نعرے لگاناچھوڑدو،کام کرناسیکھو،دنیامیں اب دوبارہ آنانہیں ہوگا: مولانا ظہیر الدین رضوی کا قوم کے نام پیغام
ممبئی: سنی دعت اسلامی کے اجلاس میں معروف بزرگ عالم دین اورمفسرقرآن مولاناظہیرالدین رضوی نے بطورخا ص حصول علم کی بڑی تاکیدکی اورکہاکہ علم کاکوئی کنارہ نہیں، اسی لیے حدیث شریف میں ماں کی گودسے لے کرقبرتک علم حاصل کرنے پرزوردیاگیاہے اوراسی لیے حضورصلی اللہ علیہ وسلم زندگی بھرعلم میں اضافے کی دعامانگتے رہے۔حصول علم کے متعلق ایک اہم نکتے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مفسرقرآن نے کہاکہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم صرف اپنی امت میں منفردنہیں ہیں بلکہ سارے انبیااورملائکہ میں بھی منفردہیں اوراس انفرادیت کے باوجودجودعاوہ زندگی بھرمانگتے رہے ہیں وہ علم میں اضافے کی دعاہے ۔جب کائنات کاسب سےمنفردانسان علم میں اضافے کی دعاکرتاہے تواس سے اندازہ لگایاجاسکتاہے کہ علم کس قدرضروری ہے اوراس کی اہمیت کیاہے۔انہوں نےآخرمیںایک اہم پیغام دیاکہ نعرے لگاناچھوڑدو،کام کرناسیکھو،دنیامیں اب دوبارہ آنانہیں ہوگا۔ممبئی میں سنی دعوت اسلامی کا۳۲واں سالانہ اجتماع آج بروز اتوار اجتماعی دعاؤں ،حلقہ ذکراورتوبہ کے ساتھ اختتام کوپہنچا جس میں ملک میں امن واماں قائم رہنے اور ہماری عبادت گاہوں کے تحفظ کے لئے خصوصی دعائیں کی گئیں۔ واضح رہے کہ آزادمیدان(وادی نور)میں گزشتہ دودنوں سےیہ اجتماع جاری تھااورآج اس کاتیسرااورآخری دن تھا۔آخری دن کے اس اجتماع کاآغازبھی گزشتہ روزکی طرح تہجدکی نمازسے شروع ہواتھا۔اس کے بعدمختلف مبلغین ،علمااورماہرین کےخطابات اورتعلیم وتربیت سے حاضرین مستفیدہوتے رہے۔آج کاایک اہم سیشن ’کیرئرگائڈینس پروگرام‘تھاجس میں ایس ڈی آئی اُمید ٹیم کے تعلیمی ماہرین نے پڑھنے لکھنے کے شوقین طلبہ کوتعلیمی رہنمائی فراہم کی اورتعلیم وکیرئرکے متعلق ان کے سوالات کے جوابات دیے۔دوسرااہم پروگرام سنی دعوت اسلامی کے مختلف اداروں کی جانب سے فارغ ہونے والے طلبہ کی دستاربندی کاتھا ۔سب سے پہلے ان کے لیے ختم بخاری شریف کی محفل منعقدکی گئی پھران کے سروں پردستارباندھی گئی۔آج امیرسنی دعوت اسلامی کی تحریرکردہ کئی کتابوں کااجرابھی کیاگیا۔مفسرقرآن حضرت مولاناظہیرالدین خان کی پچاس سالہ تفسیرقرآن ،تدریسی خدمات اورپچاس سالہ امامت وخطابت کے اعتراف میں سنی دعوت اسلامی کی طرف سے انہیں ایوارڈپیش کیاگیااورسپاس نامہ بھی دیاگیا۔ان کے علاوہ علامہ قمرالزماںاعظمی کوبھی ان کی خدمات کے اعتراف میں ’سفیراسلام‘ایوارڈدیاگیا۔ مفتی محمدزبیرمصباحی،محمد عارف پٹیل ،بیرسٹر معین الزماں اورتحریک کے سینئرمبلغین کے خطابات ہوئے جنہوںنے بطورخاص عوام الناس کوزیادہ سے زیادہ تعلیم حاصل کرنے اوراپنے بچوں کوتعلیم دلانے کی تلقین کی اوریہ پیغام دیاکہ قرآن خودبھی پڑھیے اوراپنے بچوں کوبھی پڑھائیے ۔الحاج سیدامین القادری صاحب نے کہاکہ ہمیں ظاہری مسلمان ہونے کے ساتھ ساتھ اندرسے بھی مسلمان بننے کی ضرورت ہے ۔دین ظاہری رسومات کانام نہیں ،صرف مذہبی پوشاک کانام نہیں بلکہ اپنے باطن کوپاک کرنے اوراپناتذکیہ کرنے کانام ہے۔امیرسنی دعوت اسلامی حضرت مولانا محمدشاکر نوری نے اپنے پرتاثیرخطاب میں اس بات پرحیرت کااظہارکیاکہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی ساڑھے چودہ سوسال پہلے کی پیشین گوئیوں کواپنے اوربیگانے سبھی وائرل کرتے ہیں اوراسی حساب سےدنیاکے نشیب وفرازپرغورکرتے ہیں لیکن نیکیوں اورگناہوںکے بارے میں حضورکی تعلیمات پر عمل کے لیے تیارنہیں ہیں۔اس ضمن میں امیرسنی دعوت اسلامی نے کہاکہ حضورکی باتوں پر جتنا یقین دشمنوں کوتھا،ہائے افسوس کہ ہمارایقین اتنابھی نہیں ہے ۔اگریقین ہوتاتوہماری حالت آج یہ نہ ہوتی ۔امیرسنی دعوت اسلامی نے بڑے دردبھرے لہجے میں سامعین سے پوچھاکہ ہم مسلمان اورایمان کے دعوی دارکیااللہ کے نبی کے دشمنوں سے بھی گئے گزرے ہیں؟اگریہی حال رہاتوڈرہے کہ کہیں ہماری قوم ایمان سے ہی ہاتھ نہ دھوبیٹھے۔انہوںنے مزیدکہاکہ ہم مسلمانوں کایقین اللہ ورسول کی تعلیمات سے زیادہ سائنس ٹکنالوجی اورجدیدآلات پرہوگیاہے ۔ اسلام کی تعلیمات پرجب ہمارایقین تھاتوہم ناقابل تسخیرتھے اورہم ناقابل تسخیراسی وقت ہوں گےجب ہم اسلامی تعلیمات کواپنے عمل میںبرتیں گے۔یادرکھیے قرآن کریم نے ہم سے سرسری ایمان کامطالبہ نہیںکیا۔وہ چاہتاہے کہ ہماری نس نس میں ایمان کی خوشبورچ بس جائے ۔جب تک ایسانہیں ہوگاتب تک ہمیں کامیابی اورسربلندی حاصل نہیں ہوگی۔ ہمارے دلوں میں ایمان اسی وقت پختہ ہوگا۔ہماراایمان، یقین کامل میں اسی وقت بدلے گاجب ہم اللہ کے دوستوں کی صحبت میں بیٹھیںگے ،اللہ سے ڈرنے والوں سے دوستی اوران سے استفادہ کریں گے۔آخرمیںانہوںنے کہاکہ سائنس اورٹیکنالوجی کے سحرسے باہرنکلیں اوراپنے کمزورہوتے ایمان کومضبوط کریں۔