملزم کی ٹرین کےسامنے کودکرخودکشی

ممبئی :ممبئی پولیس نے آج بتایا کہ ایک ناخوشگوار واقعے میں، ایک 18 سالہ کالج کی طالبہ کو جنوبی ممبئی میں اس کے ہاسٹل کے کمرے میں قتل کیا گیا جبکہ ایک سیکیورٹی گارڈ، جو اس معاملے میں مشتبہ ہے، ریلوے پٹریوں پر مردہ پایا گیا۔یہ شبہ ہے کہ متوفی کالج کی لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی تھی، لیکن پوسٹ مارٹم رپورٹ کے دستیاب ہونے کے بعد ہی اس کا پتہ چل سکتا ہے۔ ایک پولیس اہلکار نے کہاکہ متاثرہ لڑکی باندرہ کے مضافاتی علاقے میں ایک سرکاری پولی ٹیکنک کی طالبہ تھی۔جبکہ جزوقتی ملازمت بھی کرتی تھی اور تعطیل کے لیے اپنے وطن اکولہ جانے والی تھی ۔مذکورہ ہوسٹل چوپاٹی پر سرکاری ساوتری دیوی پھولے خواتین کے ہاسٹل ہے، ایک 18 سالہ طالبہ کی عصمت دری اور قتل کا اہم ملزم نے بظاہر خود کشی کرلی ہے۔ ااس واقعہ کے بعد اپوزیشن نے بدھ کو یہاں خواتین کی حفاظت میں ناکامی پر حکومت پر تنقید کی۔مشتبہ شخص سیکورٹی گارڈ کم لانڈری مین اوم پرکاش کنوجیا (32) تھا، جو اتر پردیش کے پرتاپ گڑھ کا رہنے والا تھا، جس کی لاش منگل کی صبح چرنی روڈ لوکل ریلوے اسٹیشن کے قریب ریلوے پٹریوں پر برآمد ہوئی تھی۔گزشتہ روز منگل (6 جون) کی سہ پہر تقریباً 4 بجے متاثرہ لڑکی کی برہنہ لاش، دو بستروں کے درمیان، اس کے چوتھی منزل کے ہاسٹل کے کمرے سے برآمد ہوئی، جس کا دروازہ باہر سے بند تھا۔عصمت دری اور گلا گھونٹ کر قتل گزشتہ رات (پیر سے منگل) کیا گیا تھا، جس کے بعد وہ غیر رابطہ ہو گئی تھی جب کہ مشتبہ کنوجیا کے لاپتہ ہونے کی اطلاع دی گئی تھی، اور سی سی ٹی وی میں اسے آخری بار صبح 5 بجے کے قریب ہاسٹل سے نکلتے ہوئے نظرآیا تھا. ممبئی میں کل دیر رات ہلچل مچ گئی جب اس گھناؤنے جرم کی تفصیلات سامنے آنے سے آج یہاں ایک بڑی سیاسی تنازعہ کھڑا ہو گیا۔لڑکی اکولہ کی رہنے والی تھی، باندرہ پولی ٹیکنک کے دوسرے سال کے کورس میں پڑھتی تھی اور ایک پرائیویٹ کمپنی میں پارٹ ٹائم کام کرتی تھی، اور جمعرات کو اپنے آبائی شہر جانے کی تیاری کر رہی تھی۔ہاسٹل میں بہت سی طالبات پہلے ہی اپنے اپنے آبائی مقامات پر جا چکے تھے اور متاثرہ واحدکڑکی ہاسٹل کی چوتھی منزل پر رہتی تھی اور تفتیش کاروں کا خیال تھا کہ کنوجیہ نے صورت حال کا فائدہ اٹھایا ہو گا۔ یہ جرم اس وقت سامنے آیا جب ہاسٹل کے اہلکاروں کو معلوم ہوا کہ وہ کالوں کا جواب نہیں دے رہی تھی اور جب انہوں نے کھڑکی سے اس کے کمرے میں جھانکا تو اسے وہاں پڑا ہوا پایا، اور میرین ڈرائیو پولیس اسٹیشن کو اطلاع دی جس کی ایک ٹیم وہاں پہنچائی۔ بعد میں، پولیس کو معلوم ہوا کہ اس نے پیر کی رات ۱۱ء۳۰؍بجے کے قریب ہاسٹل کے ساتھی کے ساتھ آخری بات کی تھی اور اب اس کا اندازہ ہے کہ جنسی اورجسمانی حملہ منگل کی آدھی رات-5 بجے کے درمیان ہوا ہوگا۔ لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے سر جے جے اسپتال میں بھیج دیا گیا۔ اسپتال جبکہ فورینسک ماہرین کی ٹیم نے شواہد کے لیے ہاسٹل کے کمرے اور دیگر علاقوں کا سکین کیا اور ایک دوپٹہ برآمد کر کے لاش برآمد کر لی۔پولیس نے کنوجیہ کا موبائل فون بھی قبضے میں لے لیا ہے جسے اس نے ہاسٹل میں چھوڑا تھا اور ریلوے پولیس کے ریکارڈ سے اس کی موت کی تصدیق کی ہے کہ اس نے اپنی زندگی کا خاتمہ کرنے کے لیے چلتی ٹرین کے آگے چھلانگ لگا دی تھی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here