ناگپور: ریاست میں جرائم کی شرح میں زبردست اضافہ ہورہا ہے۔لاء اینڈآرڈر کے معاملے میں مہاراشٹر بہار سے بھی پیچھے جاچکا ہے۔ ریاست کے ذیلی دارالحکومت ناگپور کی بھی یہی صورتحال ہے۔اس معاملے میں ’فڈتوس‘ نہیں ’کارتوس‘ کہنے والے وزیر داخلہ کا ایکشن دکھائی دینا چاہئے تھا۔ یہ باتیں این سی پی کے ریاستی صدر جینت پاٹل نے آج حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہی ہیں۔وہ یہاں اسمبلی کے سرمائی اجلاس کے آخری ہفتہ کی تجویز پر اپنی رائے کا اظہار کررہے تھے۔جینت پاٹل نے کہا کہ مالیاتی منصوبہ بندی کے معاملے میں حکومت نہایت متذبذب نظر آتی ہے۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ریاست نوٹ چھاپنے کا اختیار لے کر کام کررہی ہے؟حکومت کے خزانے میں موجودرقم سے 1 لاکھ 16 ہزار کروڑ روپے اضافی مانگ کی صورت میں ہمارے سامنے ہے۔ کسانوں کے لیے حال ہی میں اعلان کردہ امداد کی رقم 44 ہزار کروڑ ہے۔ ریاستی حکومت کو مارچ تک 1 لاکھ 60 ہزار کروڑ روپے کی اضافی رقم کی ضرورت ہے۔ آمدنی میں اضافے کا کوئی امکان نہیں، اس لیے منظور شدہ کاموں کی تکمیل کا بھی کوئی امکان نہیں ہے۔ ایوان کے اراکین کو دھوکہ دیا جا رہا ہے۔ اس حکومت نے 1 لاکھ کروڑ سے زیادہ کی گارنٹی لی ہے۔ انہوں نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایم ایم آر ڈی اے جیسے ادارے مالی طور پر مکمل آزاد ہوچکی ہیں؟جینت پاٹل نے کہا کہ لاء اینڈآرڈ کے معاملے میں مہاراشٹر بہار سے پیچھے چلا گیا ہے۔ اقتدار میں بیٹھے یا ان کے قریب کے لوگوں کے خلاف نہ توکوئی شکایت کی جا سکتی ہے اور نہ ہی کوئی تنقید کی جاسکتی ہے۔ عبادت گاہوں میں بھی جھڑپیں شروع ہو چکی ہیں۔ ذات پات اور مذہب کی بنیاد پر تنازعہ بڑھ گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ریاست مہاراشٹر فسادات میں پہلے نمبر پر ہے۔ ہم بھی ہندو ہیں، ہمیں بھی اپنے مذہب پر فخر ہے، لیکن دوسرے مذاہب کے لوگوں کو نیچادکھانا یاان کی تضحیک کرنا ہماری روایت نہیں ہے۔پاٹل نے کہا کہ کیا یہ افسوسناک نہیں ہے کہ مرکز کی جانب سے بہترین پولیس اسٹیشنوں کی فہرست میں مہاراشٹر کے ایک بھی پولیس اسٹیشن کا نام نہیں ہے۔ یہی ممبئی پولیس تھی جس کا موازنہ اسکاٹ لینڈ کی پولیس سے کیا جاتا تھا، لیکن آج وہی پولیس ہے جو ملک میں بھی اول مقام پر نہیں رہ گئی ہے۔جینت پاٹل نے کہا کہ مہاراشٹر کی عدالتوں میں 50 لاکھ مقدمات زیر التوا ہیں۔ ریٹ آف کنویکشن کم ہورہی ہے۔ وزیر داخلہ نے اپنی تقریر میں کہا تھا کہ ”میں فڈتوس نہیں، کارتوس ہوں“۔ ان کا یہ دعویٰ ذیلی دارالحکومت ناگپور میں نظر آنا چاہیے تھا۔لیکن پوری ریاست میں ڈکیتی اور قتل کی وارداتوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ گزشتہ سال عصمت دری کے 2904 واقعات ہوئے جو ملک میں چوتھا نمبر ہے۔ حکومت خواتین کو تحفظ فراہم کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔ محکمہ پولیس میں اتنی اسامیاں خالی ہونے کے باوجودحکومت کنٹریکٹ کی بنیاد پر بھرتی کررہی ہے۔پاٹل نے کہا کہ ریاست میں منشیات کے کاروبار میں دن بہ دن اضافہ ہورہا ہے۔ ”اڑتامہاراشٹر“ ہونے کا ڈر پیدا ہوگیا ہے۔ مہاراشٹر میں ڈرگ مافیا کو حکومتی پشت پناہی کی روایت شروع ہوگئی ہے۔ مجرموں کو بچایا جارہا ہے۔کویتاگینگ سے نمٹے میں پولیس محکمہ ناکام ہوچکا ہے۔ سائبر کرائم میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ 13000 لڑکیاں لاپتہ ہوچکی ہیں۔لوگوں میں زبردست مایوسی ہے۔ یہ شری رام کی سرزمین ہے، اگر شری رام کا ذرابھی احترام ہے تویہاں کی تمام سیتاؤں کو تحفظ بھی دیاجاناچاہئے۔جینت پاٹل نے کہا کہ مہاراشٹر میں ہرطرف تباہی نظر آرہی ہے۔ صنعتیں ریاست کے باہر جارہی ہیں،جس کی وجہ سے بیروزگاری میں زبردست اضافہ ہورہا ہے اور اس بیروزگاری سے جرائم بڑھ رہا ہے۔ ریاست میں بدعنوانی کا متبادل نظام قائم ہوچکا ہے جو نہایت سنگین ہے۔ ملک میں عوامی نمائندوں کو معطل کرنے کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔ حکمراں محاذ کو ان تمام معاملات پر غور کرنا چاہیے۔