اسمبلی میں ریزرویشن پر وزیراعلیٰ ایکناتھ شندے کی تقریر بی جے پی-آر ایس ایس کی اسکرپٹ: نانا پٹولے

0
4

ناگپور:اس وقت ریاست میں مختلف طبقات کے لیے ریزرویشن کا فیصلہ کرنے کے لیے ذات پرمبنی مردم شماری ہی واحد آپشن ہے۔ کانگریس پارٹی نے ایوان میں اپنا موقف پیش کیا ہے، جب کہ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ ذات پرمبنی مردم شماری کے خلاف ہے۔ سنگھ اور بھارتیہ جنتا پارٹی ریزرویشن ختم کرنا چاہتے ہیں۔ مہاراشٹر میں اس کو لے کر تنازعہ بڑھتا جا رہا ہے۔ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے جس طرح سے اسمبلی میں ریزرویشن پر تقریر کی، وہ پوری طرح سے بی جے پی اور راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کی اسکرپیٹ پر مبنی تھی۔ یہ سخت تنقید مہاراشٹر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر نانا پٹولے نے کی ہے۔کل (بدھ)اسمبلی کے احاطے میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کانگریس کے ریاستی صدر نانا پٹولے نے کہا کہ ذات پرمبنی مردم شماری ہی معاشی، تعلیمی اور سماجی طور پر کمزور طبقات کو ریزرویشن فراہم کرنے کا واحد آپشن ہے۔ شندے کمیٹی کا کام صرف یہ دیکھنا ہے کہ کنبی حلف نامہ موجود ہے یا نہیں۔ یہ کوئی مستقل کام نہیں ہے۔ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے اسمبلی میں کہا کہ کئی ذاتیں ریزرویشن کا مطالبہ کر رہی ہیں جس کے لیے تحریکیں چل رہی ہیں۔ اس کا واحدحل ذات پرمبنی مردم شماری ہے۔ بی جے پی حکومت ذات پات پرمبنی مردم شماری کرائے، تاکہ سب کو انصاف مل سکے اورمہاراشٹر آگے بڑھ سکے۔صحافیوں کے سوال کا جواب دیتے ہوئے نانا پٹولے نے کہا کہ کسانوں کی پیازکی فصل خراب ہو گئی ہے۔ اب ریاست کے وزیر اعلیٰ دہلی جا کر کیا کریں گے؟ ڈبل انجن والی حکومت ان دنوں کیا کر رہی تھی؟ ریاست کی کئی مارکیٹ کمیٹیوں میں کسانوں کی پیاز چار پانچ دن تک گاڑیوں میں پڑی رہی۔ اب اس نقصان کی تلافی کون کرے گا؟ یہ حکومت کسان مخالف ہے۔ دہلی کا دورہ پیاز کے معاملے پر محض ایک دکھاوا ہے۔ پٹولے نے کہاکہ ہیروں کے کاروبار کو ممبئی سے سورت منتقل کردیاگیا ہے۔ اس کے علاوہ گجرات لابی مزیدکئی صنعتوں کو ممبئی سے لے جانے کے لیے کام کررہی ہے۔ ریاست میں امن و امان کا مسئلہ سنگین ہوگیا ہے۔ مہاراشٹر کی صورتحال جنگل راج کی سی ہوگئی ہے۔ خواتین کے ساتھ زیادتی، عصمت دری، اغوا، قتل و منشیات کا کاروبار کھلے عام جاری ہے۔ ناگپور، پونے، ممبئی میں بڑی تعداد میں غیر قانونی بندوقیں بھی برآمد ہوئی ہیں۔ وزیر داخلہ کا پولیس انتظامیہ پر کوئی کنٹرول نہیں رہ گیا ہے جس کی وجہ سے مجرم آزاد ہیں۔ مہاراشٹر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر نانا پٹولے نے سنگین الزام لگایا ہے کہ مہاراشٹر میں امن و امان کی صورتحال مکمل طو رپر تباہ ہوچکی ہے۔ اس سے قبل کانگریس کے ریاستی صدر نانا پٹولے نے بی جے پی حکومت پرزبردست تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مہاراشٹر میں اب قانون کی بالادستی والی ریاست نہیں رہ گئی ہے۔ ناگپور وہ شہر ہے جہاں سے ریاست کے وزیر داخلہ آتے ہیں اور اسی شہر میں جرائم کی شرح میں زبردست اضافہ سامنے آیا ہے۔ ناگپور شہر میں جرائم کی شرح ممبئی و پونے سے زیادہ ہے۔ ناگپور جرائم کے معاملے میں ملک میں چھٹے نمبر پر پہنچ چکا ہے۔ ناگپور میں پارکنگ سے گاڑیاں چوری ہو رہی ہیں۔ ریاست میں سائبر کرائم میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے لیکن ان کی تفتیش کی شرح نہایت کم ہے۔ آن لائن وجعلی لاٹریز کا کاروبار عروج پر ہے۔ اس کی وجہ سے کئی زندگیاں برباد ہو چکی ہیں، لاٹری میں پیسے کھونے سے کئی لوگوں نے خودکشی کر لی ہے۔ انسپکشن کے نام پر گاڑیوں کے مالکان اور ڈرائیوروں کو لوٹا جا رہا ہے۔ بیرون ملک سے غیر قانونی شراب کی درآمد اور فروخت بہت بڑھ گئی ہے۔ پنیر، دودھ اور ماوے کی مصنوعات میں زبردست ملاوٹ ہورہی ہے۔ غیر قانونی تعمیرات اور کرپشن بڑھ گئے ہیں۔ ریاست میں گٹکے پر پابندی کے باوجود گٹکے اور خوشبودار تمباکو کی فروخت جاری ہے۔ منشیات، چرس، گانجہ بڑے پیمانے پر فروخت ہو رہے ہیں۔ منشیات کی بڑی مقدارگجرات سے آتی ہے اور اس پر کوئی کنٹرول نہیں ہے۔ ریاست میں عصمت دری کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے اور صرف ممبئی میں خواتین کے ساتھ عصمت دری کے 4000 سے زیادہ واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ سال 2022 میں ریاست میں 3965 غیر قانونی بندوقیں ملی ہیں۔ پونے میں 210، ممبئی میں 274 اور ناگپور میں 557 غیر قانونی بندوقیں ملی ہیں، یہ اعداد و شمار حکومت کے ہیں، یہ صرف الزام اوراس کی تردید کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ ریاست قانون کے مطابق چلنا چاہئے۔ اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ حکومت کی لاپرواہی کی وجہ سے ریاست میں جرائم کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔ناناپٹولے نے کہا کہ چھترپتی شیواجی مہاراج، راجرشی شاہو مہاراج، پھلے، امبیڈکر کے نظریات کی حامل ریاست میں آج مراٹھاواو بی سی کمیونٹی میں ایک دراڑ پیدا کر دی گئی ہے۔۔ منوج جرانگے پاٹل کے احتجاجی پروگرام پر پولیس نے حملہ کیا اور یہ معاملہ پوری ریاست میں آگ بن گیا۔ انہوں نے ہی بعد میں کہا کہ وزیر داخلہ نے اس حملے کا حکم دیا تھا۔ ریزرویشن کے سوال پر ذات پرمبنی مردم شماری ہی واحد راستہ ہے، لیکن وزیر اعلیٰ نے اپنی تقریر میں اس کا ذکر تک نہیں کرتے۔ ریاست میں دو برادریوں کے درمیان کوئی تنازعہ نہیں ہونا چاہیے۔ پٹولے نے اپیل کی کہ مراٹھا-او بی سی برادری میں جو آگ بھڑکائی گئی ہے اسے اب بند ہونا چاہیے، اس تنازعہ کو ختم کرنے کے لیے سب کو مل کر کام کرنا چاہیے اور سماجی اتحاد کو برقرار رکھنا چاہیے۔نانا پٹولے نے اس بات پرسخت ناراضگی کا اظہار کیا اختتامی ہفتے کی تجویز پر بحث کے دوران وزیر داخلہ دیویندر فڑنویس، وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے اور کوئی بھی سینئر وزیر ایوان میں موجود نہیں تھا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here