لوک سبھا انتخابات2024 میں، مسلمانوں کے ووٹ کو اپنی جاگیر سمجھنے والی کانگریس پارٹی کے بشمول کسی بھی سیاسی پارٹی نے مہاراشٹر کی 48 نشستوں میں سے ایک بھی نشست پر کسی بھی مسلمان امیدوار کو ٹکٹ دینا مناسب نہیں سمجھا، اور اس انتخاب میں جس طرح سے مسلمانوں کو نظرانداز کیا گیا ہے اس کا خمیازہ اس نتخاب میں کانگریس پارٹی کو بھگتنا پڑے گا اس طرح کا دعوی کرتے ہوئے ممبئی کی قدیم اور مشہور ممبئی جامع مسجد کے ٹرسٹی اور ممبئ ساوتھ سے بہوجن سماج پارئ کے امیدوار شعیب خطیب نے کہا کہ اس انتخاب میں مسلم ووٹ کانگریس کو اس کا صحیح مقام دیکھا دیں گے۔
شعیب خطیب نے کہا کہ مہاراشٹر سمیت ملک کی 10 ریاستوں میں کانگریس نے مسلمانوں کو سرے نظرانداز کیا ہے۔ عوام کے درمیان گردش کر رہے اس سوال کو اٹھاتے ہوئے کہ کیا کانگریس کو صرف مسلمانوں کے ووٹ چاہیے؟ مسلم امیدوا ر نہیں!، انھوں نے بتایا کہ اب کانگریس کا جانا طئے دیکھائی دے رہا ہے۔ کیوں کہ مسلم رائے دہندگان کا رجحان بلا تفرق سیاسی پارٹی کے امیدوار کی بنیاد پر اپنے حق رائے دیہی کا استعمال کرنے کا نظرآرہا ہے۔ اور اس کے لیے انھیں کانگریس پارٹی کی غلط پالیسی کی وجہ سے مجبور ہونا پڑا ہے۔
انھوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی نے اپنے مہاراشٹر پردیش کانگریس کے کارگزار صدر عارف نسیم خان کو بھی ٹکٹ نہیں دیا۔ جس سے وہ بھی پارتی سے ناراض ہو گئے تھے۔ اور انتخابی تشہیری مہم میں حصہ لینے سے انکار کر دیا تھا۔ انھوں نے واضح کیا کہ مہاراشٹرمیں حسبِ اختلاف کے اتحاد مہاوکاس اگھاڑی نے بھی کسی مسلم امیدوار کو ٹکٹ نہیں دیاہے۔ اور یہ پہلا موقع ہے جب کانگریس کےامیدواروں کی فہرست میں کوئی بھی مسلم امیدوار نظر ںہیں آتا۔
انھوں نے اس موقع پر شیوسینا ( ادھو ٹھاکرے) کے رکن پارلیمنٹ سنجے راوت کے اس بیان کا حوالہ بھی دیا، جس میں انھوں نے کہا تھا کہ اگر کانگریس عارف نسیم خان کو ٹکٹ دیتی ہے تو مہا وکاس اگھاڑی پوری طاقت سے انھیں منتخب کرائے گی۔ لیکن اس کے باوجود عارف نسیم کو ٹکٹ نہیں دیا جانا اس بات کا اشارہ کرتا ہے کہ عوام کے ذہنوں میں جو سوال ہے کہ کیا سیاسی پارٹیوں کو صرف مسلم ووٹ چاہیے؟ وہ صد فی صد درست ہے۔ اس بات کو ایک افسوس ناک صورتحال قرار دیتے ہوئے شعیب خطیب نے یہ دعوی کیا کہ کانگریس کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔
یو این آئی اےاےاے