ایم آئی ظاہر
قطر/جودھپور ۔اردو زبان و بیان دب کی عظیم شخصیت بین الاقوامی شہرت یافتہ شاعر نقاد مفکراور جید عالم شین کاف نظام کے اعزاز میں دوحہ قطر میں ادبی تنظیم کاروان اردو قطر کی جانب سے جشن شین کاف نظام اور عالمی مشاعرہ کا انعقاد کیا گیا۔اس پر وقار تقریب میں انہیں نقد انعام کے ساتھ حاصل زندگی ایوارڈ سے سرفراز کیا گیا۔مشاعرہ میں اردو دنیا کے معروف شعراء نے اپنے خوبصورت کلام سے محظوظ کیا۔
اس طرح دوحہ 26 مئی 2023 بروز جمعہ کاروان اردو قطر نے ڈی پی ایس ایم آئی ایس آڈیٹوریم، الوکرہ، قطر میں اپنا سالانہ عالمی مشاعرہ منعقد کیا، یہ مشاعرہ جشن شین کاف نظام کے نام سے معنون تھا۔
جناب شین کاف نظام کی شخصیت اردو دنیا میں محتاج تعارف نہیں، آپ ایک پختہ کار شاعر اور بہترین نقاد ہیں، لسانیات کے ماہر ہیں، اردو کے علاوہ ہندی، انگلش،سنسکرت اور فارسی ادبیات کا آپ نے گہرا مطالعہ کیا ہے جس نے آپ کے نظام فکر اور اسلوب اظہار میں بڑا تنوع پیدا کیا ہے، آپ کی شاعری زندگی کی گہری بصیرت کی آئنہ دار ہے۔
اب تک آپ کے دس شعری اور پانچ تنقیدی مجموعے منظر عام پر آچکے ہیں، دیوان غالب کے علاوہ آپ نے متعدد شعری دواوین ایڈٹ کیے ہیں، درجنوں مقالات اور مضامین تحریر کیے ہیں۔ متعدد رسالوں کی ادارت فرمائی ہے، مختلف ادبی تنظیموں کے سرپرست اور ذمہ دار رہے ہیں، راجستھان میں اردو کے لیے سازگار ماحول بنانے میں آپ کی مخلصانہ کوششوں کا بڑا یوگ دان ہے۔
آپ کی ادبی خدمات کے اعتراف میں آپ کو درجنوں اعزاز مل چکے ہیں، جن میں صدر جمہوریہ ایوارڈ، ساہتیہ اکادمی ایوارڈ، اقبال سمان اور بھاشا بھارتی سمان اہم ترین ہیں۔
صاحب جشن کے علاوہ اس عالمی مشاعرے میں عقیل نعمانی، اقبال اشہر، رحمان فارس، ڈاکٹر نوشہ اسرار، ابرار کاشف، ڈاکٹر طارق قمر اور محترمہ نصرت عتیق نے شرکت فرمائی۔ دوحہ قطر کی نمائندگی کرتے ہوے عتیق انظر، مقصود انور مقصود، اعجاز حیدر، راشد عالم راشد اور ڈاکٹر ندیم جیلانی دانش نے بھی مشاعرے کی کامیابی میں بھرپور کردار ادا کیا اور اپنے کلام سے سامعین کو محظوظ فرمایا۔
تقریبا ساڑھے آٹھ بجے شام سے شروع ہو کر رات ڈیڑھ بجے تک جاری رہنے والی اس خوبصورت اور با وقار تقریب کی صدارت صاحب جشن جناب شین کاف نظام نے فرمائی، جب کہ لکھنؤ سے تشریف لائے ہوے معزز مہمان جناب معراج حیدر نے مہمان خصوصی کی نشست کو رونق بخشی اور مہمان اعزازی کے طور پر قطر کی معروف شخصیت جناب نصر اللہ ناصر صاحب نے اسٹیج کی زینت میں اضافہ کیا۔
عزیزم زید رحمت اللہ سلمہ نے تلاوت قرآن سے اس تقریب کا مبارک آغاز کیا، جس کے بعد کاروان اردو قطر کے چیرمین اور دوحہ کے کامیاب بزنس مین جناب عظیم عباس نے اپنی استقبالیہ تقریر میں شعرائے کرام، مہمانان گرامی اور معزز سامعین کا استقبال کرتے ہوے فرمایا کہ 2020 کے آغاز میں ہم نے معتبر شاعر جناب اظہر عنایتی صاحب کا جشن کیا تھا، جس کے بعد تقریبا تین برس کورونا کی وبا نے سارا کاروبار حیات معطل کیے رکھا، لہذا ایک لمبے وقفہ کے بعد کاروان اردو قطر پھر سے آپ کی خدمت میں جشن شین کاف نظام اور عالمی مشاعرہ 2023 لے کر حاضر ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ ہمارے سابقہ پروگراموں کی طرح یہ جشن اور عالمی مشاعرہ بھی قطر کے ادب دوستوں کو پسند آئے گا۔ جناب عظیم عباس نے قطر کے امیر صاحب السمو شیخ تمیم بن حمد آل ثانی، قطر کی حکومت بالخصوص وزارت داخلہ اور وزارت ثقافت و کھیل کا شکریہ بھی ادا کیا جن کا تعاون ہمیشہ اس طرح کے پروگراموں کو حاصل رہتا ہے۔ جناب عظیم عباس کی استقبالیہ گفتگو کے بعد شعرائے کرام اور معزز مہمانوں کی خدمت میں میمنٹو پیش کئے گئے، قطر میں اردو زبان کی ترویج وترقی میں سرگرم تعاون پیش کرنے کے لیے جناب نصر اللہ ناصر کی خدمت میں حاصل حیات ایوارڈ پیش کیا گیا، جبکہ اردو زبان وادب کی گرانقدر خدمات کے لیے معتبر شاعر اور نقاد جناب شین کاف نظام کی شال پوشی کی گئی اور کاروان کے جنرل سکریٹری برادرم شاہد خان، صدر عتیق انظر، چیئرمین جناب عظیم عباس اور معروف سماجی شخصیت جناب حسن چوگلے کے ہاتھوں آپ کی خدمت میں حاصل حیات ایوارڈ اور ایک لاکھ روپے کا چیک پیش کیا گیا، اس موقعے پر سالانہ مجلے کے ساتھ معروف شاعر مقصود انور مقصود کے شعری مجموعے کے ہندی ایڈیش کا اجرا بھی ہوا۔
تقریب کے ابتدائی حصے کی کامیاب نظامت کاروان اردو قطر کے جنرل سیکریٹری برادرم شاہد خان نے کی جبکہ مشاعرے کی نظامت کے فرائض بہت سلیقے سے معروف شاعر اور ناظم مشاعرہ جناب ابرار کاشف نے ادا کیے، تمام شعرا نے اپنے بہترین کلام سے سامعین کو محظوظ فرمایا، اور سامعین بھی شروع سے اخیر تک پوری طرح مشاعرے سے جڑے رہے، اور اپنی بھرپور اور بر محل داد وتحسین سے مشاعرے کو عروج عطا کیا۔
*شین کاف نظام: ایک نظر۔ اپنے خوبصورت اور منفرد لہجے کے لیے جانے جانے جانے والے قلمکار اردو ادب کی معتبر آواز شین کاف نظام، بھارت کے صوبہ جودھپور شہر میں 26,نومبر 1947کو پیدا ہوئے۔ وہ ایک مشہور اردو شاعر، ناقد اور ادیب ہیں۔ انہوں نے دیوناگری رسم الخط میں دیوانِ غالب اور دیوانِ میر کے ساتھ ہی کئی شعری مجموعے ترتیب دیے ہیں۔ وہ غالب، منٹو اور شعری صنف دوہا پر اتھارٹی ہیں۔
ان کے شعری مجموعے : لمحوں کی صلیب، دشت میں دریا، ناد، سایہ کوئی لمبا نہ تھا، بیاضیں کھو گئی ہیں، گمشدہ دیر کی گونجتی گھنٹیاں، رستہ یہ کہیں نہیں جاتا و اور بھی ہے نام راستے کا۔
ان کی تنقیدی تصانیف ‘لفظ در لفظ’ اور’ معنی در معنی’ بھی منظرِ عام پر آچکی ہیں۔ نظام کے شعری مجموعے ‘گمشدہ دیر کی گونجتی گھنٹیاں’ کو سن 2010 میں ساہتیہ اکادمی ایوارڈ سے نوازا جا چکا ہے۔ انہوں نے 2007 میں راجستھان اردو اکادمی سے شائع راجستھان کے اردو شاعر مخمور سعیدی کی زندگی اور ادبی خدمات پر ‘بھیڑ میں اکیلا’ عنوان سے کتاب مرتب کی ہے۔ وہیں مشہور محقق کالی داس گپتا رضا پر غالبیات اور گپتا رضا اور جدید اردو شاعر میراجی نامی کتب بھی ترتیب دی ہیں۔ نظام نے مشہور پاکستانی شاعر منیر نیازی کی منتخب شاعری پر بھی کتاب مرتب کی ہے۔
انہیں ملے انعامات :گنگادھر ایوارڈ (2019کا ایوارڈ 2021 میں ملا) راجستھان رتن (2022) سنسکرتی سوربھ، کولکاتہ (2018), آچاریہ ودیانواس مشرا سمرتی سمان، بنارس (2016), شانِ اردو ایوارڈ، نئی دہلی (2015), جے این یو گورو رتن (2015), ساہتیہ اکادمی ایوارڈ (2010), نیشنل اقبال سمان (2006-2007), بیگم اختر غزل ایوارڈ، دہلی (2006), بھاشا بھارتی ایوارڈ، میسور (2001), راجستھان اردو اکادمی، جے پور کا محمود شیرانی ایوارڈ (1999-2000) سے نوازا جا چکا ہے ۔(خبر نگار معروف شاعر صحافی برائے امور خارجہ نیوز ریڈر نیوز اینکر اسکرپٹ رائٹر اور کالم نگار ہیں۔)