تل لونڈوھے نے دعویٰ کیا ہے کہ کوکن میں ریفائنری کے خلاف خبریں لکھنے پر صحافی ششی کانت وارشے پر گاڑی چڑھا کر قتل کیا گیا ہے
ممبئی:راجا پور کے صحافی ششی کانت وارشے کو دن دیہاڑے ایک کار سے ٹکرمارکر بے دردی سے قتل کر دیا گیا۔ قتل کے اس معاملے کو ایک حادثے کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جبکہ یہ بات اب صاف ہوچکی ہے کہ یہ قصداً قتل کیے جانے کا معاملہ ہے۔ مہاراشٹر پردیش کانگریس کمیٹی کے چیف ترجمان اتل لونڈھے نے شنڈے فڈنویس حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ صحافی ششی کانت وارشے کو قتل کرنے والوں کو سخت سزا دی جائے۔اس ضمن میں بات کرتے ہوئے اتل لونڈڈے نے دعویٰ کیا ہے کہ کوکن میں ریفائنری کے خلاف خبریں لکھنے پر صحافی ششی کانت وارشے پر گاڑی چڑھا کر قتل کیا گیا ہے۔وارشے رتناگیری ریفائنری اور پیٹرو کیمیکل لمیٹڈ سے متعلق خبروں کی کوریج کر رہے تھے۔ انکشاف ہوا ہے کہ ریفائنری کے حامی پنڈھری ناتھ آمبریکر نے غصے میں آکر یہ قتل کیا ہے۔پنڈھری ناتھ آمبریکر پہلے بھی رتناگیری ریفائنری پروجیکٹ کی مخالفت کرنے والے مظاہرین اور صحافیوں کو دھمکیاں دیتا رہتا تھا۔ ششی کانت وارشے جس اخبار میں کام کرتے تھے، اس میں پیر کے شمارے میں ان کی رپورٹ شائع ہوئی تھی اور اسی دوپہر کو راجا پور اور کودولی کے قریب ایک پٹرول پمپ کے سامنے ان کی اسکوٹرکو مہندرا تھار گاڑی سے ٹکرمار کردیا گیا جس میں ان کی موت ہوگئی۔ وارشے کے قتل کو لے کر میڈیا سے وابستہ لوگوں کے علاوہ عام لوگوں میں بھی کافی غصہ ہے۔ مختلف صحافتی تنظیموں سے وابستہ صحافیوں نے بھی اس جرم میں ملوث افراد کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔اتل لونڈھے نے کہا کہ یہ نہایت تشویشناک بات ہے کہ مہاراشٹر میں خبریں لکھنے پر صحافیوں پر حملے بڑھ رہے ہیں۔ پروٹیکشن آف جرنلسٹس ایکٹ کے باوجود مجرموں کے حوصلے بلند ہیں۔ صحافی کا قتل جمہوریت کا سفاکانہ قتل ہے اور ترقی پسند مہاراشٹر پر دھبہ ہے۔ میڈیا کو آزاد اور خوف سے پاک ماحول میں کام کرنے کی آزادی ہونی چاہیے۔ صحافیوں پر حملے جاری رہے تو جمہوریت کا چوتھا ستون کمزور ہو جائے گا۔ لونڈھے نے کہا کہ جب سے شندے-فڈنویس حکومت ریاست میں برسراقتدار آئی ہے، امن و امان کاسنگین مسئلہ پیدا ہوگیا ہے۔ کھلی فائرنگ کے علاوہ حکمران جماعت کے اراکین اسمبلی لوگوں کے ہاتھ پاؤں توڑنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔ پرنسپل کو مارا پیٹا جا رہا ہے۔ پولیس افسران کو بھی دھمکیاں دی جا رہی ہیں لیکن شندے-فڈنویس حکومت کوئی کارروائی نہیں کر رہی ہے۔ لونڈھے نے کہا کہ مہاراشٹر قانون کی پاسداری کرنے والی ریاست ہے، لیکن اس کو ایک جنگل راج میں تبدیل کردیا جارہا ہے۔وزیر اعلیٰ اور وزیر داخلہ کو اس بات کو یقینی بنانی چاہئے کہ مجرموں کو قرارواقعی سزا ملے۔
سماجی امن وہم آہنگی کوبگاڑنے کی اجازت کسی کو نہیں دی جائے گی
