شکیل شمسی کے شعری مجموعہ حرف حرف دل پر عربی میں مقالہ

0
10

مصر ی یونی ورسٹی کی استادڈاکٹر بسنت شکری کی تحریر کو یونی ورسٹی نے اپنی میگزین میں چھاپا



قاہرہ:) انقلاب نارتھ کے سابق ایڈیٹر شکیل شمسی کے شعری مجموعہ حرف حرف دل کو بنیاد بناکر مصر کی طنطا یونی ورسٹی کی فیکلٹی آف آرٹس کے کے مشرقی زبانوں کے مرکز کی ایک استاذ ڈاکٹر بسنت شکری نے شکیل شمسی کی شاعری پر عربی زبان میں ایک طویل مقالہ تحریر کیا ہے۔ اڑتالیس صفحات پر مبنی اس مقالے کو مصر کی طنطایونی ورسٹی نے اپنے میگزین میں جگہ دی ہے۔اس مقالے میں ڈاکٹر شکر ی نے شکیل شمسی کی شاعری اور ان کی صحافتی بیک گرائونڈ کا تفصیل کے ساتھ ذکر کیا ہے۔ واضح ہو کہ مصر کی طنطا یونی ورسٹی میں اردو کی تعلیم دینے والی استاد ڈاکٹر بسنت شکری ۲۰۱۸ میں جب غالب انسٹی ٹیوٹ کے عالمی سیمینار میں شرکت کے لئے آئی تھیں تو غالب انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے منعقدہ عالمی مشاعرے میں شکیل شمسی کے تیسرے شعری مجموعہ حرف حرف دل کا اجرا بھی ہوا تھا جس میں ڈاکٹر بسنت شکری بھی موجود تھیں۔اسی تقریب میں شکیل شمسی نے ان کو اپنی کتاب پیش کی تھی۔
ڈاکٹر بسنت نے اپنے طویل مقالے کے ابتدائی حصے میں شکیل شمسی کا تعارف عربی جاننے والوںسے کروایا ہے اور دوسرے حصے میں ان کی شاعری پر سیر حاصل بحث کی ہے ۔ مقالے کےتیسرےحصہ میں انھوں نے شکیل شمسی کی کئی غزلوں اور نظموں کا عربی میں ترجمہ بھی کیا ہے اور اپنی تحریر کے آخری حصہ میں شکیل شمسی کی کچھ پسندیدیدہ غزلیں، قطعات اور نظمیں اردو زبان میں بھی تحریر کی ہیں اور اردو کے کچھ بڑے شعرا کے کلام کے ساتھ ان کا موازنہ بھی کیا ہے۔ڈاکٹر بسنت نے اپنے مقالے میں تحریر کیا ہے کہ شکیل شمسی کی شاعری میں رومانیت کے مقابلے میں زندگی کے مسائل زیادہ اہمیت کے ساتھ نظر آتے ہیں۔ ڈاکٹر بسنت نے یہ بھی لکھا ہے کہ اردو شاعری میں حقیقت پسندی کا جو رجحان پایا جاتا ہے اس میں شکیل شمسی نے اپنا ایک الگ مقام بنایا ہے۔ ڈاکٹر شکری کے اس مقالے کو نہ صرف یہ کہ یونی ورسٹی نے قبول کیا بلکہ اس کو اپنی میگزین میں جگہ دےکر مقالے کو عربی زبان و ادب میں بھی ایک نمایاں مقام دیا ۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here