مسلم ممالک کے اجلاس میں جو تجاویز پیش کی گئیں اس پر فورا عمل کیا جائے :مولانا سیدمعین میاں ؍ اسرائیل سے سفارتی تعلقات منقطع کر کےتیل دینا بند کردیاجائے :الحاج محمد سعید نوری

0
4

ممبئی: ( اسٹاف رپورٹر) دو ٹانکی سنی مسجد بلال میں آل انڈیا سنی جمعیۃ العلما کے صدر پیر طریقت رہبر شریعت حضرت علامہ مولانا الحاج الشاہ السید معین الدین اشرف الاشرفی الجیلانی صاحب سجادہ خانقاہ عالیہ کچھوچھہ مقدسہ ، اور قائد قوم و ملت بانی رضا اکیڈمی الحاج محمد سعید نوری صاحب،نائب صدر آل انڈیا سنی جمعیۃالعلما نے بعد نماز مغرب سنی مسجد بلال میں ایک مٹینگ رکھی ۔گزشتہ دنوںعرب لیگ اور مسلم ممالک نےمٹینگ رکھی تھی جو گزشتہ دنوں عرب میں ہوئی جس میں کئی کا آمد تجاویز تھیں جسے مسترد کردیا گیا اسی سلسلے میں، معین المشائخ نے کہا کہ ایک طویل عرصہ سے فلسطین میںجنگ جاری ہے جس کی وجہ سے غزہ قبرستان بن گیا ہے اب تک گیارہ ہزار فلسطینی شہید ہو چکے ہیں اسرائیل عالمی اصول کے خلاف جنگ جاری رکھا ہوا ہے جو قابل مذمت ہے ۔ عمارتیں کھنڈرات میں تبدیل ہو گئی ہیں اسرائیل عام شہریوں ،اسپتالوں اور مساجد پر بے تحاشہ بمباری کر رہاہے ۔ جو اقوام متحدہ کے مطابق جنگی جرم ہے اس پر مزید ظلم یہ ہے کہ اہل فلسطین پر اناج پانی دوا ، بجلی کی سہولتیں روک دی گئیں ہیں اسرائیل کی یہ حرکتیں انسانیت کے منافی ہیں ۔معین المشائخ نےمزید کہا کہ مسلم ممالک کے اجلاس میں جو تجاویز پیش کی گئیں اس پر فورا عمل کیا جائے ۔ معین المشائخ نے سعودی عرب اور ان ممالک کی سخت مذمت کی جنہوں نے اسرائیل کے خلاف عملی اقدام کی مخالفت کی ، آپ نے مسلم ممالک سے اپیل کی کہ وہ بے خوف ہوکر فلسطینی مسلمانوں کی اور مسجد اقصی کی حفاظت کے لئے عملی اقدام کریں ۔ قائد قوم و ملت بانی رضا اکیڈمی الحاج محمد سعید نوری صاحب،نائب صدر آل انڈیا سنی جمعیۃالعلما نے افسوس کے ساتھ کیا کہ اسرائیلی مظالم کے ایک ماہ بعد مسلم حکمرانوں کو غزہ کے مظلوموں کی چیخیں سنائی دیں اور انہوں نے سعودی عرب کے شہر ریاض میں عرب لیگ اور او، آئی، سی کے مشتر کہ اجلاس کی تاریخ کا اعلان کیا اس اعلان سے عالم اسلام کو اور بالخصوص فلسطین کے مسلمانوں کو ایک امید کی کرن نظر آئی شاید اب مسلم ممالک متحد ہوکر اسرائیل کے ظلم و ستم کو روکنے کے لئے میدان عمل میں آئیں گے اور اپنی طاقت کا استعمال کرتے ہوئے اسرائیل کو ظلم سے روک دیںگے ۔ مگر افسوس کہ مسلم ممالک کا کردار غیر موثر رہا اور لفظوں کے ذریعہ مذمت کرنا اپنے آپ کو محدود رکھا یہاں بھی اپنی بزدلی کا مظاہرہ کیا ۔ اسرائیل کے خلاف کسی بھی عملی اقدام کا فیصلہ عرب لیگ کے اجلاس میں نہیں کیا گیا اور انتہائی تکلیف دہ بات یہ ہے کہ بعض ممالک نے اس اجلاس میں کچھ ایسی تجاویز رکھی تھیں جس کی بنیاد پر اسرائیل کو نہ صرف بمباری اور بے قصور شہریوں کی جان لینے سے روکا جا سکتا تھا بلکہ اسے سبق بھی سکھا یا جاسکتا تھا مگر سعودی عرب ، بحرین، مصر، اور عرب امارت نے اس کے حق میں ووٹ نہیں دیا جس کی وجہ سے یہ تجاویز نافذ نہیں ہو سکیں وہ تجاویز یہ تھیں ۔ اسرائیل کو دہشت گرد ملک قرار دیا جائے۔ اسرائیل سے سفارتی تعلقات منقطع کر لئے جائیں ۔ اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا جائے ۔ اسرائیل کو تیل دینا بند کردیا جائے ۔ مذکورہ بالا تجاویز پر عمل سے یقینا اسرائیل کی کمر ٹوٹ جاتی اور اسرائیل جنگ بندی پر مجبور ہو جاتا ۔ مگر سعودی اور ان کے ہم نواووں نے ان تجاویز کو مسترد کر کے جنگ بندی کی امید پر پانی پھیر دیا ۔ جس سے پورے عالم اسلام میں نہ صرف مایوسی پائی جاتی ہے بلکہ سعودی کے کردار پر شدید غم و غصہ بھی پایا جاتا ہے ۔ سنی مسجد بلال کے خطیب وامام قاری مشتاق احمد تیغی نے کیا کہ عرب لیگ کے اجلاس میں جو تجاویز پیش کی گئی ہیں اس پر عمل پیرا ہوکر اسرائیل کو منہ توڑ جواب دیا جا سکتا ہے ۔ مولاناابراہیم آسی نے کہا کہ آج متحد ہوکر اگر عرب ممالک نے کوئی مستحکم اور مثبت قدم نہ اٹھایا تو مسجد اقصی کا تحفظ مشکل ہو جائے گا اور اس کا ذمہ دار اہل عرب ہوں گے ۔ اس پروگرام میں دمن گجرات سے مولانافاروق صاحب ، احمد آباد سے قاری قطب الدین صاحب ، جناب ناظم بھائی صاحب ،مولانا عارف صاحب ، قاری نقیب صاحب ، قاری احمد رضا صاحب ، موجود تھے ۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here