اسی دوران ممبئی پولیس کمشنر جناب وویک پھنسالکر نے مولاناآزاد وچارمنچ کے وفد کو کرائی ہےکہ سماج کے امن وامان وہم آہنگی کوبگاڑنے کی کوئی کوشش نہ تو کامیاب ہونے دی جائے گی اور نہ ہی کسی کو ایسا کرنے کی اجازت دی جائے گی۔۔ واضح رہے کہ 29جنوری کو ہندجن آکروش مورچہ کے تحت سکل ہندوسنگھٹنا نے دادر سے کامگارمیدان تک مورچہ نکالا تھا، جس میں لوجہاد، تبدیلئی مذہب سمیت مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز بیانات دیئے گئے۔ اس اشتعال انگیزی کے خلاف سابق راجیہ سبھا ممبر وسینئر کانگریسی لیڈر حسین دلوائی کی قیادت میں مولاناآزاد منچ کے ایک وفد نے پولیس کمشنر سے ملاقات کی تھی۔اس ملاقات کے بابت حسین دلوائی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہندوجن آکروش مورچہ میں لو جہاد اور تبدیلی مذہب کے بہانے مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز بیانات دیئے گئے تھے اور نعرے لگائے گئے تھے۔اس مورچے میں تلنگانہ کے ایم ایل اے ٹی راجا سنگھ نے انتہائی اشتعال انگیز تقریر کی اور ہندوؤں کومسلمانوں کے گلے کاٹنے کا حکم دیا۔ اس کے علاوہ اس مورچے میں چھترپتی شیواجی مہاراج کا نام لے کر ’شیو پرتسٹھان‘ کے کارکنان بھی شامل ہوئے۔ بجرنگ دل و سناتن دھرم جیسی تنظیمیں بھی اس مورچے میں شریک رہیں۔ شیوپرتسٹھان وسناتن دھرم نامی تنظیموں پر ڈاکٹر نریندر دابھولکر، کامریڈ گووندپانسارے، صحافی کلبرگی وغیرہ کے قتل کا الزام ہے۔حسین دلوائی نے کہا کہ شیواجی مہاراج نے مسلمانوں، دلتوں، او بی سیز وسماج کے دیگر تمام طبقات کو ساتھ لے کر ایک مثالی ریاست قائم کی تھی، لیکن ہندوجن آکروش مورچہ میں چھترپتی کا نام لے کر نہ صرف انہیں مسلمانوں کا دشمن بتایا گیا بلکہ انہیں بدنام تک کیا گیا۔
سکل ہندسنگھٹنا کے ذریعے اسی دن ریاست میں 20 مختلف مقامات پر اس طرح کے پروگرام منعقد کیے گئے تھے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس قدر نفرت انگیز بیانات اور اشتعال انگیزی کے بعد بھی مہاراشٹر پولیس اور ممبئی پولیس اس بارے میں خاموش کیسے رہ سکتی ہے؟ ہندوجن آکروش مورچہ میں جس طرح کی اشتعال انگیزی کی گئی اس سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ آنے والے دنوں میں اس تنظیم نے مہاراشٹر میں منافرت پھیلاکر کوئی فسادبرپا کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔
حسین دلوائی نے کہا کہ وفد سے ملاقات کے دوران ممبئی پولیس کمشنر نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اس ضمن میں کچھ احکامات دیے ہیں اور ہم بھی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ کسی کو بھی سماج کے امن وامان کو خراب کرنے اور ہم آہنگی کوبگاڑنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔اس کے علاوہ اس طرح کے واقعات پررپورٹ تیار کرنے کابھی حکم دیا گیا ہے۔ پولیس کمشنر نے یہ بھی کہا کہ سماج میں کسی بھی خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ پولیس اس طرح کے واقعات سے نمٹنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔ پولیس کمشنر سے ملاقات کرنے والے مولانا آزاد وچارمنچ کے وفد میں صدر حسین دلوائی کے علاوہ سماجی کارکن سلیم الوارے، سابق میونسپل کارپوریشن سفیان ونو وعرفان پٹیل شامل تھے۔