سنت راجندر سنگھ مہاراج
آج دیوالی کا دن ہے۔ تاریخ سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ آج کے دن بڑے بڑے سنتوں مہاتماں کی ندگی میں کئی واقعات ہوئے ہیں۔ جیسے بھگوان مہاویر کو نروان پد کی پراپتی آج ہی کے دن ہوئی تھی۔ دیوالی کا دن سکھ تاریخ میں بھی بڑی اہمیت رکھتاہے۔ چھٹے گورو ہرگوبند سنگھ جی مہاراج جو گوالیار کے قلع میں قید تھے،آج ہی کیدن وہ52 راجہ مہاراجاؤں کے ساتھ رہا ہوئے تھے۔ سوامی رام تیرتھ جی کا جنم بھی دیوالی کے دن ہی ہوا تھا۔ آریہ سماج کے سنستھاپک سوامی دیانند جی کا نروان بھی دیوالی کے دن ہوا تھا۔ اور ہم سب یہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ چودہاسال کے بنواس کے بعد شری رام چندر جی مہاراج ب ایودھیا واپس پہنچے تو آج ہی کیدن لوگوںنے دیئے جلائے تھے۔
دیوالی خوشیوں کا تیوہار ہے۔ دیوالی سے کچھ دن پہلے ہم اپنے گھروں کی صاف۔ صفائی کرتے ہیں اور دیوالی کے دن گھر کی سجاوٹ کردیئے جلاتے ہیں۔ اس موقع پر سبھی لوگ پٹاخے جلاکر اپنی خوشی ظاہر کرتے ہیں۔
اپنے گھر کی صفائی کے دوران ہم ان چیزوں کو باہر نکالتے ہیں جو ہمارے لئے ضروری یا فائدے مند نہیں ہوتیں۔ اگر ہم اپنے ساتھ بہت سا غیر ضروری سامان ڈھوتے پھرتے ہیں یا ان چیزوں کی کی طرف توجہ دینے میں اپنا وقت برباد کررہے ہیں جو ہمیں کوئی فائدہ نہیں پہنچاتی تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم ایسی زندگی جی رہی ہیں جو ہمیں اپنی زندگی کے حقیقی ہدف جو کہ اپنے آپ کو جاننا اور پتا پرمیشور کو پانا ہے کو پانے میںمدد گار نہیں ہے۔
ایسی زندگی جس میں ہماری اپنی زندگی کے ہدف کی طرف کوئی توجہ نہ ہو تو ایسے حالات میں ہمارے اندر ہر شخص ایک سنگھرش چلتا رہتا ہے جس میں اور طرف ہمارا من اس باہری دنیا میں ملوث رہنا چاہتا ہے تو دوسری طرف ہماری آتما انتر میں پرماتما کو پانا چاہتی ہے۔ ہماری آتما من کے ذریعہ پیدا گندگی کو صاف کرنے کی کوشش کرتی رہتی ہے لیکن جیسے ہی آتماہمارے خیالات،بیانات اورکاموں کی گندگی کو صاف کرتی ہے ویسے ہی ہمارا من اور زیادہ گندگی پیدا کردیتاہے۔
من کس طرح گندگی پیدا کرتا ہے؟ہمارا من ان پانچ چوروں کام، کرودھ، لوبھ، موہ اور اہنکار کی مدد سے ہمارے اندر گندگی پیدا کرتا ہے۔ یہیں پانچوں چور ہمارے خیالات، بیانات اورکاموں کے ذریعہ ہمیں کرموں کے بندھن میں پھنساتے ہیں۔ جب ہم انتر میں دھیان ٹکا کر اپنے من کو شانت کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو ان پانچ چوروں سے متعلق خیال ہمارے دھیان کو ایکاگر نہیں ہونے دیتے۔
کئی بار جب ہم دھیان ابھیاس کے دوران اپنے من کو مستحکم کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو کرودھ سے متعلق وچار ہمارے دھیان کو بھٹکانے لگتے ہیں۔ یہ کرودھ سے بھرے خیال ہمارے من میں گھومتے رہتے ہیں اور ہمارے اندرونی دویہ پرکاش پر دھیان ٹکانے کی بجائے انہیں خیالات کو سوچنے میں لگ جاتے ہیں۔
