ممبئی:ریاست میں خشک سالی کی سنگین صورتحال ہے لیکن بی جے پی حکومت اسے سنجیدگی سے نہیں لے رہی ہے۔ ایسے وقت میں جب کسانوں کو مدد کی سخت ضرورت ہے تو صرف اعلانات کیے جارہے ہیں۔ یہ حکومت اشتہارات پر کروڑو روپئے اڑا دیتی ہے لیکن جب کسانوں کے مدد کی بات آتی ہے تو اس کے ہاتھ لرزنے لگتے ہیں۔متاثرہ کسانوں کی مدد کے لیے ریاستی کابینہ میں اعلان کردہ مدد نہایت کم ہے، جس میں مزید اضافہ کیا جانا چاہئے۔ کانگریس پارٹی کسانوں کو مدد دلانے کے لیے ہرممکن کوشش کرے گی اور آنے والے اسمبلی اجلاس میں حکومت سے جواب طلب کرے گی۔ یہ باتیں آج یہاں مہاراشٹر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر نانا پٹولے نے کہی ہیں۔گاندھی بھون میں ریاستی کانگریس کی کورکمیٹی کی منعقد ہوئی جس میں ریاستی صدر نانا پٹولے، سابق وزیر اعلیٰ اور سی ڈبلیو سی ممبر اشوک چوہان، سابق وزیر اور ریاستی ورکنگ صدر نسیم خان موجود تھے۔ میٹنگ کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے ریاستی صدر نانا پٹولے نے کہا کہ کور کمیٹی کی میٹنگ میں خشک سالی، کسانوں کے مسائل، بے روزگاری، مہنگائی سمیت عوام کو درپیش سلگتے مسائل پر بحث ہوئی۔ لیجسلیچر پارٹی کے لیڈر بالاصاحب تھورات، حزب اختلاف لیڈروجے وڈیٹی وار سمیت دیگر لیڈران میٹنگ میں موجود نہیں تھے کیونکہ وہ متاثرہ علاقوں کے معائنہ کے لیے دورے پر تھے لیکن ان سے فون پر بات چیت ہوئی۔ ریاست کے کسان اس وقت بڑے بحران میں ہیں لیکن بی جے پی حکومت ان کی مدد نہیں کر رہی ہے۔ حکومت کی طرف سے پہلے اعلان کردہ امداد کسانوں تک ابھی تک نہیں پہنچی ہے۔ کانگریس پارٹی کسانوں کی مدد کے لیے اسمبلی اور سڑکوں اتر کر حکومت سے جواب طلب کرے گی۔ناناپٹولے نے کہا کہ لاکھوں نوجوان نوکریوں کے منتظر ہیں، لاکھوں طلباء MPSC مقابلہ جاتی امتحان کی تیاری کر رہے ہیں لیکن حکومت بھرتی کا اعلان نہیں کر رہی ہے۔ ریاست میں 2.5 لاکھ سرکاری عہدے خالی ہیں۔ حکومت فوری طور پر بھرتیوں کا اعلان کرے۔ صحت کا مسئلہ بھی سنگین ہے اور راجستھان حکومت کی طرز پر مہاراشٹر میں بھی صحت کا قانون ہونا چاہیے۔ناناپٹولے نے کہا کہ بی جے پی ذات پات اور مذہب کے تنازعات کو ہوا دے کر تقسیم کی سیاست کر رہی ہے۔ کئی ریاستوں میں انہوں نے ہندو مسلم تنازعات کھڑا کرتے ہوئے اسے سیاسی رنگ دینے کی کوشش کی۔ چھترپتی شیواجی مہاراج، شاہو، پھلے، امبیڈکر کے نظریات والے مہاراشٹر میں بھی ہندو مسلم تنازعہ کو ہوا دینے کی کوشش کی گئی۔ چھترپتی سمبھاجی نگر سے اس طرح کے تنازعہ کو ہوا دیا گیا، اس کے بعد دیگر سات شہروں میں وہی کوشش کی گئی، لیکن ریاست کے عوام نے بی جے پی کے اس ایجنڈے کو ناکام بنا دیا۔ ریاست کے پرامن ماحول کو خراب کرنے کے لیے جب ہندومسلم ایجنڈا نہیں چلا تو مراٹھا-او بی سی تنازعہ پیدا کردیا گیا، لیکن ترقی پسند مہاراشٹر میں یہ بھی نہیں چلے گا۔ ناناپٹولے نے کہا کہ تمام ذات کے لوگوں کو ریزرویشن دیا جاناچاہئے۔ کانگریس پارٹی اور راہل گاندھی نے ریزرویشن کے معاملے پر اپنے موقف کا اعلان کیا ہے۔ ذات پرمبنی مردم شماری اور 50 فیصد ریزرویشن کی حد کو ختم کیا جاناچاہئے۔ نانا پٹولے نے یہ بھی کہا کہ اگر یہ دونوں فیصلے ہو جائیں تو معاشی، تعلیمی اور سماجی طور پر پسماندہ ذاتوں کو ریزرویشن کا فائدہ دیا جا سکتا ہے۔