ممبئی:بی جے پی حکومت تمام معاملات میں صرف مثبت ہونے کا اعلان کرکے مسائل سے پیچھاچھڑانے اور وقت گزارنے کی کوشش کرتی ہے۔ جن معاملات میں وہ اپنے مثبت موقف کا اعلان کرتی ہے، ان معاملات میں بھی وہ کوئی ٹھوس فیصلہ نہیں لیتی ہے۔اولڈپنشن اسکیم کے مفاذ کا مطالبہ کرتے ہوئے 20 لاکھ ملازمین ہڑتال پر ہیں۔اگر اولڈ پنشن اسکیم لاگو کی گئی تو معاشی بوجھ بڑھے گا، یہ کہنے والی حکومت کے پاس مٹھی بھر صنعتکاروں کے ہزاروں کروڑ روپئے کے قرض معاف کرنے کے لیے پیسے ہمیں لیکن کسانوں وسرکاری ملازمین کے لیے پیسے نہیں ہیں جو حکومت کی منافقت کوظاہر کرتا ہے۔ سچائی یہ ہے کہ مرکزی وریاستی بی جے پی حکومت کسانوں وسرکاری ملازمین کے خلاف ہے۔ یہ الزام آج یہاں مہاراشٹر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر ناناپٹولے نے عائد کیا ہے۔سمبلی کے احاطے میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے نانا پٹولے نے کہا کہ سرکاری ملازمین کی ہڑتال کی وجہ سے انتظامی نظام ٹھپ ہو کر رہ گیا ہے، عوام کودشواریوں کاسامناکرنا پڑرہا ہے، اس لیے یہ ہڑتال کو ختم کرانے کے لیے حکومت کوثالثی کرنے کی ضرورت ہے۔کانگریس کے زیراقتدار والی ریاستوں راجستھان، ہماچل پردیش اور چھتیس گڑھ میں یہ اسکیم نافذ کی گئی ہے۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جو کام کانگریس کے اقتدار والی ریاستیں کرسکتی ہیں وہ کام مہاراشٹر کی شنڈے فڑنویس حکومت کیوں نہیں کر سکتی ہے؟سرکاری ملازمین کی اولڈ پنشن اسکیم پر ریاست کی شندے فڈنویس حکومت حل تلاش کرے یا پھر کسی خالی کرے۔پٹولے نے کہا کہ ناسک سے لاکھوں کسان ودھان بھون کی طرف مارچ کر رہے ہیں۔ کسانوں کے پاؤں لہو لہان ہو چکے ہیں۔وہ چل نہیں پارہے ہیں لیکن ریاستی حکومت کوان پر کوئی رحم نہیں آرہا ہے۔ یہ حکومت کسانوں کی کوئی مدد نہیں کر رہی ہے۔ پیاز پر صرف 300 روپے فی کوئنٹل سبسڈی دے کر کسانوں کے زخموں پر نمک چھڑکا گیا ہے۔ چھتیس گڑھ میں کانگریس حکومت نے دھان کے لیے 3000 روپے اور بونس 600 روپے دیا ہے۔ جبکہ ریاست میں شندے-فڑنویس حکومت کسانوں کو صرف 350 روپے دے رہی ہے۔ مہا وکاس اگھاڑی حکومت اپنے دور اقتدار میں دھان کے کسانوں کو 700 روپے بونس دے رہی تھی۔ پٹولے نے کہا کہ بی جے پی حکومت صرف صنعت کاروں کی مدد کر رہی ہے۔ یہ حکومت غریبوں، کسانوں اور ملازمین کا کوئی خیال نہیں کر رہی ہے۔ کانگریس کے ریاستی صدر نے کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ بی جے پی حکومت کے پاس کسانوں اور ملازمین کو دینے کے لیے پیسے نہیں ہیں۔