ممبئی میں اردو شاعری کامعاصر منظر نامہ نامی آصف اعظمی کی کتاب کاپُر وقار تقریب میں اجراء

0
5

ممبئی ،: ممبئی میں مشہور صحافی، قلم کار،نقاد اور مقررآصف اعظمی کی کتاب “اردو شاعری کامعاصر منظر نامہ” کا گزشتہ شب ایک باوقار تقریب میں اجراء عمل میں آیا ،جس کی صدارت مشہور ماہر قانون اور سابق ایم پی راجیہ سبھا ایڈوکیٹ مجید میمن نے کی اور کہاکہ آج کے اس پُر آشوب دورمیں اور بے ادب دنیا میں ایک باوقار اور با ادب محفل میں ادب،ثقافت اور صحافت سے وابستہ شخصیات شریک ہوئیں جوکہ اس تقریب کی رونق کو دوبالا کررہی ہے۔صدر تقریب اپنا کلام بھی سنایا جوکہ نصف صدی قبل لکھا گیا تھا ،لیکن موجودہ حالات،فرقہ وارانہ کشیدگی اور افراتفری، کی مناسبت پر کھرا اتر رہا تھا ۔مذکورہ تقریب کے آغاز میں قطر سے تشریف فرما معروف نوجوان اور خوبرو شاعرعزیز نبیل نے آصف اعظمی تعارف پیش کیا اور کتاب کے بارے میں بھی خیالات کا اظہار کیا ۔انہوں نے کہاکہ آصف اعظمی کا مطالعہ بہت وسیع ہے اور اس کی جھلک ان کی تحریروں میں واضح نظر آتی ہے۔اس کتاب شناسی کے ساتھ ساتھ وہ قافیہ شناس بھی بن چکے ہیں بلکہ وہ خوبی کے نہیں بلکہ مجموعہ خوباں بن گئے ہیں۔آصف نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے فارغ ہوکر اور جامعہ ملیہ اسلامیہ سے ذرائع ابلاغ کی نصابی تعلیم مکمل کرکے اپنا کاخبار پلس مائنس شائع کیا۔پھر بحث ومباحثہ کی اشاعت شروع کی ۔ان اہم کام میں اے ایم یو کےپاس آوٹ ہوئے طلبہ کے بارے تفصیل پیش کی،یہی نہیں مجاہدین آزادی پر کتاب شائع ہوئی ہے۔مذکورہ کتاب اردو شاعری کامعاصر منظر نامہ میں چالیس سال شاعری کا احاطہ کیاگیاہے۔اردوشاعری کا معاصر منظرنامہ۔مفید اور تاریخی ذخیرہ ہے.اس موقع پرآصف اعظمی نے کہاکہ ایک بڑے مصنف نے انہیں اس بات کا مشورہ دیا بلکہ اظہار کیا کہ وہ کبھی کسی ادبی اور ثقافتی جلسہ میں بولنے کے بجائے سننے بھی جانا چاہئیے۔انہوں نے کہاکہ ہر دور آتا ہے اور زمانہ بدلتا رہتا ہے۔سپریم۔کورٹ کے ایک جج کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ فی الحال غالب سے زیادہ جالب کا زمانہ ہے۔آصف اعظمی کے مطابق ان کے مطالعہ سے کیا ،انہیں اس کا احساس ہوا۔کہ غالب کا زمانہ ختم ہوچکااور جالب کا زمانہ آگیا ہے۔انہوں نے کہا کہ انٹلیکچول ٹرینٹ تبدیل ہوتا ہے۔تہذیب وتمدن بدل رہا ہے،ٹیکنالوجی بدل رہی ہے۔اب شاعری بھی بدلا جاتی ہے،اردو شاعری کی عمر پانچسواور چھ سوسال پرانی ہے۔اور اس میں بھی بدلاؤ اور تبدیلیاں پیدا ہونا فطری امر ہے۔آصف اعظمی نے کہاکہ موجودہ شاعری اب راست بات کرنے کا عمل ہے بلکہ بات کرتی نظر آتی ہے۔ شاعراپنی بات کہنے کے لیے آزاد ہے اور پڑھنے والابھی اسے مسترد کرنے کے لیے آزاد رہتا ہے،بلکہ تجربات کرنا بھی آزادی ہے۔انہوں نے کہاکہ جدت پسندی کا زمانہ آگیا۔سائنس کی دنیا ہے اور ٹیکنالوجی بھی تیزی سے ترقی کررہی ہے ،البتہ اردو اور ہندی کے لوگ بہت پیچھے اور کہیں ٹیکنالوجی سے دور دور تک ان کا واسطہ نہیں ہے۔اور اس بارے میں وہ سوچ بھی نہیں سکتے تھے ۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ شعرااور ادباء کو شش کریں کہ آج کے دور میں ڈھال لیں۔گزشتہ چار دہائیوں کی اردو شاعری کے تنقیدی مطالعہ نیز شعراء، اداروں اور رسائل کے تعارف پر مشتمل کتاب اردو شاعری کا معاصر منظر نامہ کا اجراء مولانا آزاد بھون، گرو نارائن مارگ، آنند نگر ، سانتا کروز ممبئی میں منعقد ہوا۔کوکن ریلوے کے ڈائرکٹرسنتوش کمار جھا،محمد شمشاد عالم شاعر و کمشنر سنٹرل جی ایس ٹی،جبکہ مهمان اعزازی محترمہ مونیکا سنگھ،شاعره و جوائنٹ کمشنر پونے مهمان اعزازی عزیز نبیل، شاعر و جنرل سکریٹری انجمن محبان اردو قطر،نائب صدر انجمن اسلام ڈاکٹر شیخ عبداللہ ،مشاعرہ میں شعرائے کرام قاسم امام،جناب حامد اقبال صدیقی ، جناب لکشمن شر ما واحد، محترمہ پوجا بھائیہ ، جناب وشال باغ ، جناب ریاض منصوری، جناب نیر حسن شامل رہے جبکہ فروق سید، امر ترپاٹھی اور سدھارتھ شائڈلیه نے نظامت کی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here