بہت سی بار دھیان ایکاگر کرنے کے بجائے ہم یہ سوچنے لگتے ہیں کہ ہم بھی وہ سب کچھ کیسے پاسکتے ہیںجودوسروں کے پاس ہے؟ کیونکہ ہمارا من ہمیں لوبھ میں پھنسا دیتا ہے جس سے کہ ہم اپنے دھیان کو انتر میں ایکاگر نہیں کرپاتے۔ جب ہم دھیان ابھیاس میں بیٹھتے ہیں تو کئی بار ایسا بھی ہوتا ہے ہمیں ان لوگوں یا چیزوں کا بھی خیال آنے لگتا ہے جن سے ہم موہ کرتے ہیں۔ دھیان ابھیاس کے دوران ایسا بھی ہوتا ہے جب ہم یہ سوچنے لگتے ہیں کہ دوسروں سے زیادہ خوبصورت، زیادہ بدھی مان یا زیادہ طاقتور ہیں۔ ایسے میں ہم دھیان ٹکانے کی بجائے اپنے آپ کے بارے میں سوچنے لگ جاتے ہیں۔ آتما، ہمارے من کے ان سبھی وچاروں سے صاف ہونا چاہتی ہے۔ یہ انتر میں پربھو کی جیوتی پر دھیان ٹکانے کی کوشش کرتی ہیں لیکن ہمارا من بہت ہی طاقتور ہے ۔ جو ہر شخص ہماری آتما کو میلا کرتا جارہا ہے؟ ایسے حالات میں ہماری آتما کو مدد کی ضرورت ہے۔ اس کیلئے ہمیں وقت کے مکمل ست گورو کی ضرورت ہوتی ہے جو ہمارے من کی گندگی کو نہ صرف صاف کرنے میں ہماری مدد کرتے ہیں بلکہ من کو شانت اور ستھر کیسے کیا جائے، اس کا بھی طریقہ بتاتے ہیں۔
ہم اپنے آپ من کو تب تک شانت نہیں کرسکتے جب تک ہمیں کسی مکمل گورو کی مدد نہ ملے۔ ایک مکمل ستگورو ہماری مدد کیسے کرتے ہیں؟ سب سے پہلے وہ ہمیں پوتر نام سے جوڑتے ہیں ۔ جب ہم دھیان ابھیا س کے دوران اپنے ست گورو کے ذریعہ دیئے گئے ان ناموں کا جاپ کرتے ہیں تو اس سے ہمارا من شانت ہوتا ہے، جس سے کہ ہم اپنے اندر پربھوکی جیوتی اور شروتی کا احساس کرتے ہیں۔ دوسرا ست گوروہمیں یہ بھی سمجھاتے ہیں کہ نسکام سیوا کرنے سے ہم من کے منفی اثرات سے مکتی پاسکتے ہیں اور اپنے من پر کنٹرول رکھ سکتے ہیں جس سے کہ ہماری آتما بھی صاف بنی رہتی ہے۔ اپنے ست گورو کے مارگ درشن میں بھی ہم اپنی زندگی کو صحیح سمت کی طرف لے جاکر صحیح معنوںمیں دیوالی کا تیوہار منا سکتے ہیں۔
سنتوں ۔ مہاپرشوں کے مطابق جس طرح ہم دیوالی کے موقع پر کوڑاکرکٹ باہر نکال کر اپنے گھر کی صفائی کرتے ہیں ھیک اسی طرح ہمیں اپنے برے گنوں جیسے۔ ارشا،نفرت، نندا ۔ چگلی، تشدد،جھوٹ،گندے خیالات اور اہنکار کو اپنے اندر سے باہر نکالنا ہے اور اس کی جگہ عدد تشدد، پریم، پاکیزگی، حلیمی اور خدمت خلق جیسے گنوں کو اپنی زندگی میںڈھالنا ہے جس سے ہمارا انت کرن بھی صاف ہو اور ہم اپنے اندر میں دیوالی منانے کے لائق ہوسکیں۔
تو آیئے! دیوالی کے اس تیوہار پر ہم باہری صفائی کے ساتھ ساتھ اپنے اندر کی بھی صفائی کریں اور سب سے ضروری کہ ہم دھیان۔ ابھیا س میں بھی وقت دیں، تاکہ ہمیں پربھو کی جیوتی اور شروتی کا احساس ہو ۔ جس سے کہ ہم سچے معنوں میں دیوالی کے اس تیوہار کو منا سکیں۔