سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کرنے کے خلاف ممبئی میں احتجاج

0
2

سویڈن بار بار قرآن سوزی کرکے مسلمانوں کو مشتعل کر رہا ہے: الحاج محمد سعید نوری ، ’’عظمت قرآن زندہ باد ،سوڈیش حکومت مردہ آباد‘‘ اور ’’سویڈن مصنوعات کا بائیکاٹ کرو‘‘ کے نعروں کے ساتھ ممبئی میں زبردست مظاہرہ

ممبئی: سویڈن میں مسجد کے سامنے عین عید الضحیٰ کے دن مسلمانوں کو مشتعل کرنے کے لئے جس طرح قرآن مقدس کو نذر آتش کیا ہے آج قرآن سوزی کے خلاف مینارہ مسجد کے سامنے ممبئی میں سخت احتجاج کیا گیا جس میں سب سے پہلے قاری مفتی محمد نورالحسن علیمی نے قرآن مقدس کی تلاوت کی اس کے بعد قائد ملت اسیر مفتی اعظم الحاج محمد سعید نوری صاحب نے سویڈن حکومت کو سخت انتباہ دیتے ہوئے کہا کہ سویڈن اپنی حرکتوں سے باز آجائے کیوں کہ مسلمان اپنی جانوں سے زیادہ قرآن کریم سے محبت کرتے ہیں اس کی بے حرمتی قطعاً برداشت نہیں کی جائے گی مزید نوری صاحب نے مسلم ممالک سے اپیل کی ہے کہ بار بار سویڈن ایسی حرکتوں کو دہرا رہا ہے اس کے باوجود ہم سخت اقدامات نہیں کرتے ہیں جس کی وجہ سے اسلام دشمن طاقتیں ہمیشہ مسلمانوں کو مشتعل کرنے کے لئے کبھی ناموس رسالت پر حملہ آور ہوتی ہیں تو کبھی قرآن پاک کی بے حرمتی کرکے کروڑوں مسلمانوں کی دل آزاری کرتی ہیں لہٰذا سربراہان مملکت اسلامیہ سے رضا اکیڈمی مطالبہ کرتی ہے کہ فوری طور پر سویڈن سے سفارتی تعلقات ختم کرے اور گستاخِ قرآن ملزم سالوان مومیکا کو پھانسی دے۔ آپ نے آگے یہ بھی کہا کہ اسلام دشمن طاقتیں سستی شہرت حاصل کرنے کے لئے مذہب اسلام اور مسلمانوں کو نشانہ بناتی ہیں اور ان کی مذہبی کتابوں کی توہین کرتے ہیں، دن بدن بڑھتے ہوئے اس سلسلہ پرروک لگنا عالمی سطح پر ضروری ہے نائب صدر آل انڈیا سنی جمعیۃ العلماء حضرت نوری صاحب نے یہ بھی کہا کہ جس طریقے سے لوگ یورپی ممالک میں مسلمان ہو رہے ہیں قرآن کریم سے قریب آ رہے ہیں یہود و نصاری بڑھتی ہوئی اسلام مقبولیت سے خائف ہیں اسی لئے وہ اس طرح کی اوچھی حرکت پر اُتر آئے ہیں اور قرآن پاک کی بے حرمتی کر رہے ہیں جسے مسلمان کبھی بھی برداشت نہیں کرے گا۔ آخر میں خلیفہ تاج الشریعہ حضرت الحاج محمد سعید نوری صاحب نے اسلامی ممالک کے سربراہان سے بلخصوص او۔آئی۔ سی سے اپیل کی ہے کہ وہ سویڈش مصنوعات کا بائیکاٹ کریں وہاں کے بنائے ہوئے تمام سامانوں کو مارکیٹ سے اُٹھا کر باہر پھینکے تاکہ یہ اسلام دشمن ملک سویڈن کے ہوش ٹھکانے آئے۔ بعدہ حضرت مولانا امان اللہ نوری رضوی صاحب نے بھی عظمت قرآن زندہ باد کا نعرہ لگاتے ہوئے سخت کارروائی کی مانگ کی اور دعا حضرت مولانا خلیل الرحمٰن صاحب نے کی جس میں کثیر تعداد میں لوگوں نے شرکت کی خاص طور سےحضرت مولانا محمد عباس رضوی صاحب، مولانا ظفر الدین رضوی صاحب، حضرت مولانا قاری عبد الرحمان ضیائی صاحب ،حضرت قاری سلیمان خان صاحب، محمد نور الحسن علیمی امجدی، حضرت مولانا قاری نیاز صاحب، الحاج محمد کمال احمد خان قادری ودیگر لوگ شریک تھے،سارے لوگوں نے سویڈن حکومت اور ملزم کے خلاف سخت کارروائی کی مانگ کرتے ہوئے عظمت قرآن کا نعرہ لگایا اور کہا کہ ہم قرآن مقدس کی توہین ہرگز برداشت نہیں کریں گے۔ دنیا بھر میں احتجاج:اس سے قبل سویڈن میں عیدالاضحیٰ کے دن ایک شخص نے قرآن پاک کی کاپی جلائی تھی جس پر پوری دنیا میں ہلچل مچی ہوئی ہے۔ مسجد کے باہر قرآن جلائے جانے کے واقعہ کے بعد سے ہی سبھی اسلامی ممالک سمیت یورپ سے امریکہ تک نے اپنی ناراضگی ظاہر کی ہے۔ اس سلسلے میں 57 اسلامی ممالک کی تنظیم ’آرگنائزیشن آف اسلامک کو آپریشن‘ (او آئی سی) نے ایک ایمرجنسی میٹنگ کی اور بین الاقوامی طبقہ کو سخت پیغام جاری کیا۔او آئی سی کی یہ میٹنگ 2 جولائی کو ہوئی۔ ایگزیکٹیو کمیٹی کی یہ میٹنگ او آئی سی جنرل سکریٹری ایچ ای حسین براہیم طاحہ نے طلب کی تھی۔ میٹنگ سعودی عرب کے جدہ میں کی گئی جس میں تنظیم کے جنرل سکریٹری کی طرف سے کہا گیا کہ عیدالاضحیٰ کے پہلے دن جب تمام مسلمان عید منا رہے تھے ایسے وقت قرآن نذرِ آتش کیے جانے کا واقعہ بہت ہی افسوسناک ہے۔ سویڈن کی راجدھانی اسٹاک ہوم میں سنٹرل مسجد کے باہر پیش آئے اس واقعہ کو او آئی سی جنرل سکریٹری نے انتہائی نفرت آمیز قرار دیا۔میٹنگ میں او آئی سی جنرل سکریٹری نے کہا کہ قرآن کی کاپی جلانا اور پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ہتک عزتی کرنا ’اسلاموفوبیا‘ کا کوئی معمولی واقعہ نہیں ہے۔ اس لیے ہمیں مکمل بین الاقوامی طبقہ کو انٹرنیشنل لاء کی بار بار یاد دلانی چاہیے تاکہ مذہبی نفرت کے ماحول کو روکا جا سکے۔ او آئی سی کا یہ بیان بہت اہم تصور کیا جا رہا ہے کیونکہ اس تنظیم میں 57 اسلامی ممالک شامل ہیں۔ یہ دنیا کا سب سے بڑا بااثر اسلامی تنظیم بھی تصور کیا جاتا ہے۔ اس میں سعودی عرب، ایران، ترکی، افغانستان، شام، عراق، عمان، پاکستان اور کویت جیسے ممالک شامل ہیں۔واضح رہے کہ قرآن کی کاپی جلانے کے واقعہ کے بعد ایران اور ترکی سمیت دیگر اسلامی ممالک نے سختی سے اس واقعہ پر رد عمل ظاہر کیا ہے۔ ترکی تو پہلے سے ہی اس بات کی مخالفت کرتا آ رہا ہے کہ سویڈن کو ناٹو میں شامل کیا جانا چاہیے۔ تازہ واقعہ کے بعد ترکی مزید ناراض ہو گیا ہے۔ ایران نے بھی اس واقعہ کے لیے سویڈن حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے اور اسٹاک ہوم میں اپنے سفیر کو بھیجنے سے انکار کر دیا ہے۔ دوسری طرف امریکی وزارت خارجہ نے بھی اس واقعہ پر بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ مذہبی صحیفوں کو نذرِ آتش کرنا اچھا نہیں ہے، اور ایسے واقعات کو قبول نہیں کیا جا سکتا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here