مظفر نگر اسکول سانحہ دوقوموں کے درمیان منافرت پیدا کرنے کی شیطانی کوشش :الحاج محمد سعید نوری؍ دفتر آل انڈیا سنی جمعیۃ العلماء ؍ علماء کرام کی میٹنگ ملعونہ ٹیچرپر سخت کارروائی کا مطالبہ

0
2

ممبئی: اتر پردیش کے ضلع مظفر نگر میں اسکول ٹیچر کی شرمناک حرکت سے نہ صرف وطن عزیز بلکہ پوری دنیا میں بھارت کی شبیہ خراب ہوئ ہے جس میں خاتون ٹیچر نے 8سال کے مسلم بچے کو کلاس میں کھڑا کرکے دیگر ہم جماعت بچوں سے تھپڑ لگوایا تھا بچہ روتا رہا سہما رہا پھر بھی متعصبہ ٹیچر کو تر س نہیں آیا،جس کی ویڈیو سوشل میڈیا سمیت نیوز پرنٹ میڈیا پر موضوع بحث ہے اس سلسلے میں آل انڈیا سنی جمعیۃ العلماء ممبئی نے رضا اکیڈمی کے اشتراک سے اپنے دفتر میں علماء کرام کی میٹنگ طلب کی اور اس واقعے کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے معلمہ پر سخت،کارروائی کا مطالبہ کیا ہے منقعدہ احتجاجی میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے رضا اکیڈمی کے بانی و سربراہ و آل انڈیا سنی جمعیۃ العلماء کے نائب صدر اسیری مفتی اعظم الحاج محمد سعید نوری نے کہا کہ افسوس ہندوتوا کی عفریت اب تعلیم گاہوں میں بھی داخل ہوگئ ہے یہاں بھی ذات پات کے نام پر بھید بھاؤ کا ماحول قائم ہوگیا ہے جو ملک کے لئے بہت ہی زیادہ نقصان دہ ہے سعید نوری نے سخت مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ سانحہ ملک کی سب سے بڑی ریاست اتر پردیش کے ضلع مظفر نگر میں پیش آیا ہے جس پر ریاست کے وزیر اعلیٰ یوگی ادتیہ ناتھ و یونین ادارے کو خود ہی ایکشن لینا چاہیے اور استادنی پر قانونی کاروائی کرنا چاہیے تاکہ اسکول و کالجز میں اس طرح کا گھناؤنا کھیل بند ہو نوری صاحب نے مزید کہا کہ تعلیم گاہیں ملک کی تعمیر و ترقی کے لئے معمار پیدا کرتی ہیں یہاں مذہب کے نام پر لعن و طعن کرنے یا پھر ایک کمیونٹی کے بچوں کو غیر ملکی تنظیموں سے جوڑ کر نشانہ بنانے کا مقصد صرف دونوں قوموں کے درمیان منافرت پیدا کرنا ہے جس سے تعلیمی اداروں کو پاک رکھنا ہے ورنہ تعلیم گاہوں کا وقار ختم ہوگا اسی لئے مظفر نگر جیسا سانحہ دوبارہ کسی اور پاٹھ شالہ میں نہ ہوتو وقفہ وقفہ سے اداروں میں شکسک کے کردار کی جانچ پڑتال ہو ملک کی ترقی کیلئے منافرت کا خاتمہ ضروری ہے تب ہی پیار کی دکان کھل سکتی ہے اور چل بھی سکتی ہےمیٹنگ میں مولانا خلیل الرحمٰن نوری نے کہا کہ نفرت کی آگ بڑی تیزی کے ساتھ حکومتی اداروں کو اپنی لپیٹ میں لے لی ہے ہر جگہ آر ایس ایس کے لوگ بیٹھے ہیں جن کا مقصد ہی نفرت کی سیاست کا محور ہے اس کا حل صرف ایک ہے کہ مسلم تنظیمیں اور جماعتیں بھی اسکول و کالجز کی تعمیر کے لئے آگے آئیں، مولانا امان اللہ رضا نے اس واقعے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ خاطی ٹیچر کو دو کمیونٹی کے درمیان نفرت ڈالنے کے جرم میں فوری طور پر گرفتار کیا جائے تاکہ آئندہ کسی بھی تعلیم گاہ میں مذہب کے نام پر کسی بھی بچے کو ٹارچر نہ کیا جائے مولانا محمد عباس رضوی و مولانا محمد عمر نظامی و مولانا ظفر الدین رضوی مولانا معراج احمد خان نے مشترکہ طور پر کہا کہ نیہا پبلک اسکول تعلیم کے معیار پر ہرگز نہیں اترتا اسے ہمیشہ کیلئے بند کردینا چاہیے کیونکہ تر پتا تیاگی خود ہی اس کی مالکہ ہے جس کے ذہن و دماغ میں مسلمانوں سے نفرت کا لاوا پھوٹ رہا ہےتیاگی نے تعلیم گاہ کو بھی آر ایس ایس کا دھرم شالہ بنا دیا ہے اسے جیل کے سلاخوں کے پیچھے ڈالا جائےمیٹنگ میںمولانا معین الدین رضوی مولانا احمد رضا شریفیصوفی محمد عمران مصطفویعبد الرحمٰن ضیائیبرکات احمد اشرفی ناظم خان رضوی وغیرہ موجود تھے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here