ممبئی : گزشتہ دنوں شہر کی تاریخی عظیم الشان مینارہ مسجد کے حوالے سے کارروائی کرتے ہوئے وقف بورڈ نے ٹرسٹیوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت کی ہے یہ معاملہ چل ہی رہا تھا کہ اب پاکموڈیا اسٹریٹ پر واقع حاجی اسماعیل حاجی حبیب مسافرخانہ ٹرسٹ اور مسجد تنازع نے سر ابھارا ہے حالانکہ اس پراپرٹی کارجسٹریشن سرٹیفیکٹ سے صاف ظاہر ہے کہ یہ ایک وقف جائیداد ہے جسے خود وقف بورڈ نےوقف سے موسوم کیا ہے ۔یہ سرٹیفکیٹ چیف ایگزیکٹو افسر، مہاراشٹر ریاست کے دفتر سے جاری کیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ میں یہ یہ امر ریکارڈ میں موجود ہے ۔ 2021 کا وقف مقدمہ نمبر 59 سےمنسلک دستاویزات واضح طور پرظاہر کرتے ہیں کہ مذکورہ پراپرٹی وقف ہے اس کے باوجود SBUT نےاس کی اس حیثیت سے انکار کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ یہ ایک عوامی ٹرسٹ ہےاور اس کے زیر انتظام ہے۔یہاں گراؤنڈ فلور پرایک مسجد بھی ہے جہاں مقامی لوگ ۱۰۰؍سال سے نماز ادا کررہے ہیں۔پراپرٹی پر چسپاںپلے کارڈسے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ جائیداد ۱۶۶؍ سال قدیم ہے۔واقف حاجی میاں حاجی اسماعیل حبیب نے رفاہی مقصد اور اپنی اہلیہ زینب کے ایصال ثواب کے لئے اسے وقف کیا تھاکہ عازمین حج کے لئےیہ مسافر خانہ اور مسجداستعمال کی جائے گی ۔اس پراپرٹی کو 21.12.1944 کے گزٹ میں وقف کے طور پر بھی دکھایا گیا ہے۔یہ گزٹ 2021 کے وقف کیس نمبر 59 کے ریکارڈ کا حصہ ہے۔وقف ایکٹ، 1995 کے مطابق اب یہ جائیدادچیریٹی کمشنر کے دائرہ اختیار سے باہرہے اور SBUT کے حق میں فروخت کے معاہدے پر دی گئی کوئی بھی رضامندی غیر ضروری ہے! مندرجہ بالا حقائق سے واضح ہوتا ہے کہ موضوع امانت ایک وقف جائیداد ہے۔ اس ضمن میںجامع مسجد کے ٹرسٹی شعیب خطیب نے مداخلت کرتے ہوئے وقف بورڈ میں سپریم کورٹ کےشواہد پیش کرتے ہوئے کہا ہےکہ ایس بی یوٹی یہاں ایک ۷۵؍منزلہ فلک بوس عمارت تعمیر کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے جس کے سبب مسافر خانہ اور مسجد کے وجود کو خطرہ درپیش ہےایس بی یو ٹی اس جگہ پر غلط دعوی کرکےمستحقین کو اس کے فوائد سے محروم کرنے کی کوششیں کررہا ہے لہذا شعیب خطیب نے وقف بورڈ سے درخواست کی ہے کہ وہ مذکورہ معاملہ کی انکوائری میں اپنے شواہد داخل کرتے ہوئے مداخت کار بننا چاہتے ہیںتاکہ اس معاملہ کی شفاف انکوائری ہواور اس قرار واقعی انصاف کا حصول ہو۔