سماج وادی پارٹی کے صدر اورایم ایل اے ابو اعظمی نے ہفتہ کو اعلان کیا کہ ان کی پارٹی نے مہاراشٹر کے اپوزیشن اتحاد مہا وکاس اگھاڑی (ایم وی اے) سے دستبرداری کا فیصلہ کیا ہے۔ ابو اعظمی نے الزام لگایا کہ شیو سینا (یو بی ٹی) نے مہاراشٹرا اسمبلی انتخابات میں اپنی حالیہ شکست کے بعد ایک “ہندوتوا ایجنڈا” اپنایا ہے، جس سے سماج وادی پارٹی کو اتحاد کے ساتھ اپنی وابستگی پر نظر ثانی کرنے پر مجبور کیا گیا ہے۔
سماج وادی پارٹی کا یہ اقدام شیو سینا (یو بی ٹی) کے سربراہ ادھو ٹھاکرے کے قریبی ساتھی ملند نارویکر کے مبینہ طور پر بابری مسجد کے انہدام اور ایک متعلقہ اخبار کے اشتہار کی تعریف کے بعد سامنے آیا ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ نشستوں کی تقسیم کے دوران اور بعد میں مہم میں بھی ایم وی اے میں کوئی ہم آہنگی نہیں تھی۔ اسمبلی انتخابات میں شکست کے بعد شیو سینا (یو بی ٹی) کے سربراہ ادھو ٹھاکرے نے ایک اندرونی میٹنگ میں اپنے لیڈروں اور پارٹی کارکنوں سے کہا کہ وہ جارحانہ طریقے سے ہندوتوا کے ایجنڈے کو آگے بڑھائیں۔ 6 دسمبر کو پارٹی نے بابری مسجد کے انہدام کے حق میں سوشل میڈیا پر ایک پیغام پوسٹ کیا۔ ہم یہ برداشت نہیں کر سکتے۔ لہذا، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ایم وی اے کے ساتھ نہیں رہنا چاہیے،” ابو اعظمی، مہاراشٹر میں سماج وادی پارٹی کے سربراہ بھی ہیں۔
شیو سینا (یو بی ٹی) کی جانب سے ایک اخبار میں بابری مسجد کو گرانے والوں کو مبارکباد دیتے ہوئے ایک اشتہار دیا گیا تھا۔ ان کے (ادھو ٹھاکرے) کے معاون نے بھی ایکس پر پوسٹ کیا ہے جس میں مسجد کے انہدام کی تعریف کی گئی ہے،
ابوعاصم نے کہاکہ”ہم ایم وی اے چھوڑ رہے ہیں۔ میں (سماج وادی پارٹی کے صدر) اکھلیش سنگھ یادو سے بات کر رہا ہوں،‘‘
ملند نارویکر نے بابری مسجد پر کیا پوسٹ کیا؟
سینا (یو بی ٹی) کے ایم ایل سی ملند نارویکر نے شیوسینا کے بانی بال ٹھاکرے کے اقتباس کے ساتھ مسجد کے انہدام کی ایک تصویر پوسٹ کی ہے ۔جس میں بال ٹھاکرے کا بیان درج کیا گیا ہے۔”مجھے ان پر فخر ہے جنہوں نے یہ کیا”۔ان کا کہنا تھا کہ بابری مسجد کا انہدام شیوسینکوں نے کیا تھا۔
شیوسینا (یو بی ٹی) سکریٹری نے پوسٹ میں ادھو ٹھاکرے، آدتیہ ٹھاکرے اور خود کی تصاویر بھی پوسٹ کیں۔
اعظمی نے اس بارے دریافت کیا کہ اگر ایم وی اے میں کوئی ایسی زبان بولتا ہے تو بی جے پی اور ان میں کیا فرق ہے؟ ہم ان کے ساتھ کیوں رہیں؟‘‘ ۔