بی جے پی کا اصل چہرہ عوام کے سامنے لانے کا کانگریس کا عہد

0
1

راہل گاندھی کی بڑھتی ہوئی مقبولیت سے ڈر کر بی جے پی دباؤ کی سیاست کر رہی ہے: بالا صاحب تھورات،بحران کے وقت مہاراشٹرا کو چھوڑ کر شندے حکومت دیو درشن میں مصروف: اشوک چوہان،اڈانی گھوٹالے میں سچائی کو سامنے لانے کے لیے جے پی سی ہی واحدراستہ ہے: پرتھوی راج چوہان

ممبئی:یہ ایک ناقابل تردید سچائی ہے کہ مرکز کی بی جے پی حکومت نے کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی کے خلاف سیاسی انتقام کے تحت کارروائی کی۔ اس کے پس پردہ واقعات پر اگر غور کریں تو سب کچھ واضح ہو جاتا ہے۔ بی جے پی کی ذریعے راہل گاندھی کی لوک سبھا رکنیت منسوخ کرنے کی کوششیں شروع کر دی گئی تھیں۔ اسی سازش کے تحت راہل گاندھی کو ایک پرانے جھوٹے مقدمے میں قصوروار ٹھہرا کر ان کی لوک سبھا رکنیت ختم کر دی گئی۔ اس فیصلے سے لگتا ہے کہ ملک میں جمہوریت اور آئین نہیں ہے۔ہم سب نے بی جے پی کے جھوٹے چہرے کو عوام کے سامنے لانے کا تہیہ کر لیا ہے۔ عوام میں کانگریس پارٹی کی حمایت مسلسل بڑھ رہی ہے جس کی وجہ سے بی جے پی بری طرح گھبراہٹ کی شکار ہے۔یہ باتیں مہاراشٹر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر نانا پٹولے نے ریاستی ایگزیکٹو میٹنگ کے بعد کہی ہیں۔مہاراشٹر پردیش کانگریس کمیٹی کی توسیعی ایگزیکٹو میٹنگ پیر کو ریاستی صدر نانا پٹولے کی صدارت میں رام گنیش گڈکری آڈیوٹیوریم، تھانے میں منعقد ہوئی۔ اس میٹنگ میں کانگریس قانون ساز پارٹی کے لیڈر بالاصاحب تھورات، سابق وزیر اعلیٰ اشوک چوہان، پرتھوی راج چوہان، اے آئی سی سی سکریٹری اور ریاستی شریک انچارج آشیش دووا، سمپت کمار، ایم پی کمار کیتکر، سابق وزیر وشواجیت کدم، سابق ایم پی حسین دلوائی، ڈاکٹر بھالچندر منگیکر، مہیلا کانگریس کی ریاستی صدر سندھیا سوالاکھے، اقلیتی ڈپارٹمنٹ کے صدر وجاہت مرزا، سیوا دل کے ریاستی نائب صدر موہن جوشی، سینئر لیڈر الہاس پوار، چیف ترجمان اتل لونڈھے، جنرل سکریٹری پرمود مورے، دیوآنند پوار، تھانے سٹی انچارج شرد آہر، تھانے سٹی ضلع صدر وکرانت چوہان، دیانند چورگے سمیت ریاست کے عہدیداران موجود تھے۔اس موقع پر کانگریس لیجسلیچر پارٹی کے لیڈر بالا صاحب تھورات نے کہا کہ آنے والا وقت ریاست میں اگلے انتخابات کے نقطہ نظر سے بہت اہم ہے۔ راہل گاندھی کی قیادت میں تاریخی بھارت جوڑو یاترالوگوں کے سنگین مسائل اٹھائے گئے۔ اس کے بعد راہل گاندھی نے پارلیمنٹ میں مودی اور اڈانی کے تعلقات پر سوال پوچھا۔ لیکن اس کے بعد مودی حکومت نے راہل گاندھی کو پارلیمنٹ میں بولنے کی اجازت نہیں دی، بلکہ ان پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی گئی۔ بی جے پی ہمارے لیڈر راہل گاندھی کی بڑھتی ہوئی مقبولیت سے خوفزدہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم تمام لوگوں کے درمیان جائیں گے اور بتائیں گے کہ کس طرح ایک سازش کے تحت راہل گاندھی کے ساتھ ناانصافی ہوئی ہے۔ تھورات نے یقین ظاہر کیا ہے کہ کانگریس ایک بار پھربھرپور طاقت کے ساتھ اقتدار میں واپس آئے گی۔سابق وزیر اعلیٰ اشوک چوہان نے کہا کہ راہل گاندھی نے اڈانی گھوٹالے کو لے کر پارلیمنٹ میں کچھ سوالات اٹھائے اور جیسے ہی انہوں نے وزیر اعظم مودی سے اڈانی کے ساتھ تعلقات کے بارے میں پوچھا، مرکزی حکومت نے راہل گاندھی کے خلاف کارروائی شروع کر دی۔ یہ سوال صرف راہل گاندھی کا ہی نہیں، حکومت کے خلاف بولنے والوں کا ہے۔ ملک کے موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے وہ یہ کہنے میں حق بجانب ہیں کہ بی جے پی حکومت نے جمہوریت کا قتل کیا ہے۔ راہل گاندھی کی سزا کے پس پردہ واقعات کی ترتیب کو بغور دیکھنے سے پتہ چلتا ہے کہ یہ سب ایک سوچی سمجھی سازش تھی۔اشوک چوہان نے کہا کہ ریاست میں شندے حکومت کے برسراقتدار آنے کے بعد حکمرانی من مانی انداز میں چل رہی ہے۔ یہ حکومت صرف نعرے لگاتی ہے، کروڑوں روپے خرچ کرتی ہے۔ شندے حکومت ریاست کے عوام کے مسائل سے پوری طرح لاتعلق ہے۔ ریاست میں بے مومی بارش و ژالہ باری سے متاثرہ کسانوں کی مدد کرنے کے بجائے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے اپنی حکومت کے ساتھ ایودھیا درشن کرتے گھوم رہے ہیں۔ یہ کیسا رام راجیہ ہے؟سابق وزیر اعلیٰ پرتھوی راج چوہان نے مودی اور بی جے پی پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ ہنڈن برگ رپورٹ نے دنیا کے دوسرے امیر ترین آدمی اڈانی کی کمپنیوں میں گھپلے کا پردہ فاش کیا ہے۔ ہنڈنبرگ کی رپورٹ نے دنیا کے سامنے اس حقیقت سے پردہ اٹھایا کہ اڈانی نے مصنوعی طور پر شیئر کی قیمت بڑھا کر لوگوں کو دھوکہ دیا۔ اڈانی نے ہنڈن برگ کی رپورٹ کا جواب نہیں دیا اور ان کے خلاف کوئی قانونی کارروائی نہیں کی۔ اڈانی کے 9 لاکھ کروڑ روپے پانی میں بہہ گئے۔ عوام کی عدالت میں ہینڈن برگ نے عوام کو انصاف فراہم کرنے کا کام کیا ہے۔ ہنڈن برگ فراڈ کرنے والی کمپنیوں کو نشانہ بناتا ہے اور انہیں بے نقاب کرتا ہے۔ راہل گاندھی نے مودی-اڈانی کا سچ دنیا کے سامنے رکھا۔ ہمارے لیڈر راہل گاندھی کو لوک سبھا میں بولنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ پارلیمنٹ کی تاریخ میں کبھی کسی حکمران جماعت نے لوک سبھا کی کارروائی نہیں روکی، ایسا صرف مودی کے دور میں ہورہاہے۔ جب اس سے بھی کام نہیں چلا تو ایک سازش کے تحت راہل گاندھی کی لوک سبھا کی رکنیت منسوخ کر دی گئی تاکہ ان کی آواز کو بند کیا جا سکے۔ چوہان نے پوچھا کہ اڈانی کی کمپنیوں میں 20 ہزار کروڑ کا سرمایہ کس کا ہے؟ انہوں نے کہا کہ جے پی سی کی تشکیل اڈانی گھوٹالے کی تحقیقات کاواحد ذریعہ ہے۔ سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سال 2003 میں شرد پوار کی صدارت میں سافٹ ڈرنکس میں کیڑے مار دوا کی مقدار کا پتہ لگانے کے سلسلے میں ایک خصوصی جے پی سی تشکیل دی گئی تھی۔ پرتھوی راج چوہان نے یاد دلایا کہ اس کمیٹی کی رپورٹ کی وجہ سے سافٹ ڈرنکس سے متعلق قوانین کو سخت کردیا گیا ہے۔ریاستی کانگریس ایگزیکٹو کمیٹی کی اس میٹنگ میں کئی تجاویز پیش کی گئیں، جنہیں متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔تجویز نمبر ایک – اڈانی اور مودی ک ے درمیان کیا تعلق ہے؟ اڈانی کی کمپنی میں 20,000 کروڑ روپے کس نے لگائے ہیں؟ ایسے سوال پوچھنے پر راہل گاندھی کے خلاف کارروائی کیوں کی گئی؟ کانگریس پارٹی اس کارروائی کی مخالفت کرتی ہے اور راہل گاندھی کے ساتھ ریاستی کانگریس مضبوطی سے کھڑی ہے۔تجویز نمبر دو- ریاست بھر میں جئے ستیہ گرہ کے ذریعہ مختلف تحریکوں کے ذریعہ لوگوں میں آواز اٹھانا۔تجویز نمبر تین- ریاست میں کسان مشکل میں ہیں۔ شندے حکومت ضرورت پڑنے پر مدد نہیں کر رہی ہے۔ کسانوں کو مناسب امداد فراہم کرنے کا مطالبہ۔تجویز نمبر چار – او بی سی کی ذات کے لحاظ سے مردم شماری کرانے کی تجویز پیش کی گئی تھی۔ ذات پرمبنی مردم شماری کیوں نہیں کی جاتی؟اگر کانگریس کی حکومت آتی ہے اس کے لیے ایک علاحدہ وزارت بناکر او بی سی کے لیے مناسب مالیاتی بندوبست کیا جائے گا۔تجویز نمبر پانچ – ریاست میں سماجی منافرت پھیلانے کی سازش ہو رہی ہے، لوگ اس کا شکار نہ ہوں۔تجویز نمبر چھ – ایم وی اے حکومت نے مراٹھواڑہ کی جنگ آزادی کی یادوں کو تازہ کرنے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی۔ لیکن شندے حکومت اس کو نظر انداز کر رہی ہے۔ اس پروگرام میں آزادی پسندوں کو خراج تحسین اور یاد کرنے کا پروگرام سال بھر جاری رہے گا۔تجویز نمبر سات- جب کہ ریاست میں 32 لاکھ نوجوان مقابلہ جاتی امتحانات کی تیاری کر رہے ہیں، شندے حکومت آؤٹ سورسنگ کر رہی ہے۔ یہ بھرتیاں کانگریس کی حکومت آنے کے بعد کی جائیں گی۔اجلاس میں اس طرح کی مختلف قراردادیں اور قراردادیں منظور کی گئیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here