ادھو نے افضل خان کی تعلیمات اپنالی ہے: شندے کا الزام
ممبئی:مہاراشٹر میں دسہرہ کی تقریبات کے موقع پر، ادھو ٹھاکرے اور ایکناتھ شندے نے ایک دوسرے کے خلاف الزامات عائدکیے ہیں ،ادھو اور شندے نے الگ الگ دسہرہ جلسوں میں ایک دوسرے پر غدار ہونے کا الزام لگایا،جبکہ ادھو نے کہاکہ ان کی پیشانی پر غدارہمیشہ کے لیے لکھ دیاگیاہے ۔شندے کہناتھاکہ ادھو ٹھاکرے شیوسینا نے شیواجی مہاراج کی تعلیمات کو چھوڑ کر افضل خان کے اصولوں کو اپنالیا ہے۔واضح رہے کہ ادھو ٹھاکرے کی قیادت میں مہاوکاس اگھاڑی (ایم وی اے) کی حکومت جون 2022 میں شندے کی بغاوت سے گرگئی تھی اور بی جے پی کی مدد سے وزیر اعلیٰ بننے کے لیے ٹھاکرے کی سربراہی والی مہا وکاس اگھاڑی حکومت کو گرا دیا تھا۔جب سے شندے شیو سینا کے اہم لیڈر ہیں اور ٹھاکرے کا گروپ خود کو شیو سینا (ادھو بالاصاحب ٹھاکرے) کہتا ہے۔شیواجی پارک میں ایک جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے ٹھاکرے نے شندے گروپ کو نشانہ بناتے ہوئےکہاکہ ’’ہمیں ان غداروں کے بارے میں زیادہ بات نہیں کرنی چاہیے، جنہوں نے ہمیں دھوکہ دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’انہوں نے ہماری پارٹی اور ہمارے کمان اور تیر کا نشان چرا لیا ہے۔‘‘ ادھونے طنزیہ انداز میں کہاکہ “آپ جو چاہیں صابن استعمال کر سکتے ہیں ،لیکن ماتھے پر غدارہمیشہ کے لیے لکھا جاچکاہے،” ادھو ٹھاکرے نے مزید کہا کہ چھترپتی شیواجی مہاراج کے نظریات سے غداری کرنے والوں کو ریاست کے لوگ سبق سکھائیں گے۔” اس موقع پر ادھوٹھاکرے نے وزیر اعظم نریندر مودی پر بھی حملہ کیااور کہاکہ مہاراشٹر کو تجارتی طور پر سخت نقصان پہنچایاگیاہے اور متعدد صنعتیں پڑوسی ریاستوں میں منتقل کردی گئی ہیں۔ ادھو ٹھاکرے نے موجودہ شیوسینا ۔بی جے پی والی مہاراشٹرحکومت کا موازنہ جنرل ڈائر کی حکومت سے کیا اور کہا کہ اس حکومت کے دوراقتدار میں عوام پر جو مظالم ڈھائے گئے ہیں اسکی مثال نہی ملتی۔انہوں نے کہا کہ مراٹھا ریزرویشن تحریک کے دوران جس طرح سے پولیس نے احتجاجیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا وہ حکومت کے اشاروں پر ہی ہوا جبکہ ان کے دور حکومت میں بھی اس قسم کا احتجاج ہوا تھا لیکن وہ پرامن رہا تھا احتجاجیوں کو کسی سرکاری کاروائی کا سامنا نہیں کرنا پڑا تھا۔دوسری طرف جنوبی ممبئی کے تاریخی آزاد میدان میں شندے نے اپنے گروپ کے دسہرہ جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ٹھاکرے نے ہی شیوسینا کے بانی آنجہانی بالاصاحب ٹھاکرے کے نظریات سے سمجھوتہ کیا اور دھوکہ دیاہے۔ ماضی میں وہ مودی کے نام پر ووٹ مانگتے رہے ہیں اوراب وزیر اعظم کو روزانہ گالیاں دیتے ہوئے تھکتے نہیں ہیں،” انہوں نے مزید کہاکہ “وہ ایک عام آدمی کے طور پر ہضم نہیں ہو سکتے،کیونکہ وہ ایک کسان ہیں اور اب ایک کسان وزیر اعلیٰ کے عہدے پر فائز ہے۔” شندے نے مزید کہا کہ مذکورہ گروپ اور اپوزیشن روانہ شندے حکومت کے گرنے کی پیشین گوئی کرتے ہیں لیکن ہم یہاں جانے کے لیے نہیں، رہنے کے لیے آئے ہیں۔مہاراشٹر کی موجودہ شیوسینا بی جے پی والی حکومت مستحکم ہے اور اسے ٢١٠، اراکین اسمبلی کی حمایت حاصل ہے ان خیالات کا اظہار ریاست کے وزیراعلی اور شیوسینا کے سربراہ ایکناتھ شندے نے کیا۔شندے نے مزیدکہا کہ انھیں کرسی کی پرواہ نہیں ہے، نیز اپوزیشن کو صرف اس بات میں دلچسپی ہےکہ وہ اقتدار سے کب بے دخل ہو جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ شیوسینا ادھوٹھاکرے نے شیواجی مہاراج کی تعلیمات کو چھوڑ کر افضل خان کے اصولوں کو اپنالیا ہے جو آج انکی رسوائی کا سبب ہے ۔