ممبئی:دلیپ کمارکی عام زندگی اور تعلقات پر مبنی کتاب”ایک شخصیت کے سائے میں پہلے انگریزی اور ہندی میں شائع ہونے کے بعد اُردو میں منظرعام پرآگئی،جس کی بہت پذیرائی کی جارہی ہے۔اردوکتاب پاکستان کے صریر پبلیکشنز نے شائع کی ہے،جس کی مصنف ممبئی میں مقیم معروف تجارتی ادارہ ماوتھ شٹ ڈاٹ کام (MouthShut.com) کے بانی اور سی ای او فیصل فاروقی نے تحریر کی ہے۔فیصل فاروقی نے کہا کہ ان کی کتاب “ایک شخصیت کے سائے میں” دلیپ کمارکی روزمرہ و عام زندگی پرمبنی ہے اور ان کے اور خاندان کے درمیان بہتر تعلقات پر مبنی ہے۔کتاب کے بارے میں انہوں نے کہاکہ مذکورہ کتاب ان کی زندگی کا ایک حصہ ہے، وہ سفر جو انہوں نے دلیپ کمار جیسی شخصیت کے سائے میں طے کیا۔ جب دلیپ کمار سے ان کی پہلی ملاقات ہوئی تو وہ صرف دس سال کے اسکول جانے والے بچہ تھے،جبکہ دلیپ کمارایک عالمی شہرت یافتہ اداکار کے طور پر شہرت پاچکے تھے۔انہوں نے کہاکہ سب انہیں ایک منفرد اداکار کے طور پر جانتے ہیں، لیکن فیصل فاروقی کا خیال ہے کہ “میں چاہوں گا کہ آپ اسے ایک بار میری آنکھوں سے دیکھیں۔ اس کے ساتھ میری گفتگو، ہماری ملاقاتیں، شام کی چائے کے دوران گپ شپ، ایک ساتھ کار میں سواری اور پھر وہ یادگار لمحات ڈوبتے سورج کے نیچے یا جوگرز پارک میں شام کے آخری پہر، خاموشی سے! کالج کے بیس سالوں میں جس طرح میں نے انہیں دیکھا، وہ میری زندگی کے سب سے زیادہ پرجوش لمحات تھے۔”انہوں نے مزید کہاکہ وہ ہمیشہ ان سے بہت سارے سوالات پوچھتے اور کبھی کبھی یہ بھی احساس نہیں ہوتا تھا کہ یہ سوالات کرکے وہ انہی پریشان کر رہے ہیں۔ اکثر وہ اپنے بڑے بھائی آصف اور بیوی عابدہ سے اس کا ذکر کیا کرتے تھے ۔فیصل فاروقی کے مطابق اگرچہ یہ کتاب دلیپ صاحب کے زیر سایہ اُن کی زندگی کے سفر کا ایک بیان ہے جو ہمیشہ دلیپ کمار کی مہربانیوں، محبتوں اور قدردانیوں سے متاثر رہا لیکن فیصل کے لیے زندگی کے چند بہترین لوگوں کی مدد اور مشورے کے بغیر یہ کتاب ممکن نہیں ہوسکتی اور یہ کام ناممکن تھا۔فیصل فاروقی کا کہنا ہے کہ ان کی محنت ہی نے انہیں یہ کتاب لکھنے کی سمجھ اور طاقت دی۔ بدقسمتی سے، کتاب لکھنے کے دوران، فیصل نے اپنی ماں کو کھو دیا دراصل انہوں نے کتاب کو مکمل کرنے کے ہمارے عزم کو تقویت بخشی۔ اماں کی زندگی ہمیشہ میرے لیے ایک تحریک رہی ہے۔بڑے بھائی آصف فاروقی کے تعاون کے بغیر یہ کتاب کبھی بھی نہیں لکھی جاتی۔کیونکہ دلیپ کمار سے ملاقات کا وہ سب سے بڑے ذریعہ رہے۔ فیصل فاروقی نے کہاکہ دلیپ کمار کی زندگی کی کوئی بھی کہانی ان کی شریک حیات اور اداکارہ سائرہ بانو کے ذکر کے بغیر ادھوری ہو گی جو تقریباً چھ دہائیوں تک ان کے شانہ بشانہ کھڑی رہی۔ سائرہ باجی، جیسی شاندار اور ہمدرد شخصیت کے لیے مناسب الفاظ نہیں ہیں۔ ان تمام کہانیوں اور یادوں کے لیے جو انہوں نے گزشتہ برسوں کے دوران فیصل کے ساتھ شیئر کی ہیں، جبکہ فلمی مصنفہ ادے تارا نائر خاندان سے باہر واحد خاتون ہیں جو دلیپ صاحب کو اسی طرح جانتی تھیں جس طرح دلیپ صاحب خود کو جانتے تھے۔ ان سے بات کرنے سے فیصل کو دلیپ صاحب کو بہتر سمجھنے میں مدد ملی جس کے بارے میں وہ کبھی سوچ بھی نہیں سکتے تھے۔ مذکورہ کتاب میں فیصل فاروقی نے معروف اداکار دلیپ کمارکے روزمرہ کے گوشوں اور ان کی باتوں کو پیش کیاہے،لوگ دلیپ کمار کو ایک رول ماڈل اور ذہین کی شخصیت کے طور پر جانتے ہے۔ انہوں نے ہندوستانی سنیما میں اداکاری کے فن اور ہنر کو نئے معنی بخشے۔ لیکن دلیپ صاحب فلموں کے سلور اسکرین سے دورالگ زندگی کے مالک تھے؟ فیصل کی یہ کتاب ایک منفرد تحفہ ہے جو ان کی ذاتی زندگی کو فلم کی طرح دکھاتی ہے۔ اس میں ان کی زندگی، سوچ، برتاؤ، پسند و ناپسند اور ناقابل یقین فیاضی کی پرکشش جھلکیاں پیش کی گئی ہیں۔فیصل فاروقی کا کہنا ہے کہ وہ دلیپ کمار کو تیس سال سے زیادہ عرصے سے بہت قریب سے جانتے ہیں۔ کتاب قارئین کو دلیپ کمارکے ساتھ مختلف مواقع پر ہونے والی ملاقاتوں، شام کی چائے کے دوران، سفر کے دوران، ڈھلتی دھوپ میں پارک میں چہل قدمی، نایاب یادگار لمحات اور آخر میں حج کے دوران ساتھ مار کی شخصیت کے ایسے پوشیدہ پہلو، جن کے بارے میں آج تک شاید ہی کوئی جانتا ہو۔دلیپ کمار کی کتابوں سے محبت، ہمیشہ جاننے، سیکھنے سمجھنے سے لگاؤ، شعر و ادب سے بےپناہ، ممبئی کے مشہور جوگرز پارک کی تعمیر میں کردار، آئی فون پر انٹرنیٹ کے ذریعے یوٹیوب پر اپنی ہی فلم کا گانا دیکھنا-سننا۔ بعد میں، اس نئی ٹیکنالوجی کو سمجھنے اور اس کی تعریف کرنے پر ان کی خوشی اور حیرت، ٹویٹر اور انفارمیشن ٹیکنالوجی پر ان کی توجہ، پانی پوری میں ان کی غیر سنی ہوئی دلچسپی، مختلف قسم کے کھانوں اور ذائقوں کے ساتھ نا سنی کہانیاں بھی ہیں، اور اس میں بہت سی باتیں مضحکہ خیز بھی شامل ہیں۔ ان کی فلموں کی شوٹنگ کی کہانیاں بھی پیش کی ہیں۔
اداکار اعظم دلیپ کمار کی کثیر جہتی خوبیوں، خصوصیات، خودغرضی اور انسانیت کا ایک بہت ہی روح پرور اور د دہلا دینے والا بیان، جنہوں نے ستر سال سے زائد عرصے تک فلمی دنیا کو اپنے الفاظ، اداکاری اور خاموشی سے جکڑے رکھا کتاب کی سب سے بڑی خصوصیت.فاروقی کاماوتھ شٹ معروف ریویو اور ریٹنگ پلیٹ فارم ہیں۔ ایک پرجوش کاروباری ہونے کے ناطے، انہوں نے دو دیگر کامیاب کمپنیاں قائم کیں اور کئی غیر منافع بخش تنظیموں اور سول سوسائٹی گروپس کے سربراہ بھی ہیں۔ ٹیکنالوجی اور انجینئرنگ میں خواتین کے زیادہ کردار کے حامی ہیں، اور نئے کاروباری افراد کو فروغ دیتے ہیں۔ انٹرنیٹ پر اظہار رائے کی آزادی پر یقین رکھتے ہیں، چند سال قبل انہوں نے سپریم کورٹ میں ہندوستان کے آئی ٹی ایکٹ کی کئی شقوں کو چیلنج کیا۔ جس کی وجہ سے سیکشن 66-A کو منسوخ کیا گیا اور متعدد صوابدیدی آئی ٹی ضوابط کو سختی سے روکا گیا۔ فاروقی نے نیویارک سے انفارمیشن سسٹمز اور فنانس میں ڈگری حاصل کی ہے اور وہ ممبئی میں رہتے ہیں.
اس کتاب کو مہ جبیں سید اورمحمود ظفر اقبال ہاشمی نے اردو کے قالب ڈھالا ہے۔ انگریزی میں تحریر کی گئی مذکورہ کتاب کے ہندی مترجم اشوک کمار شرما ہیں جنہیں سات قومی اعزازات سے نوازا گیا ہے، کئی یونیورسٹیوں کے وزٹنگ فیکلٹی اور پولیس ،نیم فوجی اور انتظامی تربیتی اداروں کے ساتھ ساتھ ملک کی کئی عظیم شخصیات کی مشہور سوانح عمریوں کے تجربہ کار مصنف بھی ہیں۔