سیاسی طاقت کا فقدان مسلمانوں کی پسماندگی کا نتیجہ،الیکشن کمیشن سے لیکرسیاسی پارٹیوں نے استحصال کیا:آئی پی ایس عبدالرحمن

0
3

ممبئی: ملک میں سیاسی طاقت کا فقدان کی وجہ سے مسلمان پسماندگی کاشکار ہوئے ہیں،ان کا استحصال سب سے پہلےالیکشن کمیشن نے کیا اور اس کے لیے سب سے زیادہ سیاسی پارٹیوں نے استحصال کیا،جبکہ ہندوستان میںجمہوریت بچانے میں ان کا اہم ترین رول رہا ہے۔سابق اسپیشل آئی جی اور آئی پی ایس عبدالرحمن نے اپنی کتاب ایبسینت ان پالیٹکس اینڈ پاور،پالیٹیکل ایکسولیشن آف انڈین مسلمس( سیاست اور اقتدار سے مسلمانوں کی غیر حاضری اور سیاست سے باہر ہونا)کے اجراء کے موقع پر اظہار خیال کیا ۔انہوں نے کہاکہ مسلمانوں کے ساتھ ایک سازش کے تحت انہی۔ اقتدار اور سیاست سے دور رکھنے کی کوشش کی گئی اس کے لیے نہ صرف سیاسی پارٹیاں بلکہ انتظامیہ اور الیکشن کمیشن بھی ذمہ دارہے۔عبدالرحمن نے مشہور دانشور جاوید عالم کے خیالات سے اتفاق کیا کہ مسلمانوں نے ملک کی جمہوریت کوبچایا ہے۔مسلمان اورپسماندہ افراد نے اس طرف توجہ دی۔ اس لیے چاہئیے،جبکہ اس کے برعکس امیربھی جمہوریت اپنے مقصد کے لیے استعمال کیا۔ہے۔ تاکہ اسے ترقی ملے۔انہوں نے اقوام متحدہ کے حوالے سے کہاکہ ہر ایک ملک میں اقلیت کو سیاست میں حصہ داری ملی چاہئیے ۔عبدالرحمن نے مزید کہاکہ جغرافیائی پرویزن بھی بہت اچھا نہیں ہے اور اعدادوشمارتو بہت خراب ہیں،یہی حال پسماندہ طبقات کا بھی ہے۔ملک ہی نہیں بلکہ مختلف ریاستوں میں نمائندگی نہیں دی گئی۔مسلمانوں کو نہ نمائندگی ملی اور نہ ہی وزارت دی گئی ہے ۔انہوں نے مہاراشٹر کے اعدادوشمار پیش کیے اور کہاکہ 1952 سے یہی سلسلہ جاری ہے۔انہوں نے کہاکہ سیاسی جماعتوں نے حق ادا نہیں کیا ہے اور اس کے لیے کانگریس اور این سی پی سب سے زیادہ قصوروار ہیں جبکہ رہی سہی کسر الیکشن کمیشن نے پوری کردی ہے۔مسلمان اکثریتی حلقوں کو مخصوص کردیا جاتا ہے۔جبکہ ملک کی انٹلیجنس ایجنسی اور ادارے بھی سرگرم رہے ہیں۔انہوں نے مشورہ دیا کہ وقت آگیا ہے کہ ہمیں مستقبل کا لائحہ عمل تیار کرنا ہوگا،کیونکہ 76 سال کا عرصہ گزر چکا ہے ۔اس لیے سر جوڑ کر بیٹھنے کے لیے ہمیں آگے آنا ہے ورنہ مزید دیر ہو جائے گی۔نیشنل کانفرنس فور مائناریٹز نے کہاکہ مسلمانوں کے بارے میں سوچنے کا طریقہ بدل چکا ہے ،کیونکہ بی جے پی اور اس کے ہمنوا عناصر اس کے لیے سرگرم ہیں۔مسلمانوں کی نمائندگی بڑھانے کے لیے سرگرم ہونا چاہئیے ۔عبدالرحمن کی کتاب ایک زبردست دستاویز ہے جوآنکھ کھولنے کے لیے کافی ہے۔بھیونڈی کے ایم ایل اے رئیس شیخ نے کہاکہ مسلمانوں کے خلاف یہ ذہنیت آج کل کا نتیجہ نہیں ہے بلکہ نصف صدی سے یہ کوشش جاری رہی اور گزشتہ دس سال سے اس میں اضافہ ہوا ہے۔بھیوندی کا حوالہ دیا کہ انتہائی پسماندہ ہے اور ترقی کی جانب کسی نے توجہ نہیں دی۔ایک ایک قدم پر مسائل کا سامنا ہے اور کوئی پرسانِ حال نہیں ہے۔سبھی کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ اسمبلی کے ایوان میں انہیں فرقہ وارانہ عناصر کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔سابق ایم ایل اے ایڈوکیٹ وارث پٹھان نے کہاکہ سیاست میں ہر کسی کو آگے آنا چاہئیے اور یہی وقت کا تقاضا ہے۔اورنگ آباد سے مجلس اتحاد المسلمین کے ایم پی امتیاز جلیل نے کہاکہ کتاب کا ایک ایک صفحہ چیخ چیخ کر کہہ رہا ہے کہ 75 سال میں کس طر مسلمانوں کے ساتھ ناانصافی ہوئی ہے۔انہوں نے واضح طور پر کہاکہ مسلمانوں کو غلط فہمی ہوگئی کہ ملک کے سیکولرزم کو بچانا ان کی ذمہ داری ہے۔اس عرصے میں ایک منصوبے کے تحت مسلمانوں کے سیاسی وجود ختم کیا گیا اور آج سرعام یہ سب کچھ ہورہا ہے۔امیتاز جلیل نے اورنگ آباد سے اپنی جیت کے بارے میں کہاکہ حلقہ کے ہزاروں مسلمانوں کو متحد کیا۔مہاراشٹر میں دھولیہ،بیڑ،اورنگ آباد جیسے علاقوں سے مسلمان کامیاب ہوسکتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ اعدادوشمار کے حوالے سے کہاکہ متعدد ریاستوں سے مسلمانوں کی نمائندگی صفر ہے۔عبدالرحمن نے کہاکہ ہم نے سیکولرزم کا بوجھ اٹھالیاہے۔امتیاز جلیل نے سیکولر پارٹیوں کو نشانہ بنایااور کہاکہ انہیں پارٹیوں کو ٹکٹ دینا ہے۔سابق وزیراعظم اٹل بہاری کے مشیر سدھیندرکلکرنی نے کہاکہ دراصل ملک میں جو ماحول ہے،اس کی وجہ یہ ہے کہ ہندووں کی آواز کمزور ہوئی ہے ،اس لیے ہمیں مل بیٹھ کر حکمت عملی تیار کرنی چاہئیے۔انہوں نے کہاکہ عبدالرحمن نے کئی سفارشات کی ہیں جن پر ایماندارانہ بحث ہونا چاہئیے ۔جس میں سیکولر مسلم پارٹی کاقیام بھی شامل ہے۔انہوں نے کہاکہ سیاسی سطح پرمسلمانوں کواقلیتی نہیں کہنا چاہئیے۔اس سے قبل سابق وزیر اور ایم پی سی سی عارف نسیم خان نے کہاکہ واقعی اس میں شک نہیں کہ مسلمانوں نے سیکولرزم کو بچانے کی کوشش کی ہے اور اس میں کوئی برائی نہیں ہے ۔انہوں نے کہاکہ حالات ہمارے سامنے ہیں اورمستقبل میں حکمت عملی تیار کی جانا چاہئیے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here