مصائب میں مبتلا کسانوں کو مدد کے نام پر لالی پاپ، یہ بجٹ بے معنی اور عوام کو گمراہ کرنے والا ہے: ناناپٹولے
ممبئی: وزیر خزانہ دیویندر فڑنویس نے جو بجٹ پیش کیا ہے وہ صرف اعداد کا کھیل ہے اورحقیقت میں کچھ بھی نہیں۔ اس بجٹ میں زرعی پیداوار کی ضمانت،بے موسم سے متاثر کسانوں کو ریلیف دینے کے علاوہ بڑھاپے کی پنشن کا کوئی انتظام نہیں ہے۔یہ بجٹ بے معنی اور عوام کو گمراہ کرنے والا ہے۔ اس بجٹ میں صرف اعلانات کی بارش ہے، جس سے عام لوگوں کو کوئی فائدہ نہیں ہونے والا ہے۔ ریاستی حکومت کے بجٹ پر یہ ردعمل مہاراشٹر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر نانا پٹولے نے ظاہر کیا ہے۔میڈیا سے بات کرتے ہوئے نانا پٹولے نے کہا کہ دیویندر فڑنویس کا پیش کردہ بجٹ گمراہ کن ہے۔ اس میں سماج کے کسی بھی طبقے کو اس میں کچھ ٹھوس نہیں ملا ہے۔ بجٹ کا آغاز سنت تکارام مہاراج کوخراجِ عقیدت پیش کرنے سے کیا گیا لیکن تکارام مہاراج کی توہین کرنے والے باگیشور بابا کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ چھترپتی شیواجی مہاراج کا بار بار ذکر کیا گیا لیکن ہمارے قومی شخصیات کی توہین کرنے والے اس وقت کے گورنر بھگت سنگھ کوشیاری پر بی جے پی نے خاموشی اختیار کرلی تھی۔ چھترپتی کی یادگار کا افتتاح وزیر اعظم نریندر مودی نے کیا تھا لیکن انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ یہ یادگار کب مکمل ہوگی۔ پٹولے نے کہا کہ آئندہ بلدیاتی انتخابات کو ذہن میں رکھتے ہوئے ممبئی شہر کی ترقی کے لیے کچھ اعلانات کیے گئے ہیں۔نانا پٹولے نے کہا کہ بجٹ میں کسانوں کے حوالے سے جو اعلانات کیے گئے ہیں وہ صرف اعلانات ہیں جوصرف کاغذوں پرہی رہ جاتے ہیں۔ ان اسکیموں سے کسانوں کو کتنا فائدہ ملے گا؟ اس کے بارے کچھ یقینی طور پر نہیں کہا جاسکتا۔ بجٹ میں کسانوں کو ان کی پیداوار کی یقینی قیمت دینے کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ کسانوں کو معاوضہ دینے کے بارے میں ایک لفظ بھی نہیں ہے۔ ہم ہر سال دیکھ رہے ہیں کہ حکومت فصل بیمہ کی قسط تو دیتی ہے لیکن کسانوں کو معاوضہ کچھ نہیں ملتا ہے۔ یہ عوام کے پیسے کو انشورنس کمپنیوں کی جیب میں ڈالنے کی ایک کوشش ہے۔ کانگریس کے ریاستی صدر نے کہا کہ دھان کے لیے 15/ہزار روپئے فی ہیکٹر کی امداد کا اعلان کیا گیا ہے جو کم ہے۔ مہاوکاس اگھاڑی حکومت نے کسانوں کو دھان پر 700 روپے فی کوئنٹل کا بونس دیا تھا اور اس حکومت نے 15 /ہزارروپئے فی ہیکٹر کا اعلان کیا ہے، جس کی وجہ سے کسان کو 350 روپے فی کوئنٹل کا نقصان ہو رہا ہے۔ کسانوں کو بجلی کے نئے کنکشن دینے کا اعلان کیا گیالیکن کسانوں کے بجلی کے بل معاف کرنے کے بارے میں کچھ نہیں کہا گیاہے۔ ایسے میں وزیر خزانہ فڑنویس کے اعلانات پر بھلا کیسے بھروسہ کیا جا سکتا ہے؟۔ جب وہ وزیر اعلیٰ تھے تو انہوں نے کلیان ڈومبیوالی کو 6.5 ہزار کروڑ روپے دینے کا اعلان کیا تھا لیکن اس میں سے ایک پیسہ بھی نہیں دیا۔کانگریس کے ریاستی صدر نے کہا کہ وزیر خزانہ نے ایس ٹی کارپوریشن کے انضمام کے تعلق سے ایک لفظ بھی نہیں کہا ہے۔ حکومت کے پاس ایس ٹی ملازمین کی تنخواہ ادا کرنے کے لیے پیسے نہیں ہیں لیکن خواتین کے لیے 50 فیصد رعایت کا اعلان کیا ہے۔ پرانی پنشن اسکیم کو نافذ کرنے کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے لیکن اس بجٹ میں اس پر کوئی بات نہیں کی گئی ہے۔کارپوریشنوں کے لیے بڑے اعداد کا اعلان کیا گیا ہے، لیکن اگر ہم گزشتہ سال کے اخراجات پر نظر ڈالیں تو ابھی تک 50 فیصد رقم بھی خرچ نہیں ہوئی ہے۔ پسماندہ ذاتوں کے لیے مالی انتظام تو کیا جاتا ہے لیکن خرچ نہیں کیا جاتا ہے۔ پچھلے سال کے اعداد و شمار اگر دیکھے جائیں تو تقریبا 50 فیصد فنڈز ابھی تک پڑے ہیں۔ نانا پٹولے نے کہا کہ مہنگائی بے تحاشا بڑھ گئی ہے۔ عام لوگوں کو ریلیف دینے کے لیے حکومت کو پٹرول، ڈیزل اور گیس سلنڈر پر VAT کم کرنا چاہیے تھا، لیکن اس پر کچھ نہیں کہا گیا۔ آنگن واڑی کارکنوں کو دیا جانے والا انکریمنٹ بھی بہت کم ہے۔ حکومت نے بجٹ کو’امرت کال‘ جیسا پیارا نام دیا ہے لیکن حقیقت میں کسانوں، مزدوروں اور عام لوگوں نے اس امرت کا تجربہ نہیں کیا ہے اور نہ کبھی کریں گے۔ پٹولے نے کہا کہ 6.8 فیصد کی شرح نمو کے ساتھ 1 ٹریلین ڈالر کی معیشت شندے فڑنویس حکومت کے لیے محض ایک خواب ثابت ہوگا۔